کیا اکیلا شخص اذان, اقامت کے ساتھ نماز ادا کر سکتا ہے؟

شماررہ السنہ جہلم جواب: اکیلے شخص کا اذان اور اقامت کہہ کر نماز ادا کرنا سنت سے ثابت ہے ۔ سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: يعجب ربك عز وجل من راعي غلم فى رأس شفية بجبل يؤذن للصلاة ويصلي ، فيقول الله عز وجل: انظروا إلى عبدي هذا يؤذن ويقيم للصلاة ، يخاف مني ، قد غفرت لعبدي ، وأدخلته الجنة ”پہاڑ کی چوٹی پر اذان کہہ کر نماز ادا کرنے والے بکریوں کے چرواہے پر تیرا رب تعجب کرتا ہے ۔ اللہ فرماتے ہیں: میرے اس بندے کو دیکھو ، جو اذان و اقامت کہہ کر نماز ادا کر رہا ہے ، اس کے دل میں صرف میرا خوف ہے ۔ میں نے اسے معاف کر دیا ہے اور جنت عطا کر دی ہے ۔“ [مسند أحمد: ١٥٨/٤…

Continue Readingکیا اکیلا شخص اذان, اقامت کے ساتھ نماز ادا کر سکتا ہے؟

اذان اور اقامت قبلہ رخ ہو کر کہنے کی کیا دلیل ہے؟

ماہنامہ السنہ جہلم جواب: اذان اور اقامت قبلہ رخ ہو کر کہنا مستحب ہے ، یہ مسلمانوں کا موروثی عمل ہے ۔ اس کے بارے میں دو احادیث آتی ہیں ، لیکن دونوں ضعیف ہیں ۔ امام ابن المنذر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: وأجمعوا على أن من السنة أن تستقبل القبلة بالأذان ”اجماع ہے کہ اذان قبلہ رو ہو کر کہنا سنت ہے ۔“ [الإجماع ، ص 38] حافظ نووی رحمہ اللہ (المجموع 103/3) اور علامہ عبد الغنی مقدسی رحمہ الله (المغنی: 1/ 309) نے بھی اس پر اجماع نقل کیا ہے ۔ سلف کی ایک بڑی جماعت سے ثابت ہے کہ وہ رو بہ قبلہ ہو کر اذان کہنے کے قائل و فاعل تھے ۔ سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں ایک شخص نے رو بہ قبلہ ہو کر اذان کہی ۔ [مسند السراج: ٦١ ، وسنده صحيح] تنبیه: صاحب…

Continue Readingاذان اور اقامت قبلہ رخ ہو کر کہنے کی کیا دلیل ہے؟

اذان کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا کیسا ہے؟

ماہنامہ السنہ جہلم جواب: جائز نہیں ۔ خاص اذان کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام اور ائمہ عظام سے ثابت نہیں ۔ عمومی دلائل سے تب استدلال ہو سکتا ہے ، جب سلف ہمنوا ہوں ۔ وضو کے بعد دعا ، مسجد میں داخل اور خارج ہوتے وقت دعا اور بیت الخلا میں دخول و خروج کے وقت دعا میں ہاتھ اٹھانے کا کوئی بھی قائل نہیں ، یہی مسئلہ اذان کے بعد دعا کا ہے ۔

Continue Readingاذان کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا کیسا ہے؟

چار رکعت نماز کی آخری رکعتوں میں کیا پڑھا جائے؟

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ وفي رواية لمسلم: (ويقرأ فى الركعتين الأخريين بفاتحة الكتاب) مسلم کی روایت میں ہے ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوسری دو رکعتوں میں صرف سورہ فاتحہ پڑھتے تھے ۔ “ تحقيق و تخریج: مسلم: 451 فوائد: ➊ چار رکعت والی نماز کی آخری دو رکعتوں میں صرف سورہ فاتحہ پڑھی جاتی ہے ۔ اسی طرح مغرب کی تیسری رکعت میں بھی فاتحہ پڑھی جاتی ہے کوئی سورت پڑھ لی جائے تو گناہ نہیں ۔

Continue Readingچار رکعت نماز کی آخری رکعتوں میں کیا پڑھا جائے؟

کیا سری فرض نماز میں کوئی آیت آواز سے پڑھ سکتے ہیں؟

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ وعن عبد الله بن أبى قتادة ، عن أبيه رضى الله عنه ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرأ فى الركعتين الأولين من صلاة الظهر بفاتحة الكتاب وسورتين؛ يطول فى الأولى ويقصر فى الثانية ، ويسمع الآية أحيانا ، وكان يقرأ فى [صلاة] العصر بفاتحة الكتاب وسورتين ، وكان يطول فى [الركعة] الأولى من صلاة الصبح، ويقصر فى الثانية عبداللہ بن ابی قتادہ ، اپنے باپ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں فرمایا: ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے تھے پہلی رکعت کو قدرے لمبا کرتے اور دوسری رکعت کو اس سے چھوٹا کرتے اور کبھی کوئی آیت سناتے بھی تھے ، اور آپ عصر کی نماز میں سورہ فاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے ، صبح کی پہلی…

Continue Readingکیا سری فرض نماز میں کوئی آیت آواز سے پڑھ سکتے ہیں؟

امام جب امین کہہ چکے تو پھر کیا کہیں؟

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ وعن أبى هريرة رضى الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: (إذا قال الإمام: غير المغضوب عليهم ولا الضالين؛ فقولوا: آمين ، فإنه من وافق تأمينه تأمين الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب امام غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِينَ کہے تو تم ”آمين“ کہو، اس لیے کہ جب نمازی کا آمین کہنا فرشتوں کی آمین کہنے سے مل جاتا ہے تو اس کے پہلے سارے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔“ تحقیق و تخریج: موطاء امام مالك: 48 ، بخاری: 782 ، 4475 وفي رواية أبى صالح ، (عن أبى هريرة): (إذا أمن الإمام فأمنوا)، وكلاهما عند مالك رحمه الله حضرت ابوہریرہ کے حوالے سے ، ابوصالح کی روایت میں…

Continue Readingامام جب امین کہہ چکے تو پھر کیا کہیں؟

کیا امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنی چاہیئے؟

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ وعن عبادة بن الصامت رضى الله عنه ، قال: كنا خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم [فى صلاة الفجر، فقر أرسول الله صلى الله عليه وسلم] فتقلت عليه القراءة فلما فرغ قال: (لعلكم تقرؤون خلف إمامكم؟ ) قلنا: نعم ، هذا يا رسول الله ، قال: (لا تفعلوا إلا بفاتحة الكتاب، فإنه لا صلاة لمن لم يقرأ بها ) حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا: ”ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز فجر ادا کر رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآت شروع کی اور قرآت آپ پر بھاری ہونے لگی یعنی آپ کو قرآن پڑھتے ہوئے مشکل پیش آنے لگی جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”شاید تم اپنے امام کے پیچھے…

Continue Readingکیا امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنی چاہیئے؟

تکبیر تحریمہ کے بعد کونسی دعا پڑھنی چاہیئے؟

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ وعن أبى هريرة رضى الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسكت بين التكبير والقراءة إسكاتة ، قال أحسبه (قال) هنية . فقلت: بابي وأمي يا رسول الله، إسكاتك بين التكبير والقراءة ما تقول [فيها] ؟ قال: أقول: اللهم ، باعد بيني وبين خطاياي كما باعدت بين المشرق والمغرب ، اللهم نقني من الخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس ، اللهم اغسل خطاياي بالماء والثلج والبرد حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے بیان کیا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر اور قرآت کے درمیان قدرے خاموش رہتے ، راوی کا بیان ہے کہ میرا خیال ہے کہ آپ نے ( اسكاتة ) کی بجائے ( هنية ) کہا ہے ۔ میں نے عرض کی یا رسول الله ! میرے ماں باپ قربان ہوں ، آپ تکبیر…

Continue Readingتکبیر تحریمہ کے بعد کونسی دعا پڑھنی چاہیئے؟

تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ کہاں تک اٹھانے چاہیئے؟

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ وعند البخاري عن نافع أن ابن عمر: كان إذا دخل (فى) الصلاة كبر ورفع يديه ، وإذا ركع رفع يديه وإذا قال: سمع الله لمن حمده رفع يديه ، وإذا قام من الركعتين رفع يديه بخاری شریف ، حضرت نافع سے مروی ہے ”حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا جب نماز میں داخل ہوتے (یعنی نماز کا آغاز کرتے) اللہ اکبر کہتے اور اپنے ہاتھ اٹھاتے جب رکوع کرتے تو اپنے ہاتھ اٹھاتے (یعنی رفع یدین کرتے) جب آپ سمع الله لمن حمده کہتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے جب دورکعتوں سے اٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے“ اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے روایت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوع بیان کی ۔ تحقیق و تخریج: بخاری 739 وعند مسلم من حديث مالك بن الحويرث: أن رسول…

Continue Readingتکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ کہاں تک اٹھانے چاہیئے؟

