نماز عید کے بعد قبرستان کی زیارت کرنا کیسا ہے؟

شماررہ السنہ جہلم جواب: قبرستان کی زیارت مشروع اور جائز ہے ، لیکن اسے کسی دن کے ساتھ خاص کرنا ، جیسا کہ عید کے دن قبرستان جا کر دعا کرنا اور قبر پر پھول نچھاور کرنا وغیرہ قبیح بدعت اور فعل بد ہے ۔ خیر القرون کے مسلمان اس سے ناواقف تھے ۔ وہ سب سے بڑھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے والے اور محبت رسول کے تقاضوں کو پورا کرنے والے تھے ۔ دین کا وسیع علم ہونے کے باوجود انہوں نے ایسا نہیں کیا ، تو یہ دین کیسے بن گیا ۔ امام مالک بن انس رحمہ اللہ (93-179ھ) کیا خوب فرماتے ہیں: من أحدث فى هذه الأمة اليوم شيئا لم يكن عليه سلفها فقد زعم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خان الرسالة لان الله تعالى يقول: ﴿اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم…

Continue Readingنماز عید کے بعد قبرستان کی زیارت کرنا کیسا ہے؟

قبروں والی مسجدوں میں نماز

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : ایسی مساجد جہاں قبریں ہوں، نماز پڑھنا جائز ہے ؟ کیا نماز ادا ہو جائے گی؟ جواب : ایسی مسجدیں جہاں قبریں ہوں وہاں نماز ادا کرنے سے اجتناب برتنا چاہیے۔ قبروں والی جگہ یا قبروں کی طرف منہ کر کے نماز ادا کرنے کے متعلق پہلے چند احادیث ملاحظہ فرمایئے : ➊ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے حبشہ کے ایک گرجے اور اس میں لگائی گئی تصویروں کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : إن اولئك إذا كان فيهم الرجل الصالح فمات، بنوا على قبره مسجدا وصوروا فيه تلك الصور، فاولئك شرار الخلق عند الله يوم القيامة [ بخاري، كِتَاب الصَّلَاةِ، بَابُ هَلْ تُنْبَشُ قُبُورُ مُشْرِكِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَيُتَّخَذُ…

Continue Readingقبروں والی مسجدوں میں نماز

قبر پرستی دنیا میں کیسے پھیلی

تالیف: سید محمد داود غزنوی حفظ اللہ قبر پرستی دنیا میں کیونکر پھیلی اسباب و وجوه اس فتنہ عظیمہ سے روکنے کے وسائل و ذرائع آج اگر کوئی مسلمان کی تمام موجودہ تباہ حالیوں اور بدبختیوں کو دیکھنے کے بعد یہ سوال کرے کہ ان کا کیا علاج ہو سکتا ہے تو اس کو امام مالک رحمہ اللہ کے الفاظ میں ایک جملہ کے اندر جواب ملنا چاہئے کہ : لا يصلح اٰخر هذه الأمة الا بما صلح به اولها یعنی امت کے آخری عہد کی اصلاح کبھی نہ ہو سکے گی، تاوقتیکہ وہی طریقہ اختیار نہ کیا جائے جس سے اس کے ابتدائی عہد نے اصلاح پائی تھی۔ اور وہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ کتاب وسنت کی طرف رجوع کیا جائے اور ہر اس دعوت کو جو الله تعالیٰ کی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف…

