امام سے پہل کرنا

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

امام سے پہل کرنا

سوال : نماز میں امام سے پہل کرنے والے کا کیاحکم ہے ؟
جواب : امیر کی اطاعت تو مدت ہوئی مسلمانوں سے چھن چکی۔ نہ ان کا کوئی امیر المؤمنین ہے جس کی اطاعت کو وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اور اس کی نافرمانی کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی سمجھیں، نہ انہیں اسے حاصل کرنے کی کوئی فکر ہے ( الا ماشاء اللہ)، لے دے کر نماز کے امام کی صورت میں انہیں پانچ وقت اطاعت کا سبق یاد کرایا جاتا ہے اور ان سے دنیا کے تمام کام چھڑوا کر اور ہر طرف سے توجہ ہٹا کر امام کی اقتدا میں اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا کر دیا جاتا ہے کہ اب تمہاری ہر حرکت امام کی حرکت کے بعد ہونی چاہیے، اس سے پہلے کوئی حرکت تمہارے لیے جائز نہیں، مگر اکثر مسلمان نافرمانی کے ایسے خوگر ہو چکے ہیں کہ نہ انہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی پر کوئی فکر ہے نہ عقل کے تقاضوں کی خلاف ورزی پر، وہ ہر رکن امام سے پہلے کرتے ہیں اور کرتے ہی چلے جاتے ہیں۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر سخت سزا سے ڈرایا ہے :
حدثنا ابوهريرة، قال : قال محمد صلى الله عليه وسلم اما يخشى الذى يرفع راسه قبل الإمام، ان يحول الله راسه، راس حمار [بخاري : 691، مسلم 427 ]
”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جو شخص امام سے پہلے اپنا سر اٹھاتا ہے کیا وہ اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ تعالیٰ اس کے سر کو گدھے کے سر میں نہ بدل دے ؟“
نماز کی حالت میں امام سے پہل کرنا عقل کے تقاضوں کے بھی سراسر خلاف ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں ایک نکتہ نقل فرمایا ہے کہ اگر غور کریں تو امام سے آگے بڑھنے کی کوئی بھی وجہ اس کے بغیر نہیں ہو سکتی کہ نماز سے جلدی فراغت حاصل ہو جائے۔ اس جلد بازی کا علاج یہ ہے کہ آدمی سوچے کہ وہ امام کے فارع ہو نے سے پہلے تو نماز سے نکل ہی نہیں سکتا پھر یہ جلد بازی کیوں ؟ امام کی پیروی اور اس سے پہل نہ کرنے کی ایک اور حدیث درج ذیل ہے :
عن انس، قال : صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ذات يوم، فلما قضى الصلاة، اقبل علينا بوجهه، فقال : “” ايها الناس، إني إمامكم فلا تسبقوني بالركوع، ولا بالسجود، ولا بالقيام، ولا بالانصراف، فإني اراكم امامي، ومن خلفي [مسلم 426]
”حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن ہمیں نماز پڑھائی، نماز سے فارغ ہو کر اپنا چہرہ ہماری طرف پھیر کر فرمایا : ”لوگو ! میں تمہارا امام ہوں، تم مجھ سے نہ رکوع میں پہل کرو، نہ سجدے میں، نہ قیام میں اور نہ منہ پھیرنے میں کیونکہ میں تمہیں اپنے سامنے سے اور پیچھے سے دیکھتا ہوں۔ “

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