دودھ پلانے کی وجہ سے روزہ نہ رکھا، قضا کیسے ہوگی؟

سوال : ایک عورت نے رمضان 1382 ھ میں معقول عذر یعنی اپنے بچہ کو دودھ پلانے کی وجہ سے صو م نہیں رکھا۔ اب وہ بچہ بڑا ہو کر 24 سال کا ہو گیا ہے اور اس عورت نے اس مہینہ کے صوم کی قضا نہیں کی۔ اور ایسا قصد و ارادہ اور سستی و کاہلی کی وجہ سے نہیں بلکہ محض لاعلمی اور نادانی کی وجہ سے ہوا ہے۔ امید کہ اس سلسلہ میں آپ رہنمائی فرمائیں گے۔ جواب : اس عورت پر قریب ترین وقت میں اس مہینہ کے صیام کی قضا ضروری ہے، اگرچہ متفرق طور پر سہی۔ اس سال مسلمانوں نے جتنے دن کا صوم رکھا تھا اتنے دن یہ صوم رکھے۔ اس پر صیام کے ساتھ صدقہ بھی ضروری ہے۔ جو ہر دن کے بدلہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے۔ یہ قضا کو مؤخر کرنے کا…

Continue Readingدودھ پلانے کی وجہ سے روزہ نہ رکھا، قضا کیسے ہوگی؟

مانع حمل کا حکم اور مانع حمل گولیوں کا استعمال

  تحریر: فتویٰ علمائے حرمین سوال: میرے باپ نے میری ہمشیرہ کی شادی کی، پھر وہ ہفتہ بھر ہمارے پاس رہی تو میرا باپ اس کو ہسپتال لے گیا تاکہ اس کو مانع حمل دوائی لے کر دے، پس اس کاکیا حکم ہے؟ جواب: : تیری اس بہن کے لیے یہ دوائی استعمال کرنا جائز نہیں ہے اور نہ ہی اس کے باپ کے لیے روا ہے کہ وہ اپنی بیٹی کو مانع حمل دوائی کھلائے، کیونکہ ایسا کرنا ”واد“ (زندہ درگور کرنا) اور نسل انسانی کو کم کرنے کے زمرے میں آتا ہے، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:۔ «تزوجوا الولود الودود فإني مكاثر بكم الأمم يوم القيامة» [صحيح سنن أبى داود 158/3] ”شادی کرو، محبت کرنے والی اور بچے جننے والی ہے۔ کیونکہ میں تمھاری اس کثرت کے ساتھ قیامت کے دن دوسری امتوں پر فخر کروں گا…

Continue Readingمانع حمل کا حکم اور مانع حمل گولیوں کا استعمال

یتیم کی کفالت

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ 376- شرعاً یتیم کی عمر بچہ اس وقت تک یتیم خیال کیا جائے گا جب تک وہ بالغ نہ ہو جائے۔ بلوغت کی علامتیں، جن سے اس کی پہچان ہو جاتی ہے، حسب ذیل ہیں: (1) نیند یا بیداری کی حالت میں شہوت کے ساتھ منی کا نکلنا۔ (2) لڑکا ہو کہ لڑکی، زیر ناف سخت بال اگ آنا۔ (3) لڑکی ہو تو ان علامات کے ساتھ ماہواری کا آنا۔ اگر ان علامات بلوغت میں سے کسی بھی علامت کا ظہور نہ ہو تو علما کے صحیح قول کے مطابق پندرہ سال مکمل ہو جانے پر بچہ بالغ ہو جائے گا، کیونکہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ ان کو غزوۂ احد کے دن آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا، اس وقت ان کی…

Continue Readingیتیم کی کفالت

ولادت سے ایک یا دو دن پہلے خون دیکھنا

تحریر: فتویٰ علمائے حرمین حاملہ کے ولادت سے ایک یا دو دن پہلے خون دیکھنے کا حکم سوال : جب حاملہ ولادت سے ایک یا دو دن قبل خون دیکھے تو کیا وہ اس کی وجہ سے روزہ و نماز ترک کر دے یا وہ کیا کرے ؟ جواب : جب حاملہ ولادت سے ایک یا دو دن پہلے خون دیکھے اور اس سے درد زہ بھی شروع ہو جائے تو یہ نفاس کا خون ہوگا ، وہ اس کے سبب نماز و روزہ ترک کر دے ، اور جب خون کے ساتھ درد زہ نہ ہو تو فاسد خون ہے اس کا کچھ لحاظ نہیں ہوگا اور نہ ہی وہ اس کی وجہ سے روزہ رکھنے اور نماز ادا کرنے سے رکے گی ۔ (محمد بن صالح العثیمین رحمه اللہ ) سوال : ایک عورت جب اپنی شادی کے دو ماہ بعد…

Continue Readingولادت سے ایک یا دو دن پہلے خون دیکھنا

بچوں کو بوسہ دینا، شفقت کرنا

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ «باب تقبيل الأولاد والرحمة بهم» بچوں کے ساتھ رحمت و شفقت سے پیش آنا «عن ابي قتادة الانصاري، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي وهو حامل امامة بنت زينب بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولابي العاص بن ربيعة بن عبد شمس، فإذا سجد وضعها وإذا قام حملها.» [متفق عليه: رواه مالك فى جامع الصلاة 87 والبخاري 516، ومسلم 543: 41.] حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی نواسی یعنی)زینب بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی اور ابو العاص بن ربیعہ بن عبد الشمس کی بیٹی امامہ کو گود میں اٹھائے ہوےے تھے۔ جب آپ سجدے میں جاتے تو اس کو نیچے بٹھاتے اور جب کھڑے ہوتے تو اس کو گود لیتے۔ «عن ان ابي هريرة…

Continue Readingبچوں کو بوسہ دینا، شفقت کرنا

بچے کے سر پر پیار کرنا

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ «باب المسح على رأس الصبي شفق به » بچے کے سر پر دست شفقت پھیرنا ❀ «عن يوسف بن عبد الله بن سلام قال: سماني رسول الله صلى الله عليه وسلم يوسف واقعدني على حجره و مسح على رأسي، » [صحيح: رواه البخاري فى الأدب المفرد 367، وأحمد 16402، 23836، 23837] حضرت یوسف بن عبد الله بن سلام رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام یوسف رکھا، مجھے اپنے گود میں بٹھا لیا اور میرے سر پر ہاتھ پھیرا۔

Continue Readingبچے کے سر پر پیار کرنا

چھوٹے بچے کا پیشاب کپڑے کو لگ جائے تو

تحریر: فتویٰ علمائے حرمین چھوٹے بچے کے پیشاب کا حکم سوال: چھوٹے بچے کا پیشاب کپڑے کو لگ جائے تو اس کاکیا حکم ہے؟ جواب: اس مسئلہ میں صحیح بات یہ ہے کہ بلاشبہ اس بچے کا پیشاب ، جس کی غذا صرف (ماں کا ) دودھ ہو ، خفیف اور ہلکی نجاست ہے ، اور اس سے پاکی حاصل کرنے کے لیے صرف چھینٹے مار لینا کافی ہے ، اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ کپڑے پر پانی پھینکا جائے ، یہاں تک کہ وہ بغیر کھرچنے اور نچوڑ نے کے اس کے اندر چلا جائے ۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ نبی صلى اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چھوٹا سا بچہ لایا گیا ، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے اس کو گود میں بٹھایا تو اس نے پیشاب…

Continue Readingچھوٹے بچے کا پیشاب کپڑے کو لگ جائے تو

عزل کا حکم

تحریر: فتویٰ علمائے حرمین سوال: عزل کا کیا حکم ہے؟ جواب: عزل کے متعلق کم از کم یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ مکر وہ اور ناپسندیدہ ہے اور کراہت و ناپسندیدگی علماء کی تعبیر کے مطابق جواز کے ساتھ جمع ہو سکتی ہے، کیونکہ بعض اوقات ایک کام جائز ہونے کے ساتھ ساتھ مکروہ ہوتا ہے۔ عزل کے جواز کی دلیل جابر رضی اللہ عنہ کی وہ حدیث ہے جس کو بخاری و مسلم رحمہ اللہ نے اپنی اپنی صحیح میں روایت کیا ہے: «كنا نعزل و القرآن ينزل» [صحيح البخاري، رقم الحديث 4911 صحيح مسلم، رقم الحديث 1440] ”ہم عزل کرتے تھے درآنحالیکہ قرآن اترتا تھا۔“ اور جابر رضی اللہ عنہ کے مذکورہ قول کا مطلب یہ ہے کہ ہم عزل کرتے ہی رہے اور قرآن میں (اس کے ممنوع ہونے کا)کوئی حکم نازل نہیں ہوا، سو اس کا مطلب…

Continue Readingعزل کا حکم

عزل کب واجب ہوتا ہے اور اس کی کیفیت

تحریر: فتویٰ علمائے حرمین عزل کا حکم اور اس کی کیفیت سوال: عزل کب واجب ہوتا ہے اور اس کی کیفیت کیا ہے؟ جواب: امام احمد اور ابن ماجہ رحمہ اللہ نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے۔ کہ انہوں نے فرمایا: «نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم له أن يعزل عن الحرة إلا بإذنها» [ضعيف۔ سنن ابن ماجه، رقم الحديث 1988] ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آزاد عورت سے اس کی اجازت کے بغیر عزل کرنے سے منع فرمایا۔“ اور عبدالرزاق رحمہ اللہ نے اپنی ”مصنف“ میں اور بیہقی نے ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ انہوں نے فرمایا: «نهي عن عزل الحرة إلا بإذنها» [ضعيف۔ سنن البيهقي 231/7] ”آزار عورت سے اس کی اجازت کے بغیر عزل کرنے سے منع کیا گیا ہے۔“ مذکورہ روایات آزاد عورت کی اجازت…

Continue Readingعزل کب واجب ہوتا ہے اور اس کی کیفیت

مانع حمل چھلے استعمال کرنے کا حکم

تحریر: فتویٰ علمائے حرمین ضرورت کے تحت (مانع حمل) چھلے استعمال کرنے کا حکم سوال: میں ایک عورت ہوں اور اپنا ایک سوال پوچھنا چاہتی ہوں، سوال یہ ہے کہ میں کچھ عرصہ سے (مانع حمل) چھلے استعمال کر رہی ہوں تاکہ (مزید حمل میں وقفے کے دوران) میرے بچے بڑے ہو جائیں کیونکہ وہ بہت چھوٹے ہیں، ایسا کرنا حلال ہے یا حرام؟ جواب: جب منع حمل کی مذکورہ تدبیر اور دیگر مانع حمل تدابیر عورت کے لیے نقصان دہ نہ ہوں اور نہ ہی اس کی عبادت میں کوئی خلل اور خرابی ڈالتی ہوں، اور منع حمل کسی صحیح غرض مثلاًً بیماری اور کثرت حمل کی وجہ سے (موت)کا خطرہ کے لیے ہو تو ان شاء اللہ ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، بشرطیکہ زوجین اس پر متفق ہوں۔ اور ایسا کرنا اس تحدید نسل کے حکم میں نہیں ہے…

Continue Readingمانع حمل چھلے استعمال کرنے کا حکم

حمل کو روکنے کے لیے مانع حمل گولیاں استعمال کرنا

  تحریر: فتویٰ علمائے حرمین حمل کو روکنے کے لیے نس بندی کروانے کا حکم سوال . ایک عورت کی عمر تقریباً انتیس (29) سال ہو چکی ہے، اس نے دس اس بچوں کو جنم دیا ہے اور دسویں بچے کی پیدائش پر اس کا مانع حمل آپریشن کر دیا گیا، آپریشن سے پہلے اس کے خاوند سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنی بیوی کی نس بندی کروا دے، کیونکہ وہ اپنی خرابی صحت کی بنا پر مزید بچے پیدا نہیں کر سکتی، اور اگر وہ حمل کو روکنے کے لیے مانع حمل گولیاں استعمال کرے گی تو وہ بھی اس کی صحت خراب کرنے کا باعث بنیں گی، لہٰذا اس خاوند نے مذکورہ (نص بندی کا) آپریشن کرنے کی اجازت دے دی، تو کیا وہ دونوں میاں بیوی ایسا کرنے میں گناہ گار ہوں گے؟ جواب: جب ڈاکٹروں نے تحقیق کے…

Continue Readingحمل کو روکنے کے لیے مانع حمل گولیاں استعمال کرنا

مجبوری کے تحت عورت کا حمل کو روکنا

تحریر: فتویٰ علمائے حرمین ضرورت کے تحت حمل کو روکنا سوال: ایک مسلمان ماہر ڈاکٹر نے ایک عورت کو آگاہ کیا کہ اس کے لیے حاملہ ہونا مناسب نہیں ہے، کیونکہ اگر وہ حاملہ ہوئی تو زچگی کے دوران وہ مر جائے گی، اور اس کے خاوند کی کوئی اور بیوی بھی نہیں ہے اور وہ دونوں میاں بیوی جوانی کے اس بہترین دور سے گزر رہے ہیں جس میں وہ دونوں ایک دوسرے سے مستغنی و بے پرواہ بھی نہیں ہو سکتے، کیا اس عورت کے لیے مانع حمل دوائی استعمال کرنا جائز ہے یا بوقت جماع اس کا خاوند اس سے عزل کر سکتا ہے؟ جواب: اولا: عزل کے جواز پر روایت موجود ہے، چنانچہ جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: «كنا نعزل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، و القرآن ينزل» [صحيح البخاري، رقم الحديث 4911 صحيح…

Continue Readingمجبوری کے تحت عورت کا حمل کو روکنا

شادی کے دو ماہ بعد بچے کی پیدائش

سوال : اگر شادی کے دو ماہ بعد کسی کے ہاں بچہ کی پیدائش ہو جائے تو کیا اسے جائز اولاد تصور کیا جا سکتا ہے؟ جواب : شادی کے دو ماہ بعد پیدا ہونے والا بچہ کس طرح حلال کا ہو سکتا ہے جب کہ روح چار ماہ بعد پھونکی جاتی ہے۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : « ان احدكم يجمع فى بطن امه اربعين يوما ثم يكون علقة مثل ذلك ثم يكون مضعة مثل ذلك ثم يبعث الله . . . . الروح » [بخاري، كتاب القدر : باب 6594، مسلم 2643] ”بلاشبہ تم میں سے ایک کو اس کی ماں کے پیٹ میں چالیس دن تک (نطفے کی صورت میں) جمع کیا جاتا ہے، پھر اس کے مثل جما ہوا خون، پھر اس کے مثل گوشت کا…

Continue Readingشادی کے دو ماہ بعد بچے کی پیدائش

کتنی بار دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہوتی ہے؟

تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری حفظ اللہ

سوال : کتنی بار دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہوتی ہے؟
جواب : مدتِ رضاعت، یعنی دو سال کے دوران کم از کم پانچ دفعہ دودھ پلانے سے رضاعت و حرمت ثابت ہوتی ہے۔ دلائل ملاحظہ فرمائیں :
❀ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَلَا الْمَصَّتَانِ
”ایک دفعہ یا دو دفعہ چوسنا حرمت پیدا نہیں کرتا۔ “ [ صحيح مسلم : 468/1، ح : 1450 ]
❀ ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں :
لَا تُحَرِّمُ الْإِمْلَاجَةُ وَالْإِمْلَاجَتَانِ
”ایک یا دو دفعہ پستان منہ میں دینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ “ [ صحيح مسلم : 1451 ]
❀ ایک اور روایت میں یہ الفاظ ہیں :
لَا تُحَرِّمُ الرَّضْعَةُ وَالرَّضْعَتَانِ
”ایک یا دو دفعہ دودھ پلانا رضاعت ثابت نہیں کرتا۔ “
❀ سیدہ اُمِ فضل رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بنو عامر بن صَعصَعہ کے ایک آدمی نے عرض کیا : اے اللہ کے نبی ! کیا ایک دفعہ دودھ پینے سے حرمت ثابت ہو جاتی ہے ؟ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نہیں۔ [صحيح مسلم : 469/1، ح : 1451 ]
❀ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں :
كَانَ فِيمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْاؔنِ عَشْرُ رَضْعَاتٍ مَّعْلُوْمَاتٍ يُّحَرِّمْنَ، ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَّعْلُوْمَاتٍ، فَتُوُفِّيَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهِيَ فِيْمَا يُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ .
”پہلے قرآن مجید میں یہ حکم نازل ہوا تھا کہ دس دفعہ دودھ پلانے سے حرمت لازم ہوتی ہے، لیکن پھر یہ حکم منسوخ ہو گیا اور پانچ دفعہ دودھ پلانے سے حرمت لازم ہونے کا حکم نازل ہوا ـ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ( کے بہت قریب ) تک قرآنِ کریم میں اسی طرح پڑھا جاتا تھا ـ “ [صحيح مسلم : 469/1 ‘ ح : 1452 ]
↰ اس حدیث سے واضح ہو جاتا ہے کہ اگر بچہ پانچ سے کم دفعہ کسی عورت کا دودھ پیے تو حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ اگرچہ پانچ دفعہ والی آیت کی قرأت اب قرآنِ کریم میں نہیں ہوتی، لیکن اس کا حکم باقی ہے۔
اس بات کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے غلام سالم کے بارے میں ان کی بیوی، سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا سے فرمایا : (more…)

Continue Readingکتنی بار دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہوتی ہے؟

End of content

No more pages to load