Continue Readingقبر پرستی دنیا میں کیسے پھیلی

قبروں کی مجاوری اور اسلام

تحریر: غلام مصطفٰے ظہیر امن پوری

قبروں کی تعظیم میں غلو نے بہت سے اعتقادی اور اخلاقی فتنوں کو جنم دیا ہے۔ قبروں اور مزارات پر مشرکانہ عقائد و اعمال اور کافرانہ رسوم و رواج اس قدر رواج پا رہی ہیں کہ بعض لوگوں نے یہود و نصاریٰ کی پیروی میں اولیاء و صالحین کی قبور کو سجدہ گاہ بنا لیا ہے۔ طلب حاجات کے لیے ان پر مراقبہ اور مجاہدہ کرتے نظر آتے ہیں، ہر مشکل میں ان کی پکار کرتے ہیں اور ان سے فریادیں کرتے ہیں، ان سے ڈرتے ہیں اور انہی سے امیدیں وابستہ کرتے ہیں۔ ان پر چڑھاوے چڑھاتے ہیں، منت منوتی اور نذرانے پیش کرتے ہیں۔ لوگوں کا قیمتی مال ہڑپ کرنے کے لیے وہاں ٹھگ بیٹھے ہوتے ہیں جنہیں مجاور کہتے ہیں۔ وہ زائرین کو صاحب قبر کے متعلق جھوٹی حکایات اور کرامات سناتے ہیں۔ جہالت اور ضعف اعتقادی کے باعث لوگ ان کی باتوں میں آ جاتے ہیں۔ اس طرح یہ جاہل لوگ عوام کا ایمان برباد کرتے ہیں۔ قبوریوں کی یہ انتہائی کوشش ہوتی ہے کہ وہ عوام الناس کو قبرپرستی اور اولیاء پرستی کے حوالے سے وہ سارے کے سارے و سائل و ذرائع مہیا کریں جن کی بنیاد پر وہ شرک و بدعت کی طرف چل دیں۔

انہی وسائل میں سے ایک قبروں پر مجاور بن کر بیٹھنا ہے۔ قبروں پر مجاور اور خادم بن کر بیٹھنا منکر اور بدعت ہے۔ یہ بتوں کے پجاریوں کے ساتھ مشابہت اور یہودیانہ روش ہے۔ مشرکین اپنے بتوں کی دیکھ بھال اور نگرانی اسی طرح کرتے تھے :

جیسا کہ : اللہ تعالیٰٰ کا فرمان عالی شان ہے :
﴿إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا تَعْبُدُونَ ٭ قَالُوا نَعْبُدُ أَصْنَامًا فَنَظَلُّ لَهَا عَاكِفِينَ﴾ [26-الشعراء: 71، 70]
’’ جب (ابراہیم علیہ السلام نے) اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ یہ کیاچیزیں ہیں جن کی تم عبادت کرتے ہو ؟ وہ کہنے لگے : ہم بتوں کی پوجا کرتے ہیں اور انہیں کے مجاور بنے رہتے ہیں۔ “ (more…)

Continue Readingقبروں کی مجاوری اور اسلام

اسلام میں پکی قبروں کی حیثیت

تحریر: امام محمد بن علی الشوکانی

بت پرستی اور قبر پرستی کا آغاز 
سب سے پہلے بت پرستی اور قبر پرستی کی  بیماری قوم نوح میں آئی۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : 
﴿قَالَ نُوحٌ رَبِّ إِنَّهُمْ عَصَوْنِي وَاتَّبَعُوا مَنْ لَمْ يَزِدْهُ مَالُهُ وَوَلَدُهُ إِلَّا خَسَارًا * وَمَكَرُوا مَكْرًا كُبَّارًا * وَقَالُوا لَا تَذَرُنَّ آلِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَلَا سُوَاعًا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًا﴾ (71-نوح: 21، 22، 23)
” (کفار سے مایوس ہو کر) حضرت نوح علیہ السلام یوں دعا کرنے لگے۔ پروردگا! (یہ کافر لوگ) میری بات نہیں مانتے۔ یہ ان (بتوں) کی پیروی کرنے پر اصرار کرتے ہیں جو ان کے مال و دولت اور اولاد میں افزائش کرنے سے عاجز ہیں۔ البتہ ان کی نحوست سے ان (کفار) کا نقصان ہوتا ہے۔ ان لوگوں نے (میرے ساتھ) بڑے بڑے دعوے کئے ہیں۔ یہ آپس میں ایک دوسرے سے کہتے ہیں تم اپنے معبودوں (کی پوجا) سے ہرگز باز نہ آنا خاص کر سواع، یعوق، یغوث اور نسر کی عبادت پر ڈٹے رہنا‘‘۔ 

یہ حضرت آدم الله عليه السلام کی اولاد میں سے نیک لوگ تھے۔ ان کی زندگی میں یہ لوگ ان کے پیروکار تھے۔ جب یہ فوت ہو گئے تو ان کے پیروکاروں نے اکٹھے ہو کر آپس میں مشورہ کیا کہ ہم ان کی تصویریں اور مجسمے بنائیں۔ کیونکہ ایسا کرنے سے عبادت میں زیادہ شوق پیدا ہو گا۔ چنانچہ انہوں نے ان بزرگوں کی تصویریں اور مجسمے بنائے۔ جب یہ لوگ اس عالم آب و گل سے رختِ سفر باندھ کر ملك عدم میں چلے گئے اور ان کی اولادیں بڑی ہوئیں تو ان سے کہا گیا کہ وہ ان کی پوجا کیا کرتے تھے اور ان سے بارش طلب کرتے تھے۔ اس کی بات سن كر ان کے پرستار بن گئے آہستہ آہستہ تمام عرب ان کا پجاری بن گیا۔ چنانچہ صحیح بخاری میں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت سے مذکور ہے کہ یہ حضرت نوح علیہ السلام کی قوم میں سے صالح اور نیک انسان تھے۔ جب یہ فوت ہو گئے تو ان کے پیروکاران کی قبروں پر مجاور بن کر بیٹھ گئے۔ پھر ان کی تصویریں اور مجسمے بنائے، پھر کچھ زمانہ گزرنے کے بعد ان کی عبادت شروع کر دی گئی۔ (صحیح بخاری: کتاب التفسیر) 

اس بات کی تصدیق صحیحین اور دیگر کتب حدیث کی اس روایت سے ہوتی ہے جو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مذکور ہے۔ (more…)

Continue Readingاسلام میں پکی قبروں کی حیثیت

نبی صلی اللہ علیہ وسلم وقت سوال قبر میں حاضر نہیں ہوتے !

تحریر: حافظ ابویحییٰ نورپوری محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قبر میں وقت سوال ہر میت کے پاس حاضر و ناضر ہونا صحیح حدیث میں تو درکنار، کسی ضعیف حدیث سے بھی ثابت نہیں۔ سلف صالحین میں اس کا کوئی قائل نہیں، لہٰذا یہ بدعی اور گمراہ عقیدہ ہے۔ قبر میں میت سے تین سوالات پوچھے جاتے ہیں، جن میں سے ایک سوال یہ بھی ہے : ماكنت تقول فى هذا الرجل . . . . ”تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا تھا۔ “ [صحيح البخاري : 1347 ] بعض لوگ کہتے ہیں کہ لفظ هذا اشارہ قریب کے لیے آتا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبر میں ہر میت کے پاس حاضر ہوتے ہیں۔ اس بنا پر اس حدیث سے یہ مسئلہ کشید کرنا تحریف دین اور جہالت کی بات…

Continue Readingنبی صلی اللہ علیہ وسلم وقت سوال قبر میں حاضر نہیں ہوتے !

قبرپرآذان کی شرعی حیثیت

تحریر: غلام مصطفے ظہیر امن پوری

دفن کے بعد قبر پر اذان کہنا بدعت سیئہ ہے، نہ احادیث میں اس کی کوئی اصل ہے اور نہ صحابہ کرام، تابعین عظام، ائمہ دین اور سلف صالحین کے زمانہ ہی میں اس کا کوئی وجود ملتاہے، یہ ہندوستان کی ایجاد ہے، اس کے باوجود ‘‘ قبوری فرقہ’’ اس کو جائز قرار دیتاہے، امام بریلویت احمد رضا خاں بریلوی نے اس مسئلہ پر‘‘ ایذان الاجرفی اذان القبر’’ کے نام سے ایک رسالہ بھی لکھا ہے، جس میں وہ حسن یا صحیح تو درکنار کوئی ضعیف اور موضوع (من گھڑت) روایت بھی اس بدعت کے ثبوت میں پیش نہیں کر سکے۔

اگر دفن کے بعد قبر پر اذان کہنا کوئی نیکی کا کام ہوتا یا شریعت کی رو سے میت کو کوئی فائدہ پہنچتا تو صحابہ کرام ضرور اس کا اہتمام کرتے، کیونکہ وہ سب سے بڑھ کر قرآن وسنت کے معانی، مفاہیم و مطالب اور تقاضوں کو سمجھنے والے اور ان کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھالنے والے تھے۔

چاروں اماموں سے بھی اس کا جواز یا استحباب منقول نہیں، مزے کی بات تو یہ ہے کہ حنفی مذہب کی تمام معتبر کتابوں میں اس بدعت قبیحہ کا نام ونشان تک نہیں ملتا، بلکہ بعض حنفی اماموں نے قبر پر اذان کے عدم جواز اور اس کے بدعت ہونے کی صراحت کی ہے۔

۱۔ درالبحارمیں ہے:

[arabic-font]

من البدع الّتی شاعت فی بلاد الھند الأذان علی القبر بعد الدّفن۔

[/arabic-font] (more…)

Continue Readingقبرپرآذان کی شرعی حیثیت

اسلاف پرستی سے اصنام پرستی تک   

      تحریر: غلام مصطفٰے ظہیر امن پوری

اسلاف پرستی ہی در اصل اصنام پرستی ہے۔ دنیا میں شرک اولیاء و صلحا کی محبت وتعظیم میں غلو کے باعث پھیلا۔ اس حقیقت کو مشہور مفسر علامہ فخر االدین رازی (۶۰۶-۵۴۴ھ ) نے یوں آشکارا کیا ہے۔

[arabic-font]

اِنہم وضعو ہذہ الأصنام والأوثان علی صور أنبیائہم و أکابرہم و زعمو انّہم متٰی اشتغلو بعنادۃ ہذہ التماثیل فاِنّ أولئک الأکابر تکون شفائ لہم عند اللہ تعالیٰ، و نظیرہ فی ہذا الزمان اشتغال کثیر من الخلق یتعظّم قبور الأکابر علی اعتقاد اٌنّہم اِذا عظّمو قبورہم فاِنّہم یکونون شفعاء لھم عند اللہ ۔

[/arabic-font]

‘‘ مشرکین نے اپنے انبیائے کرام اور اکابر کی شکل ، صورت پر بت اور مُورتیاں بنا لی تھیں۔ ان کا ا اعتقاد تھا کہ جب وہ ان مورتیوں کی عبادت کرتے ہیں تو یہ اکابر اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کی سفارش کرتے ہیں ۔ اس دور میں اس شرک کی صورت یہ ہے کہ بہت سے لوگ اپنے اکابر کی قبروں کی تعظیم میں مصروف ہیں۔ ان کا اعتقاد ہے کہ اکابر کی قبروں کی تعظیم کرنے کی وجہ سے وہ اکابر اللہ کے ہاں ان کے سفارشی بنیں گے۔ ’’

(تفسیر الرازی: ۲۲۷/۱۷ )

قران و حدیث میں قبر پرستی کے جواز پر کوئی دلیل نہیں ۔ اس کے بر عکس قبر پرستی کی واضح مذ مت موجود ہے۔ یہ قبوری فتنہ شرک کی تمام صورتوں اور حالتوں پر حاوی ہے۔غیر اللہ سے استمداد ، استعانت اور استغاثہ ، مخلوق کے نام پر نذ ر و نیاز اور اس سے امیدیں وابستہ کرنا قبر پرستی کا ہی شاخسانہ ہے۔

قرآن کریم نے اہل فکر و نظر کو ان الفاظ میں دعوت توحید دی ہے: (more…)

Continue Readingاسلاف پرستی سے اصنام پرستی تک   

کیا امام شافعی امام ابوحنیفہؒ کی قبر پر گئے تھے؟

تحریر : حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ سوال : ایک روایت میں آیا ہے کہ امام شافعی رحمہ الله نے فرمایا : إني لأتبرك بأبي حنيفة و أجي إليٰ قبره فى كل يوم . يعني زائرا . فإذا عرضت لي حاجة صليت ركعتين و جئت إليٰ قبره و سألت الله تعالىٰ الحاجة عنده فما تبعد عني حتيٰ تقضي میں ابوحنیفہ کے ساتھ برکت حاصل کرتا اور روزانہ ان کی قبر پر زیارت کے لئے آتا۔ جب مجھے کوئی ضرورت ہوتی تو دو رکعتیں پڑھتا اور ان کی قبر پر جاتا اور وہاں اللہ سے اپنی ضرورت کا سوال کرتا تو جلد ہی میری ضرورت پوری ہو جاتی۔ [بحواله تاريخ بغداد] کیا یہ روایت صحیح ہے ؟ (ایک سائل) الجواب : روایت تاریخ بغداد (123/1) و اخبار ابی حنیفہ و اصحابہ للصیمری (ص 89) میں مكرم بن أحمد قال : نبأنا عمر بن…

Continue Readingکیا امام شافعی امام ابوحنیفہؒ کی قبر پر گئے تھے؟

قبر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات کا مسئلہ

تحریر: زبیر علی زئی رحمہ اللہ سوال : اس میں کوئی شک نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر مبارک میں زندہ ہیں۔ سوال یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اخروی و برزخی زندگی ہے یا دنیاوی زندگی ہے ؟ ادلئہ اربعہ سے جواب دیں، جزاکم اللہ خیرا [ایک سائل 26ربیع الثانی 1426ھ] جواب : از شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ : الحمد لله رب العالمين والصلوة والسلام على رسوله الأمين، أما بعد : اول : اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ دنیا کی زندگی گزار کر فوت ہو گئے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ : انك ميت و انهم ميتون ”بے شک تم وفات پانے والے ہو اور یہ لوگ بھی مرنے والے ہیں۔“ [الزمر : 30] ❀ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا…

Continue Readingقبر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات کا مسئلہ

قبرستان جانے کے مقاصد کا بیان کتاب و سنت کی روشنی میں

تحریر: فضیلۃ الشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، SR میں احمد خان پھلاڈیوں صوبہ سندھ سے لکھ رہا ہوں۔ ایک مسئلہ ہے کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اہلحدیث حضرات جب قل ختم چہلم وغیرہ کو نہیں مانتے تو قبرستان جا کر کیا کرتے ہیں؟ مطلب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قبرستان جا کر کیا معمول تھا؟ قرآن پڑھنا بھی قبرستان پر منع ہے؟ لوگ کہتے ہیں کہ آپ مردہ کو قرآن پڑھ کر بخشنے کے بھی خلاف ہیں؟ ER الجواب: والسلام وليكم ورحمته الله وبركاته، اما بعد: قبرستان جانے کے کئی مقاصد ہیں۔ ➊ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان جا کر مُردوں کے لئے دعائیں فرمایا کرتے تھے ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ: حتي جاء البقيع فقام،…

Continue Readingقبرستان جانے کے مقاصد کا بیان کتاب و سنت کی روشنی میں

شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں……

توحید و سنت کے احیاء اور شرک و بدعت کے استیصال کے لئے دین اسلام میں جو تدابیر اختیار کی گئی ہیں۔ وہ بہت ہی جامع اور اہم ہیں۔ سدّ ذرائع کے تحت تمام وہ رخنے بند کر دیئے گئے ہیں جن سے شرک کی بو آسکتی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللهم لا تجعل قبري و ثنا ”اے اللہ میری قبر کو وثن (عبادت گاہ) نہ بنانا۔ اللہ کی لعنت ہے ایسی قوم پر جنہوں نے انبیاء کی قبروں کو مساجد (سجدہ گاہ ) بنایا۔“ [مسند حميدي: ۱۰۳۱ و سنده حسن] کائنات میں نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے بڑھ کر کر مکرم و معظم اور محبوب کون ہے؟ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر اطہر کو ”عبادت گاہ نہ بنائے جانے“ کی دعا فرما رہے ہیں تو یہ کسی دوسرے کے لئے کیسے جائز…

Continue Readingشاید کہ اتر جائے تیرے دل میں……

End of content

No more pages to load