یوم جمعہ کی امتیازی شان

تحریر : ابوعبدالرحمن شبیر بن نور حفظ اللہ

یوم جمعہ کی امتیازی شان
اللہ تعالیٰ نے جمعہ کے دن کو بہت سارے اعزازات و اختصاصات سے نوازا قابل جن کی تفصیل آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے موقع بہ موقع بیان فرمائی ہے ۔ مستند احادیث کی روشنی میں جو تفصیلات مل سکی ہیں ان کی تفصیل کچھ یوں ہے:
(1) حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش اور موت جمعہ کے روز ہوئی ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
من أفضل أيامكم يوم الجمعة ، فيه خلق الله آدم ، وفيه قبض ، وفيه النفحة ، وفيه الصعقة . . . . . . . .» [مسند احمد 8/4 و سنن ابي داؤد كتاب الجُمُعَة تفريع ابواب الجُمُعَة ح 1047 و سنن النسائى كتاب الجُمُعَة باب اكثار الصلاة على النبى يوم الجمعة ، المستدرك 278/1]
امام حاکم رحمہ اللہ اور امام ذہبی نے حدیث کو صحیح کہا ہے ۔
علامہ ناصر الدین الالبانی نے بھی سنن ابی داؤد کی تحقیق میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
”تمہارے لئے سب سے افضل دن جمعہ کا دن ہے ، اسی میں اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا ، اسی دن ان کی وفات ہوئی ، اسی دن قیامت کا صور پھونکا جائے گا اور اِس دن لوگ بیہوش ہو ہو کر مریں گے ۔“
تخلیق آدم علیہ السلام کی مزید تفصیل بیان کرتے ہوئے آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
خلق الله عز وجل التربة يوم السبت ، وخلق فيها الجبال يوم الأحد ، وخلق الشجر يوم الاثنين ، وخلق المكروه يوم الثلاثاء ، وخلق النور يوم الأربعاء ، وبت فيها الدواب يوم الخميس ، وخلق آدم عليه السلام بعد العصر من يوم الجمعة ، فى آخر الخلق فى آخر ساعة من ساعات الجمعة ، فيما بين العصر إلى الليل» [صحيح مسلم كتاب صفات المنافقين و احكامهم باب ابتداء الخلق و خلق آدم عليه السلام و مسند احمد 327/2]
”اللہ تعالیٰ نے مٹی کو ہفتے کے روز پیدا فرمایا ، پہاڑوں کو اتوار کے روز، درختوں کو سوموار کے روز، ناپسندیدہ چیزوں کو منگل کے روز، نور (روشنی اور ہدایت) کو بدھ کے روز پیدا فرمایا ، جمعرات کے روز جانور پھیلائے اور آدم علیہ السلام کو جمعہ کے روز عصر کے بعد پیدا فرمایا ، آخری مخلوق جمعہ کی آخری گھڑیوں میں عصر اور رات کے درمیانی وقت میں ۔ “

(2) روز قیامت کے سارے مرحلے جمعہ کے روز ہی مکمل ہوں گے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
خير يوم طلعت فيه الشمس يوم الجمعة ، فيه خلق الله آدم ، وفيه أدخل الجنة ، وفيه أخرج منها ، ولا تقوم الساعة إلا فى يوم الجمعة» [صحيح مسلم كتاب الجُمُعَة باب فضل يوم الجُمُعَة ح 854 و سنن التر مذى كتاب الجُمُعَة باب ما جاء فى فضل الجُمُعَة ح 488 و سنن النسائى كتاب الجمعة باب ذكر فضل يوم الجمعة والمستدرك للحاكم 278/1]
”جس سب سے اچھے دن میں سورج طلوع ہوتا ہے وہ جمعہ کا دن ہے ۔ اسی میں اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا ، اسی دن وہ جنت میں پہنچے ، اسی دن وہاں سے نکالے گئے اور قیامت بھی جمعہ کے روز ہی آئے گی ۔“
نفخة» اور صعقة» کے حوالے سے حدیث ابھی ابھی گزری ہے ۔

