کسی فوت شده انسان کو مرحوم کہنا کیسا ہے؟

شمارہ السنہ جہلم جواب: کسی فوت شدہ موحد انسان کو ”مرحوم ”کہنے یا لکھنے میں حرج نہیں ۔ یہ کوئی اس کے متعلق خبر نہیں دی جا رہی ، کیوں کہ ایسی خبر دینا غیبی امور میں سے ہے ، بلکہ اچھے گمان اور امید کی بنیاد پر ایسا کہا جاتا ہے ، اسی بنیاد پر تَغَمَّدَهُ اللَّهُ بِرَحْمَتِهِ يَا إِنْتَقَلَ إِلَى رَحْمَةِ الله بھی کہنا درست ہے ۔

Continue Readingکسی فوت شده انسان کو مرحوم کہنا کیسا ہے؟

کھانے پینے کے آداب قرآن و حدیث کی روشنی میں

تحریر: قاری اسامہ بن عبد السلام حفظہ اللہ کھانے پینے کے آداب قرآن وسنت کی روشنی میں ملاحظہ کیجیے۔ الطعام کی تعریف الطعام سے مراد ہر وہ چیز ھے جو بطور خوراک کھائی جائے مثلاً گندم ۔چاول۔کجھور۔ اور گوشت وغیرہ ۔ کھانے کا حکم اسلام نے جسم اور نفس کے حقوق رکھے ہیں نفس انسانی کو بچانے اور اسے واجبات دینی کی ادائیگی کے قابل بنانے کے لئے مشروع کیا ھے اس لئے ھر چیز حلال کردی سوائے ان چیزوں کے جن کی حرمت بیان کردی گئی ہے کیونکہ وہ انسانی جسم کے لئے مضر ھیں ,(1)اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُمْ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاءِ فَسَوَّاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ترجمہ وہی ہے جس نے زمین میں جو کچھ ہے تمہارے لئے پیدا کیا سورہ بقرہ آیت (29) (2)،یٰٓــاَیـُّـہَا النَّاسُ کُلُوْا مِمَّا فِی…

Continue Readingکھانے پینے کے آداب قرآن و حدیث کی روشنی میں

تلاوت قرآن سے پہلے تعوذ پڑھنا کیسا ہے؟

شمارہ السنہ جہلم جواب: مستحب ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: فإذا قرأت القرآن فاستعذ بالله من الشيطان الرجيم [ النحل: 98] ”تلاوت قرآن سے پہلے تعوذ پڑھ لیں ۔“ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ(774۔701 ھ) فرماتے ہیں: هذا أمر من الله تعالى لعباده على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم: إذا أرادوا قراءة القرآن أن يستعينوا بالله من الشيطان الرجيم ، وهو أمر ندب ليس بواجب ، حكى الإجماع على ذالك الإمام أبو جعفر بن جرير وغيره من الأئمة ”یہ اللہ کا نبی کی زبانی اپنے بندوں کو حکم ہے کہ جب قرآن پڑھنے کا ارادہ ہو ، تو تعوذ پڑھ لیں ۔ تعوذ پڑھنا مستحب ہے ، نہ کہ واجب ۔ امام ابوجعفر بن جریر طبری رحمہ اللہ اور دیگر ائمہ نے اس پر اجماع نقل کیا ہے ۔“ [ تفسير ابن كثير: ٦٠٢/٤ ، ت سلامة] سلف کے عمل…

Continue Readingتلاوت قرآن سے پہلے تعوذ پڑھنا کیسا ہے؟

محفل نعت منعقد کر کے وجد میں آکر رقص کرنا کیسا ہے؟

شمارہ السنہ جہلم جواب: صوفیا کا سا عمل ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر خیر کرنا مشروع ہے ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے آداب ملحوظ خاطر رکھنا انتہائی ضروری ہیں ۔ فتاوی عالمگیری میں لکھا ہے: وما يفعله الذين يدعون الوجد والمحبة لا أصل له ، ويمنع الصوفية من رفع الصوت وتخريق الثباب ، كذا فى السراجية ”صوفیوں کا وجد اور محبت بے اصل ہے ۔ انہیں آوازیں بلند کرنے اور کپڑے پھاڑنے سے منع کیا جائے گا ، جیسا کہ فتاوی سراجیہ میں ہے ۔“ [ فتاوي عالمگيري: ٣١٩/٥]

