داڑھی کٹوانے والے کو مستقل امام بنانا

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

داڑھی کٹوانے والے کو مستقل امام بنانا

سوال : ہماری مسجد کے امام صاحب اپنی داڑھی کو کٹواتے ہیں اور ان کی داڑھی ایک مٹھی سے بھی کم ہے، کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز ادا کرنا جائز ہے یا نہیں اور ایسے شخص کو امام بنانا کیسا ہے ؟
جواب : امام مسجد ایسا ہونا چاہئے جو شریعت کی صحیح طور پر پیروی کر نے والا ہو اور کتاب و سنت کے مطابق زندگی بسر کرنے والا ہو اور سب سے زیادہ قرآن و سنت کا عالم ہو۔ داڑھی رکھنا مسلمان مرد پر واجب ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے داڑھی بڑھانے کا حکم دیا ہے جیسا کہ فرمایا :
خالفوا المشركين وفروا اللحي وأحفوا الشوارب . . . وفي رواية . . . انهكوا الشوارب و اعفوا اللحي [بخاري، كتاب اللباس : باب تقليم الاظفارو باب اعفاء اللحي5893، 5893 ]
”مشرکوں کی مخالفت کرو، داڑھی کو بڑھاؤ اور مونچھوں کو پست کرو۔ “
اور ایک روایت میں ہے :
”مونچھیں اچھی طرح کاٹو اور داڑھی بڑھاؤ۔ “
اور خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی گھنی تھی۔ نہ آپ نے داڑھی کاٹی اور نہ کاٹنے کا حکم دیا، لہٰذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ماننا واجب ہے۔ تو امام مسجد کو چاہیے کہ وہ اپنی داڑھی پوری رکھے۔ داڑھی منڈوانے اور کٹانے والا فاسق و فاجر ہے، ایسے آدمی کو مستقل امام نہ بنائیں۔ البتہ ایسا شخص اگر کبھی نماز پڑھا دے تو اس کے پیچھے نماز ہو جائے گی کیونکہ فاسق و فاجر کے پیچھے بالاتفاق نماز ہو جاتی ہے۔ امام مسجد کو اچھے طریقے سے سمجھائیں، اگر وہ سمجھانے کے باوجود مکمل داڑھی نہیں رکھتا تو اس کا متبادل کوئی بہتر سوچ لیں اور اچھے طریقے سے اور حکمت کے ساتھ فیصلہ کریں، کسی فتنے کا پیش خیمہ نہ بنیں۔

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