نماز عید کہاں ادا کی جائے ؟

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : کیا نماز عید مسجد مین ادا کرنی چاہیے یا مسجد سے باہر کھلے میدان میں ؟کتاب و سنت کی رو سے واضح کریں۔
جواب : رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہ ہے کہ نمازِ عید عیدگاہ میں ادا کی جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم عید والے دن مدینہ سے نکل کر باہر عیدگاہ میں نماز ادا کرتے تھے۔
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں :
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کے دن عیدگاہ کی طرف نکلتے تھے۔“ [ صحيح بخاري، كتاب العيدين : باب الخروج إلى المصلي بغير منبر 956 ]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ عسقلانی رحمہ اللہ نے فتح الباری میں ”اخبار المدینہ“ کے حوالے سے لکھا ہے کہ المصليٰ (عیدگاہ) مدینہ میں ایک معروف جگہ ہے، اس کے اور مسجد کے دروازے کے درمیان ایک ہزار ہاتھ کی مسافت ہے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں :
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ کی طرف نکلتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک نیزہ ہوتا جسے آپ کے آگے عیدگاہ میں نصب کیا جاتا، آپ اس کی طرف نماز ادا کرتے تھے۔ “ [ صحيح بخاري، كتاب العيدين : باب حمل العنزة أو الحربة بين يدي الإمام يوم العيد 973 ]
معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہ ہے کہ نماز مسجد کی بجائے عیدگاہ میں پڑھی جائے، البتہ عذر کی صورت میں مسجد میں ادا کی جا سکتی ہے، اس کے بارے میں روایت تو ضعیف ہے جس میں ذکر کیا گیا ہے کہ ایک مرتبہ بارش کی صورت میں مسجد میں نمازِ عید ادا کی لیکن امام ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
”عمر اور عثمان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے عید کے دن بارش کی بنا پر لوگوں کو مسجد میں نماز عید پڑھائی۔ “ [ المحليٰ 5/ 128، 129 ]
لہٰذا عذر کی وجہ سے نماز عید مسجد میں ادا کی جا سکتی ہے۔

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