(3) جمعہ کی اسی عظمت و ہیبت کی وجہ سے ساری کائنات اس روز آہ و زاری اور گریہ کرتی رہتی ہے ۔ سوائے انسانوں اور جنوں کے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
. . . . . . . . وما من دابة إلا وهى مصيحة يوم الجمعة من حين تصبح حتى تطلع الشمس شفقا من الساعة إلا الجن والإنس . . . . . .» [موطا امام مالك كتاب الجُمُعَة باب ما جاء فى الساعة التى فى يوم الجُمُعَة ح 16 و سنن ابي داود كتاب الصلاة تفريع ابواب الجُمعة باب فضل يوم الجُمُعَة ح 1046 و سنن الترمذى كتاب الصلاة باب ما جاء فى الساعة التى ترجى فى يوم الجُمُعَة و مسند احمد 486/2 والمستدرك للحاكم 278/1]
”۔ ۔ ۔ ہر جاندار جمعہ کے روز صبح صادق سے لے کر طلوع آفتاب تک قیامت کے خوف سے گھبرایا ہوا ہوتا ہے ، سوائے جنوں اور انسانوں کے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔“
ایک دوسری جگہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا منظر یوں بیان فرمایا:
. . . . . . ما من ملك مقرب ولا سماء ولا أرض ولا رياح ولا جبال ولا بحر إلا وهن يسفقن من يوم الجمعة» [مسند احمد 430/3 و سنن ابن ماجه كتاب اقامة الصلاة باب فى فضل الجُمُعَة ح 1084]
علامہ البوصیری نے الزوائد میں اور علامہ الالبانی نے تحقیق ابن ماجہ میں حدیث کو حسن قرار دیا ہے ۔
”ہر مقرب فرشتہ آسمان ، زمین ، ہوائیں ، پہاڑ اور سمندر جمعہ کے روز اس کی عظمت کی وجہ سے گھبرائے ہوئے ہوتے ہیں ۔“

(4) جمعہ کا دن سب دنوں کا سردار ہے ۔ درجے اور مرتبے کے اعتبار سے یہ عید الفطر اور عید الاضحیٰ سے بھی عظیم اور اعلیٰ و اشرف ہے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
إن يوم الجمعة سيد الأيام ، وأعظمها عند الله ، وهو أعظم عند الله من يوم الأضحى ويوم الفطر . . . . . .» [مسند احمد 430/3 و سنن ابن ماجه ح 1084]
یہ حدیث حسن ہے تفصیلی حوالہ ابھی ابھی گزرا ہے ۔
”جمعہ کا دن سب دنوں کا سردار دن ہے اور اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے زیادہ عظمت والا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ دن عید الاضحی اور عید الفطر سے بھی زیادہ افضل اور عظمت والا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔“
قریب ہی گزری ہوئی احادیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل أيامكم» (تمہارے لئے سب سے زیادہ افضل) اور خير يوم» (سب سے بہتر دن) قرار دیا ہے ۔

(5) اس حوالے سے اس دن کو مسلمانوں کے لئے ہفتہ وار عید کا دن قرار دیا گیا ہے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
إن هذا يوم عيد جعله الله للمسلمين ، فمن جاء إلى الجمعة فليغتسل ، وإن كان طيب فليمس منه ، وعليكم بالسواك» [سنن ابن ماجه كتاب اقامة الصلاة باب ما جاء فى الزينة يوم الجُمُعَة ح 1098]
علامہ الالبانی نے حدیث کو حسن قرار دیا ہے ۔
”یہ (جمعہ کا دن عید کا دن ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اسے مسلمانوں کے لئے مقرر فرمایا ہے ۔ چنانچہ جو آدمی جمعہ کے دن آئے نہا دھو کر آئے ۔ اگر خوشبو میسر ہو تو لگا لے اور اس روز مسواک کا ضرور اہتمام کرو ۔“

