تراویح چار رکعات کے بعد تین بار دعا پڑھنا کیسا ہے؟
شمارہ السنہ جہلم جواب: اس دعاکی کوئی اصل نہیں ، بلکہ اس موقع پر مخصوص دعا کرنا بدعت اور مکروہ فعل ہے ۔ دعا یہ ہے: سُبْحَانَ ذِي الْمُلْكِ وَالْمَلَكُوتِ ، سُبْحَانَ ذِي الْعِزَّةِ وَالْعَظَمَةِ وَالقُدْرَةِ وَالكِبْرِيَاءِ وَالجَبَرُوتِ ، سُبْحَانَ المَلِكِ الحَيِّ الَّذِي لا يَمُوتُ ، سُبُوحٌ قُدُّوسٌ رَّبُّ المَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ ، لَا إِلهَ إِلَّا الله نَسْتَغْفِرُ الله نَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَنَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ . [فتاوي شامي: ٥٢٢/١] دینی امور میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اذن اور اجازت ضروری ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام اور ائمہ دین ہرگز ایسا نہیں کرتے تھے ۔ علامہ ابن الحاج رحمہ الله (737ھ) لکھتے ہیں: وَيَنْبَغِي لَهُ أَن يَتَجَنَّبَ مَا أَحْدَثُوهُ مِنَ الذِّكْرِ بَعْدَ كُلِّ تَسْلِيمَتَيْنِ مِنْ صَلَاةِ التَّرَاوِيحَ وَمِنْ رَّفْعِ أَصْوَاتِهِمْ بِذَالِكَ وَالمَشْي عَلى صَوْتٍ وَّاحِدٍ فَإِنَّ ذَالِكَ كُلَّهُ مِنَ البدع وَكَذَالِكَ يُنهى عَنْ…