Continue Readingمحفل نعت منعقد کر کے وجد میں آکر رقص کرنا کیسا ہے؟

تعلیم کی غرض سے استاد کا سوال کرنا

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ « باب إكرام الكبير فى الكلام » گفتگو میں بڑوں کی تعلیم ہونی چاہیے ❀ «عن سهل بن ابي حثمة، ورافع بن خديج، ان محيصة بن مسعود، وعبدالله بن سهل انطلقا قبل خيبر فتفرقا فى النخل، فقتل عبد الله بن سهل، فاتهموا اليهود فجاء اخوه عبد الرحمن وابنا عمه حويصة ومحيصة إلى النبى صلى الله عليه وسلم فتكلم عبد الرحمن فى امر اخيه وهو اصغر منهم، فقال رسول صلى الله عليه وسلم: كبر الكبر او قال ليبدا الاكبر، فتكلمنا فى امر صاحبهما، فقال رسول صلى الله عليه وسلم:" يقسم خمسون منكم على رجل منهم فيدفع برمته. قالوا امر لم نشهده كيف نحلف قال فتبرئكم يهود بايمان خمسين منهم؟ قالوا: يا رسول الله، قوم كفار قال فواده رسول الله صلى الله عليه وسلم من قبله، قال سهل: فدخلت مربدا لهم يوما فركضتني ناقة من تلك…

Continue Readingتعلیم کی غرض سے استاد کا سوال کرنا

بڑوں کی عزت و توقیر

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ « باب الرحمة على الصغير وإكرام الكبير» چھوٹوں پر رحم اور بڑوں کا احترام ❀ «عن عن عبد الله بن عمرو بن العاص، عن النبى صلى الله عليه وسلم، قال: من لم يرحم صغيرنا، ويعرف حق كبيرنا، فليس منا".» [حسن: رواه أبو داود 4943، وأحمد 7073، والبخاري فى الأدب المفرد 354، والحاكم 62/1.] حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور جو ہمارے بڑوں کے حق کو نہ پہنچائے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔“ ❀ «عن أبى هرير قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ليس منا من ل يرحم صغيرنا ويوقر كبيرنا. » [حسن: رواه البخاري فى الأدب المفرد 353، وابن أبى الدنيا فى النفقة على العيال 186، وصححه…

Continue Readingبڑوں کی عزت و توقیر

کس قسم کی تعظیم کے لیے کھڑے ہونے کی ممانعت

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ « باب النهي عن القيام على وجه التعظيم» جو شخص یہ پسند کرتا ہو کہ لوگ اس کے سامنے کھڑے رہیں ❀ « عن جابر، انه قال: اشتكى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلينا وراءه وهو قاعد، وابو بكر يسمع الناس تكبيره، فالتفت إلينا، فرآنا قياما، فاشار إلينا، فقعدنا فصلينا بصلاته قعودا، فلما سلم، قال: " إن كدتم آنفا لتفعلون فعل فارس، والروم، يقومون على ملوكهم وهم قعود، فلا تفعلوا، ائتموا بائمتكم إن صلى قائما فصلوا قياما، وإن صلى قاعدا فصلوا قعودا . » [صحيح: رواه مسلم 413] حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بیماری کی حالت میں بیٹھ کر نماز پڑھائی۔ اور ابوبکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکبیر لوگوں کو سنا رہے تھے۔ جب آپ صلی اللہ…

Continue Readingکس قسم کی تعظیم کے لیے کھڑے ہونے کی ممانعت

سردار کے استقبال کے لیے کھڑے ہو جانا

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ «باب القيام للكبير ولأهل الفضل والشرف على وجه الإكرام» بڑوں کے لیے اور صاحب فضیلت شرفا کے لیے احترماً کھڑے ہونا ❀ « عن ابي سعيد الخدري رضى الله عنه قال: لما نزلت بنو قريظة على حكم سعد بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم اليه وكان قريبا منه فجاء على حمار فلما دنا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قوموا إلى سيدكم» [متفق عليه: رواه البخاري 3043، ومسلم 1768.] حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا: جب بنو قریظہ نے حضرت سعد بن معاذ کو اپنا حکم تسلیم کر لیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بھیجا اور وہ قریب ہی تھے تو گدھے پر سوار ہو کے آگئے۔ جب بالکل قریب آگئے تو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے سردار کے استقبال…

Continue Readingسردار کے استقبال کے لیے کھڑے ہو جانا

کافر کی عزت کرنا

تحریر: علامہ عبداللہ بن عبدالرحمن الجبرین حفظ اللہ کافر کی عزت کرنا سوال: کافر آدمی کی عزت و اکرام کرنے کا کیا حکم ہے؟ جواب: اس سے ممانعت آئی ہے ، اس لیے کہ عزت دینا دوستی کا حصہ ہے اور یہ منع ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ﴾ [المائدة: 51] ”تم میں سے جو بھی ان سے دوستی کرے تو بے شک وہ بھی پھر انہی میں سے ہے ۔“ اور امام احمد رحمہ اللہ نے حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میرے پاس ایک عیسائی کلرک (دفتری کام نمٹانے والا) ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں کیا ہو گیا ہے؟ اللہ تیرا ستیاناس کرے کیا تم نے اللہ جلّ جلالہ کا یہ فرمان نہیں سنا؟ :…

Continue Readingکافر کی عزت کرنا

پڑوس سے بدسلوکی کرنا

  تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يُؤْذِي جَارَهُ. ”جو شخص اللہ پر اور یوم آخرت پر یقین رکھتا ہو، اسے چاہئے کہ وہ اپنی پڑوسی کو تکلیف نہ دے۔ “ [صحيح البخاري/كِتَاب النِّكَاحِ: 5185] فوائد : دین اسلام معاشرتی زندگی میں مل جل کر رہنے کی تاکید کرتا ہے۔ لیکن افسوس کہ جب سے ہم لوگوں نے کوٹھیوں اور بنگلوں میں رہائش اختیار کی ہے۔ ہم اپنے ہمسائے کی غمی اور خوشی سے قطعی طور پر بےخبر رہتے ہیں بلکہ اسے تکلیف دینے کے درپے رہتے ہیں۔ حالانکہ ایسا کرنا ایک کبیرہ گناہ ہے اور اس کے متعلق شریعت میں بہت وعید آئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ”اللہ کی قسم ! وہ شخص مومن نہیں، وہ شخص مومن نہیں، وہ شخص مومن نہیں ؛…

Continue Readingپڑوس سے بدسلوکی کرنا

فخر و غرور

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ كِبْرٍ ” جنت میں ایسا کوئی شخص داخل نہیں ہو گا جس کے دل میں ایک ذرہ برابر تکبر ہو گا۔ “ [صحيح مسلم/الايمان : 267 ] فوائد : تکبر اور غرور انتہائی گھٹیا حرکات ہیں۔ ایک حقیر انسان کو تکبر کیونکر زیب دیتا ہے جو گندے اور ناپاک پانی سے پیدا ہوا ہے۔ اگر انسان اپنی اصلیت اور انجام پر نظر رکھے تو اس کے اندر فخر اور خود پسندی کے جراثیم ہرگز پیدا نہیں ہوں گے۔ یہ کس قدر سنگین جرم ہے اس کی وضاحت ایک قدسی حدیث میں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ” عزت، میری ازار ہے اور بڑا ہونا میری چادر ہے اور جو شخص اس سلسلہ میں مجھ سے کھینچا تانی کرے گا، میں اسے عذاب دوں…

