تحریر: ابن الحسن محمدی
رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سر یا ڈاڑھی کے سفید بالوں کو رنگ دینے کا حکم فرمایا ہے۔ یہ حکم استحباب پر محمول ہے۔ حدیث میں اس استحبابی عمل کو سیاہ خضاب سے سرانجام دینے کی ممانعت آئی ہے۔ اس ممانعت کا کیاحکم ہے ؟ سیاہ خضاب حرام ہے یا خلاف ِ اولیٰ ؟ یہ مضمون اسی بارے میں مفصل تحقیق پر مبنی ہے۔ قارئین کرام اس مضمون سے کماحقہ استفادہ کرنے کے لیے بطور تمہید تین باتیں یاد رکھیں۔
ایک یہ کہ قرآن و سنت کا وہی فہم معتبر ہے جو سلف صالحین، یعنی صحابہ و تابعین اور ائمہ دین سے لیا جائے۔ سلف صالحین ساری امت سے بڑھ کر قرآن و سنت کو سمجھنے والے اور اس پر عمل کرنے والے تھے۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ قرآن و سنت کا کوئی حکم فرضیت کے لیے ہو اور سلف صالحین اسے مستحب سمجھتے رہے ہوں اور شریعت کی کوئی ممانعت حرمت کے لیے ہو اور سلف صالحین اسے خلاف اولیٰ ہی کا درجہ دیتے رہے ہوں۔ اسی طرح اس کے برعکس معاملہ ہے۔ اسی لیے بعد میں آنے والے لوگوں کا فہم دین اگر اسلاف امت کے خلاف ہو تو مردود ہو گا۔ زبانِ نبوی سے اسلافِ امت کو خیرالقرون کا جو لقب ملا ہے، اس کا یہی تقاضا ہے۔
دوسرے یہ کہ قرآن و سنت کا ہر حکم فرضیت کے لیے ہوتا ہے، الایہ کہ کسی قرینے سے اس کا استحباب پر محمول ہونا ثابت ہو جائے اور ہر ممانعت حرمت کے لیے ہوتی ہے، الایہ کہ کسی قرینے سے اس کا محض کراہت پر محمول ہونا ثابت ہو جائے۔
تیسرے یہ کہ دلیل صرف کتاب و سنت ہے، البتہ کتاب و سنت کو سمجھنے کے لیے جس طرح لغت اور دیگر علوم و فنون کی ضرورت ہے، اس سے کہیں زیادہ صحابہ و تابعین کے فہم کو مدنظر رکھنا لازمی ہے۔ کسی مسلمان کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ نصوصِ شرعیہ کو سمجھنے کے لیے اہل لغت کی بات تو مانتا رہے، لیکن اسلاف ِ امت کے قول و فعل کو نظر انداز کرتا رہے۔ بعض لوگ لغت اور اصولِ فقہ جیسے علوم سے کتاب و سنت کے اوامر و نواہی کا درجہ متعین کرنے کو عین شریعت سمجھتے ہیں لیکن صحابہ و تابعین اور ائمہ دین کے فہم و عمل کے ذریعے ایسا کرنے کو ناجائز اور حرام سمجھتے ہیں۔ یہ انصاف پر مبنی بات نہیں۔
اسی لیے اہل حدیث کا منہج یہ ہے کہ کتاب و سنت کے وہی معانی سمجھے جائیں جو اسلاف ِ امت نے سمجھے ہیں۔ جس حکم شرعی کو اسلاف فرض کا درجہ دیتے تھے، اس کو اہل حدیث فرض کا درجہ دیتے ہیں اور جس کو اسلاف مستحب سمجھتے تھے، اس کو اہل حدیث مستحب ہی سمجھتے ہیں۔ اسی طرح جس ممانعت کو اسلاف حرام کا سمجھتے تھے، اس کو اہل حدیث حرام ہی قرار دیتے ہیں اور جس کو اسلاف صرف خلاف اولیٰ سمجھتے تھے، اس پر اہل حدیث بھی خلاف ِ اولیٰ ہی کا حکم لگاتے ہیں۔ اہل حق نہ تو سلف سے ایک قدم آگے بڑھتے ہیں، نہ ایک قدم پیچھے رہتے ہیں۔ یہی مسلک اہل حدیث ہے۔
اس تمہیدکے بعد ہمارے لیے یہ کہنے میں کوئی باک نہیں کہ شریعت اسلامیہ میں سیاہ خضاب لگانے کی گنجائش موجود ہے۔ اس بارے میں ممانعت حرمت پر دلالت نہیں کرتی۔ اسلاف امت کا فہم و عمل یہی بتاتا ہے۔
(more…)