(6) یہودی ہمیشہ سے مسلمانوں پر حسد کرتے چلے آئے ہیں ۔ حسد کی متعدد وجوہات میں سے ایک وجہ مسلمانوں کا جمعہ کے دن سے سرفراز ہونا ہے ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھی کہ ایک یہودی نے حاضری کی اجازت چاہی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی تو اس نے آپ صلى اللہ علیہ وسلم کو السام عليك» (تجھے موت آئے) کہا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وعليك» کہہ کر بات ختم کر دی ۔ بیان کرتی ہیں کہ میں نے ارادہ کیا کہ اس سے بات کروں ۔ اتنے میں دوسرا اور پھر تیسرا آدمی آیا انہوں نے بھی السام عليك» کہا ۔ آپ نے وعليك» کہہ کر بات ٹال دی ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں تب میں نے آنے والے یہودیوں کو مخاطب کر کے کہا:
”تم پر موت آئے اللہ کا غضب ہو ، تم تو بندروں اور خنزیروں کے بھائی بند ہو ۔ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان الفاظ سے سلام کرتے ہو جس کی تعلیم اللہ تعالیٰ نے نہیں دی ۔ ”حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا:
. . . . . . . مه ، إن الله لا يحب الفحش ولا التفحش ، قالوا قولا فرددناه عليهم فلم يضرنا شيئا ، ولزمهم إلى يوم القيامة ، إنهم لا يحسدوننا على شيء كما يحسدوننا على يوم الجمعة التى هدانا الله لها وضلوا عنها ، وعلى القبلة التى هدانا الله لها وضلوا عنها ، وعلى قولنا خلف الإمام آمين» [مسند احمد 6 /134 – 135]
اس حدیث کو علامہ ابن القیم الجوزیہ رحمہ اللہ نے زاد المعاد 1 /413 میں ذکر کیا ہے ۔
علامہ شعیب الارناووط نے کہا ہے کہ اس کی سند حسن ہے اور متعدد حدیثیں اس معنی کی تائید کرتی ہیں ۔
”بس کرو ! اللہ تعالیٰ بدزبانی اور بری باتوں کو پسند نہیں فرماتے ۔ انہوں نے ہمیں ایک بات کہی ہم نے وہی بات ان پر پلٹ دی ۔ ہمیں تو ان کی بات سے کوئی نقصان نہیں ہوا البتہ قیامت تک یہ بد زبانی ان کی تاریخ کا حصہ بن گئی ۔ یہ لوگ ہم سے کسی اور چیز پر اِس قدر حسد نہیں کرتے جس قدر انہیں جمعہ کے دن سے حسد ہوتا ہے جس کی اللہ تعالیٰ نے ہمیں توفیق بخشی اور وہ اسے نہ پا سکے ۔ اور انہیں ہمارے قبلہ پر بھی حسد ہے جو اللہ کی توفیق سے ہمیں مل گیا اور وہ محروم رہے ۔ اور امام کے پیچھے آمین کہنے پر بھی انہیں بہت جلن ہوتی ہے ۔“

(7) اس طرح جمعہ کا دن اُمتِ اسلامیہ کے لئے امامت کا نشان بن گیا ۔ اگرچہ یہ سب سے آخر میں آنے والی اُمت ہے لیکن ہر اعتبار سے آگے نکل گئی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
نحن الآخرون الأولون السابقون يوم القيامة ، بيد أنهم أوتوا الكتاب من قبلنا ، ثم هذا يومهم الذى فرض عليهم فاختلفوا فيه ، فهدانا الله والناس لنا فيه تبع اليهود غدا والنصارى بعد غد» [صحيح البخارى كتاب الجُمُعَة باب فرض الجُمُعَة ج 836 و صحيح مسلم كتاب الجُمُعَة باب هداية هذه الامة ليوم الجُمُعَة ح 855]
”ہم سب سے آخر میں آنے والے ہیں لیکن (درجے میں) سب سے پہلے ہیں اور قیامت کے دن ان (یہود و نصاری) سے آگے بڑھ جائیں گے ، بھلے ان کو کتاب ہم سے پہلے ملی ہے ۔ اس جمعہ کے دن کو اللہ تعالیٰ نے ان پر فرض کیا تھا لیکن انہوں نے اس میں اختلاف کیا ، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس جمعہ کی توفیق بخش دی ۔ اس معاملے میں لوگ ہمارے پیچھے پیچھے ہیں ۔ کل (ہفتہ) یہودیوں کی باری ہے اور پرسوں (اتوار) کو عیسائیوں کی ۔“

دنیا میں آمد اور آخرت میں حساب کی ترتیب کو مزید وضاحت سے بیان کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
أضل الله عن الجمعة من كان قبلنا ، فكان لليهود يوم السبت ، وكان للنصارى يوم الأحد ، فجاء الله بنا فهدانا الله ليوم الجمعة ، فجعل الجمعة والسبت والأحد ، وكذلك هم تبع لنا يوم القيامة ، نحن الآخرون من أهل الدنيا والأولون يوم القيامة المقضي لهم قبل الخلايق » [صحيح مسلم كتاب الجُمُعَة باب هداية هذه الامة ليوم الجمعة ح 856 سنن النسائى كتاب الجُمُعَة باب ايجاب الجُمُعَة ح 1367 ، و سنن ابن ماجه كتاب اقامة الصلاة باب فى فرض الجُمُعَة ح 1083]
”ہم سے پہلے آنے والی اُمتوں کو اللہ تعالیٰ نے جمعہ کے دن کی سرفرازی سے محروم رکھا ، چنانچہ یہودیوں کے لئے ہفتہ کا دن قرار پایا اور عیسائیوں کے لئے اتوار کا ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں مبعوث فرمایا تو اللہ تعالیٰ نے ہمیں جمعہ کا دن عنایت فرما دیا ۔ ہفتے کے دنوں کی ترتیب یوں ٹھری: جمعہ ، ہفتہ ، اتوار قیامت کے دن بھی اسی ترتیب سے وہ ہمارے بعد آئیں گے ۔ دنیا میں ہم سب سے آخر میں آنے والے ہیں لیکن قیامت کے دن سب سے پہلے ہوں گے یعنی ساری مخلوقات سے پہلے ہمارا حساب ہو گا ۔“