Continue Readingفخر و غرور

غصہ کے وقت نفس پر کنٹرول رکھنا

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ، إِنَّمَا الشَّدِيدُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ ”پہلوان وہ نہیں جو مد مقابل کو پچھاڑ دے بلکہ شہ زور وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھے۔ “ [صحيح بخاري/الادب : 6114 ] فوائد : انسانی بری عادتوں میں غصہ انتہائی خطرناک عادت ہے۔ غصہ کی حالت میں انسان کو اللہ کی حدود کا خیال نہیں رہتا اور نہ اپنے نفع یا نقصان کا پتہ چلتا ہے بلکہ اگر یوں کہا جائے تو بےجا نہ ہو گا کہ غصہ کے وقت شیطان کا داؤ جتنا چلتا ہے اتنا کسی دوسری حالت میں نہیں چلتا۔ گویا اس وقت انسان اپنے بس میں نہیں بلکہ شیطان کی مٹھی میں ہوتا ہے۔ مذکورہ حدیث میں اسی بات پر زور دیا گیا ہے کہ حقیقی طاقتور کہلانے والا وہی شخص ہے جو…

Continue Readingغصہ کے وقت نفس پر کنٹرول رکھنا

زبان کی حفاظت

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ مَنْ يَضْمَنْ لِي مَا بَيْنَ لَحْيَيْهِ، وَمَا بَيْنَ رِجْلَيْهِ أَضْمَنْ لَهُ الْجَنَّةَ ”جو شخص مجھے اس چیز کی جو اس کے دونوں جبڑوں اور دونوں ٹانگوں کے درمیان ہے، کی ضمانت دے دے تو میں اس کے لئے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ “ [صحيح بخاري/الرقاق : 6474 ] فوائد : دنیا میں زیادہ جھگڑے اور فسادات زبان کی بےاحتیاطی سے پیدا ہوتے ہیں، بلکہ بڑے بڑے گناہوں کا منبع بھی اکثر زبان ہوتی ہے۔ اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبان کی حفاظت کے متعلق بہت تاکید فرمائی کہ زبان کو قابو میں رکھا جائے او ر ہر قسم کی بری باتوں بلکہ بےفائدہ اور لغو گفتگو سے بھی زبان کو لگام دی جائے، چنانچہ ایک دفعہ ایک صحافی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نجات کے متعلق…

Continue Readingزبان کی حفاظت

نرم مزاجی

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ مَنْ يُحْرَمْ الرِّفْقَ يُحْرَمْ الْخَيْرَ ”جو آدمی نرم مزاجی سے محروم کیا گیا وہ ہر قسم کی بھلائی سے محروم کر دیا گیا۔ “ [صحيح/مسلم البر والصلة والآداب : 6598 ] فوائد : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انسان کی اچھائیوں اور بھلائیوں کا سرچشمہ اس کی نرم مزاجی ہے۔ لہٰذا جو شخص اس سے محروم رہا۔ وہ ہر قسم کی خیر اور بھلائی سے محروم رہے گا۔ کچھ لوگ اپنے مزاج میں سخت گیر ہوتے اور وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ سخت گیری ہی مقاصد میں کامیابی کی چابی ہے۔ لہٰذا سختی سے انسان وہ کچھ حاصل کر لیتا ہے جو نرمی سے حاصل نہیں ہو سکتا جبکہ اللہ تعالیٰ کا قانون یہ ہے کہ وہ نرمی پر اس قدر دیتا ہے جس قدر سختی پر نہیں دیتا۔ چنانچہ رسول اللہ…

Continue Readingنرم مزاجی

End of content

No more pages to load