سورۂ فاتحہ کے ساتھ بسم اللہ

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : نماز میں بسم الله الرحمن الرحيم صرف پہلی رکعت میں ثناء کے بعد پڑھی جائے یا ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے ساتھ ؟ اسی طرح بسم الله الرحمن الرحيم جہری پڑھنی چاہئیے یا سری ؟
جواب : سورۂ فاتحہ کے شروع میں ”بسم اللہ الرحمٰن الرحیم“ بالاتفاق پڑھنا ثابت ہے، اختلاف اس کے جہری اور سری پڑھنے میں ہے۔ کثرت سے احادیث صحیحہ اس کے سری پڑھنے کی موجود ہیں جیسا کہ ایک حدیث میں ہے :
”انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر صدیق، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے پیچھے نماز پڑھی وہ بلند آواز سے ”بسم اللہ الرحمٰن الرحیم“ نہیں پڑھتے تھے۔“ [صحيح مسلم، كتاب الصلاة : باب حجة من قال لا يجهر بالبسملة، 399 ]
البتہ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ”بسم اللہ الرحمٰن الرحیم“ جہراً پڑھنا بھی ثابت ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عباس اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم ”بسم اللہ“ بلند آواز سے پڑھتے تھے۔ [جزء للخطيب البغدادي : 41، 180 ]
اس طرح سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے بھی ”بسم اللہ“ بلند آواز سے پڑھنا صحیح سند کے ساتھ ابن ابی شیبہ (412/1) میں موجود ہے۔
اور یہ بھی یاد رہے کہ عرب ممالک سے مطبوعہ قرآن حکیم کے نسخوں میں ”بسم اللہ الرحمٰن الرحیم“ کو فاتحہ کی ایک آیت شمار کیا گیا ہے۔ بہرکیف ”بسم اللہ“ آہستہ پڑھنے کے دلائل زیادہ ہیں جبکہ بلند آواز سے پڑھنا بھی درست ہے۔ والله اعلم !

اس تحریر کو اب تک 6 بار پڑھا جا چکا ہے۔