قرآن نہ پڑھنے والا ان پڑھ آدمی نماز میں کیا پڑھے؟

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ وعن ابن أبى أو فى رضي الله عنهما أن رجلا قال: يا رسول الله ، علمني شيئا يجزئني عن القرآن ؛قال: (قل سبحان الله والحمد لله ، ولا إله إلا الله والله أكبر ) ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسی چیز سکھلا دیجیے جو میرے لیے قرآن کی جگہ کفایت کر جائے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان الله ، والحمد لله ، ولا إله إلا الله ، والله أكبر کہہ لیا کرو۔ ابن جارود نے اس روایت کو المنتقی میں نقل کیا ہے ۔ تحقيق و تخریج: یہ حدیث صحیح ہے ۔ مسند امام احمد بن حنبل: 4/ 353 ، ابوداؤد: 832 ، نسائی: 2/ 143 ، ابن حبان: 473 ،…

Continue Readingقرآن نہ پڑھنے والا ان پڑھ آدمی نماز میں کیا پڑھے؟

کیا نبیﷺ نماز میں رفع یدین کرتے تھے؟

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ وعن سالم بن عبد الله (بن عمر) عن أبيه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يرفع يديه حذو منكبيه إذا افتتح الصلاة، وإذا كبر للركوع وإذا رفع رأسه من الركوع رفعهما كذلك (أيضا) ، وقال: سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد، وكان لا يفعل ذلك فى السجود حضرت سالم بن عبداللہ بن عمر نے اپنے باپ سے روایت کیا کہ ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے ، جب رکوع کے لیے اللہ اکبر کہتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کندھوں تک اٹھاتے اور سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ، رَبَّنَا وَلَكَ الحَمدُ ، کہتے اور سجدہ میں رفع یدین نہیں کرتے تھے ۔“ ”امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ روایت امام مالک عن ابن شهاب عن سالم بیان کی ۔…

Continue Readingکیا نبیﷺ نماز میں رفع یدین کرتے تھے؟

اذان کے کلمات مسنون کلمات کیا ہیں؟

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : لَمَّا أَمَرَ النَّبِيُّ عَلَ بِالنَّاقُوسِ يُعْمَلُ لِيُضْرَبَ بِهِ لِلنَّاسِ لِجَمْعِ الصَّلَاةِ؛ طَافَ بِي وَأَنَا نَائِمٌ رَجُلٌ يَحْمِلُ نَاقُوسًا فِي يَدِهِ فَقُلْتُ: يَا عَبْدَ اللَّهِ أَتَبِيعُ هَذَا النَّاقُوسُ ؟ قَالَ: وَمَا تَصْنَعُ بِهِ؟ قُلْتُ: نَدْعُوا بِهِ إِلَى الصَّلَاةِ. قَالَ: أَفَلَا أَدُلُّكَ عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ مِنْ ذلِكَ؟ قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ بَلى. قَالَ: تَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَن لَّا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ حَى عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ: ثُمَّ اسْتَأْخَرَ عَنِّى غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ قَالَ: ثُمَّ تَقُولُ إِذَا أَقَمْتَ الصَّلَاةَ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا…

Continue Readingاذان کے کلمات مسنون کلمات کیا ہیں؟

اذان کا جواب

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّه عَنْهُ أَنَّ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: إِذَا سَمِعْتُمُ النِّدَاءَ فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ الْمُؤَذِّنُ - أَخْرَجُوهُ أَجْمَعُونَ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”جب تم اذان سنو تو اسی طرح کہو جس طرح مؤذن کہتا ہے ۔“ اس کو تمام نے نکالا ہے ۔ تحقیق و تخریج : بخاری : 611 مسلم : 383 عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ يُحَدِّثُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ مَل يَقُولُ: إِذَا قَالَ الْمُؤْذِّنُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ۚ وَإِذَا قَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَالَ: وَأَنَا ثُمَّ يَسْكُتُ أَخْرَجَهُ أَبُو عَوَانَةَ فِي صَحِيحِهِ مِنْ رِوَايَةِ طَلْحَةَ بْنِ يَحْى عَنْ عِيسَى وَهَذَهِ اللَّفْظَةُ…

Continue Readingاذان کا جواب

کیا تہجد کی آذان دینا مسنون ہے؟

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ وَعَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أن النبى لم قَالَ : إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُؤْذِنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ - لَفْظُ رِوَايَةِ الْبُخَارِي سالم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا :”بلال رات کو اذان دیتا ہے تو تم کھایا پیا کرو یہاں تک کہ عبداللہ بن ام مکتوم اذان دے ۔“ [متفق عليه] تحقیق و تخریج : بخاري : 620،617، 623 ،1918، 2656، 7248، مسلم : 1092 ۔ فوائد : ➊ لوگوں کو بیدار کرنے کی غرض سے طلوع فجر سے پہلے اذان دینا جائز ہے ۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ اکثر تہجد کی اذان کہا کرتے تھے ۔ یہ فرض نہیں ہے ۔ اس سے یہ بھی پتہ چلا کہ فرض نمازوں کے علاوہ کئی امور کے…

Continue Readingکیا تہجد کی آذان دینا مسنون ہے؟

End of content

No more pages to load