(8) اللہ تعالیٰ نے جمعہ کے دن کو ایک اضافی اعزاز سے نوازا ہے کہ اس دن میں ایک ایسی گھڑی ہے جس میں ہر جائز دعا قبول ہوتی ہے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
إن فى الجمعة لساعة لا يوافقها عبد مسلم وهو قائم يصلي يسأل الله تعالى شيئا إلا أعطاه إياه ، وأشار بيده يقللها» [صحيح البخارى كتاب الجُمُعَة باب الساعة التى فى يوم الجُمُعَة ح 893 و صحيح مسلم كتاب الجُمُعَة باب فى الساعة التى فى يوم الجمعة ح 852]
”جمعہ کے دن میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ جو مسلمان بندہ بھی اُس وقت میں کھڑا ہو کر نماز پڑھے اور کسی چیز کا سوال کرے تو اللہ تعالیٰ اسے عطا فرما دیتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کے اشارہ سے سمجھایا کہ یہ وقت ہوتا بہت مختصر ہے ۔“ (یعنی یہ مختصر سا وقفہ ہوتا ہے لہٰذا پورے اہتمام سے اس وقت سے فائدہ اٹھاؤ ۔ )
ایک دوسرے موقع پر آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
سيد الأيام يوم الجمعة ، وأعظمها عند الله ، وأعظم عند الله من يوم الفطر ويوم الأضحى ، وفيه خمس خصال: خلق الله فيه آدم وأهبط الله فيه آدم إلى الأرض ، وفيه توفى الله عز وجل آدم وفيه ساعة لا يسأل الله العبد فيها شيئا إلا آتاه الله إياه ما لم يسأل حراما . وفيه تقوم الساعة ، ما من ملك مقرب ولاسماء ولا أرض ولا رياح ولا بحر ولا جبال إلا وهن يشفقن من يوم الجمعة» [مسند امام احمد 430/3 و سنن ابن ماجہ كتاب اقامة الصلاة باب فى فضل الجُمُعَة ح 1084]
علامہ البوصیری نے الزوائد کے اندر حدیث کو حسن قرار دیا ہے ۔
اس حدیث کے بعض جملے متفرق مقامات پر گزر چکے ہیں ۔
”جمعہ کا دن سب دنوں کا سردار دن ہے ، اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام دنوں سے عظمت والا ہے ، عید الفطر اور عید الاضحیٰ سے بھی زیادہ اللہ تعالیٰ کے ہاں عظیم ہے ۔ اس دن کے حوالے سے پانچ باتیں اہم ہیں:
◈ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو اسی دن پیدا فرمایا ۔
◈ اسی دن حضرت آدم کو اللہ تعالیٰ نے زمین پر نازل فرمایا ۔
◈ اسی دن حضرت آدم کو موت آئی ۔
◈ اور اسی جمعہ کے دن میں وہ گھڑی ہے کہ جو بندہ بھی اس میں اللہ تعالیٰ سے کسی چیز کا سوال کرے تو اللہ تعالیٰ اسے وہ عنایت فرما دیتے ہیں جب تک کہ وہ حرام کی دعانہ کرے ۔
◈ اس جمعہ کے دن قیامت برپا ہو گی ۔ ہر مقرب فرشتہ ، زمین ، ہوائیں ، سمندر پہاڑ ، درخت ہر چیز جمعہ کے دن کی عظمت سے خوف کھاتی ہے ۔“
سوال یہ ہے کہ وہ پر سعادت گھڑی ہے کون سی؟ اہل علم نے اپنے ذوق اجتہاد اور معلومات کی بنا پر مختلف اوقات معین کئے ہیں ، البتہ صحیح احادیث صرف دو وقتوں کی تصدیق کرتی ہیں ۔

اس تحریر کو اب تک 17 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply