کیا قرآن کا کچھ حصہ بکری کھا گئی تھی؟
شمارہ السنہ جہلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: لَقَدْ أُنْزِلَتْ آيَةُ الرَّجْمِ وَرَضَعَاتُ الْكَبِيرِ عَشْرًا ، فَكَانَتْ فِي وَرَقَةٍ تَحْتَ سَرِيرٍ فِي بَيْنِي ، فَلَمَّا اشتكى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشَاغَلْنَا بِأَمْرِهِ ، وَدَخَلَتْ دُوَيْبَةٌ لَّنَا فَأَكَلَتْهَا . آیت رجم اور آیت رضعات کبیر دس بار پینے سے ثابت ہوتی ہے ، نازل ہوئی تھیں ۔ یہ آیات میری چارپائی کے نیچے رکھی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا ہم کو بخار نے آ لیا ، ہم آپ کی طرف مشغول ہو گئے ، تب ایک بکری آئی اور ان دو آیات کو کھا گئی ۔ [مسند أحمد: ٢٦٩/٦ ، وسنده حسنٌ] بعض لوگ اس سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ نعوذ باللہ قرآن کو بکری کھا گئی ، لہٰذا قرآن محفوظ کیسے؟ تو جواباً عرض ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ…