حدیث عود روح، ایک غیر جانبدارانہ تجزیہ

تحریر: حافظ ابویحییٰ نورپوری حفظ اللہ

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق قبر میں مردے سے سوال و جواب کیے جاتے ہیں تو اس وقت مردے کی روح اس کے جسم میں لوٹائی جاتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
وتعاد روحه فى جسده، ويأتيه ملكان،فيجلسانه، فيقولان له : من ربك؟
’’ مردے کی روح اس کے جسم میں لوٹا دی جاتی ہے، اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں، وہ اسے بٹھا دیتے ہیں اور اس سے پوچھتے ہیں : تیرا رب کون ہے ؟۔۔۔“ [مسند أبى داؤد الطيالسي : 114/2، ح :، 789 طبعة دار هجر، مصر، الزهد والرقائق لابن المبارك والزهد لنعيم ابن حماد المروزي : 1219، طبعة دار الكتب العلمية، بيروت، مصنف ابن أبى شيبة : 54/3، ح : 12062، طبعة مكتبة الرشد، الرياض، مسند أحمد : 499/30، طبعة مؤسسة الرسالة، الزهد لهناد بن السري : 205/1، ح : 339، طبعة دار الخلفاء للكتاب الاسلامي، الكويت، سنن ابي داؤد السجستاني : 4753، الرد على الجهمية للدارمي : 110، طبعة دار ابن الأثير، الكويت، تفسير الطبري : 660/13، طبعة دار هجر، مستخرج أبى عوانة ”إتحاف المهرة لابن حجر : 459/2، طبعة مجمع الملك فهد، المدينة“، مسند الروياني : 263/1، 392، طبعة مؤسسة القرطبة، القاهرة، الشريعة للآجري : 1294/3، طبعة دار الوطن، الرياض، الإيمان لابن مندة : 1064، طبعة مؤسسة الرسالة، بيروت، المستدرك على الصحيحين لالحاكم : 93/1، ح : 107، طبعة دار الكتب العلمية، بيروت، إثبات عذاب القبر للبيهقي : 20،21، طبعة دار الفرقان، عمان]
↰ قارئین کرام نے ملاحظہ فرما لیا ہے کہ اس حدیث کو تدوین حدیث کے شروع سے لے کر ہر دور میں متقدمین و متاخرین محدثین نے عقیدے اور دیگر موضوعات پر مبنی کتب میں ذکر کیا ہے۔ محدثین کرام نے اس حدیث سے عقیدے کے بہت سے مسائل کا استنباط کیا ہے۔ اہل فن اور نقاد محدثین میں سے کسی ایک نے بھی اس حدیث کو ناقابل اعتبار قرار نہیں دیا۔ اس کے تمام راوی جمہور محدثین کرام کے ہاں ثقہ و صدوق ہیں۔ اس حدیث کے صحیح ہونے کے لیے یہی بات کافی تھی، اس پر مستزاد کہ کئی ایک محدثین نے اس کے صحیح ہونے کی صراحت بھی کر دی ہے، جیساکہ :

➊ امام ابوعبداللہ، محمد بن اسحاق بن محمد بن یحییٰ، ابن مندہ، عبدی رحمہ اللہ (م : 395ھ) اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں :
هذا إسناد متصل مشهور، رواه جماعة عن البراء، وكذلك رواه عدة عن الأعمش، وعن المنهال بن عمرو، والمنهال أخرج عنه البخاري ما تفرد به، وزاذان أخرج عنه مسلم، وهو ثابت على رسم الجماعة. وروي هذا الحديث عن جابر، وأبي هريرة، وأبي سعيد، وأنس بن مالك، وعائشة رضي الله عنهم.
’’ یہ متصل اور مشہور سند ہے۔ اسے کئی راویوں نے سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے۔ اسی طرح بہت سے راویوں نے اسے اعمش اور منہال بن عمرو سے بیان کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے (صحیح بخاری میں) منہال بن عمرو کی ایک ایسی حدیث بھی بیان کی ہے، جسے بیان کرنے میں وہ اکیلا ہے۔ زاذان راوی کی روایت امام مسلم رحمہ اللہ نے (اپنی صحیح) میں ذکر کی ہے۔ یوں یہ حدیث، متواتر حدیث کی طرح ثابت ہے۔ یہ حدیث دیگر صحابہ کرام، سیدنا جابر، سیدنا ابوہریرہ، سیدنا ابوسعید، سیدنا انس بن مالک اور سیدہ عائشہ سے بھی مروی ہے۔“ [الإيمان لابن مندة : 962/2، ح : 1064، طبعة مؤسسة الرسالة، بيروت]
(more…)

Continue Readingحدیث عود روح، ایک غیر جانبدارانہ تجزیہ

دو زندگیاں اور دو موتیں

تحریر:ڈاکٹر ابوجابر عبداللہ دامانوی اللہ ﷻ کا ارشاد ہے : ﴿کَیۡفَ تَکۡفُرُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ کُنۡتُمۡ اَمۡوَاتًا فَاَحۡیَاکُمۡ ۚ ثُمَّ یُمِیۡتُکُمۡ ثُمَّ یُحۡیِیۡکُمۡ ثُمَّ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَ ﴿۲۸﴾﴾ "تم اللہ (کے ایک معبود ہونے) کا کیسے انکار کرتے ہو حالانکہ تم مردہ تھے پھر اللہ تعالیٰ نے تمہیں زندہ کیا ۔ پھر تمہیں وہ موت دے گا اور  پھر (قیامت کے دن) وہ تمہیں زندہ کرے گا اور پھر تم اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے ’’ (البقرۃ: ۲۸) دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا : ﴿ثُمَّ اِنَّکُمۡ بَعۡدَ ذٰلِکَ لَمَیِّتُوۡنَ ﴿ؕ۱۵﴾  ﴿ ثُمَّ اِنَّکُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ تُبۡعَثُوۡنَ ﴿۱۶﴾﴾ "پھر یقیناً تم اس کے بعد ضرور مرنے والے ہو اور پھر قیامت کے دن تم (زندہ کرکے) اٹھائے جاؤ گے " (المؤمنون : ۱۵۔ ۱۶) قیامت کے دن کافر کہیں گے : ﴿قَالُوۡا رَبَّنَاۤ اَمَتَّنَا اثۡنَتَیۡنِ وَ اَحۡیَیۡتَنَا اثۡنَتَیۡنِ فَاعۡتَرَفۡنَا بِذُنُوۡبِنَا فَہَلۡ اِلٰی خُرُوۡجٍ مِّنۡ…

Continue Readingدو زندگیاں اور دو موتیں

مشرکین مکہ اور منکرین عذاب القبر کے عقیدہ میں مماثلت

تحریر: ڈاکٹرابو جابرعبداللہ دامانوی           منکرین عذاب القبر نے اب عذاب قبر کا صاف الفاظ میں نہ صرف انکار کردیا ہے بلکہ اس سلسلہ میں جو صحیح صریح احادیث مروی ہیں ان سب کا بھی انکار کردیا ہے۔ اور اس طرح احادیث صحیحہ کا انکار کرکے وہ سرحد پار کرچکے ہیں اور ابھی ان کے اس کفر کی بازگشت جاری تھی کہ ان کی طرف سے ایک دوسرا نیا عقیدہ بھی سامنے آگیا ہے اور وہ عقیدہ خلق قرآن کا ہے یعنی قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا کلام نہیں بلکہ مخلوق ہے۔ یہ عقیدہ امام احمد بن حنبلؒ کی دشمنی کی بناپر اختیارکیا گیا ہے ۔ اس عقیدہ کی وضاحت سے بالکل واضح ہوجائے گا کہ اصلی کافر کون ہے؟ یعنی امام احمد بن حنبلؒ یا منکرینِ عذابِ قبر۔ چنانچہ اس سلسلہ میں عذابِ قبر کا ایک منکر اور امام…

Continue Readingمشرکین مکہ اور منکرین عذاب القبر کے عقیدہ میں مماثلت

عذابِ قبر اور برزخی زندگی

تحریر: فضیلۃ الشیخ حافظ زبیر علی زئی سوالات: ۱۔ عذابِ قبر سےکیا مراد ہے ؟ اس کا تعلق روح سے ہوتا ہے یا بدن بھی ملوث ہوتا ہے؟ ۲۔ اگر قبر میں جسم کو بھی عذاب ہوتاہے تو پھر اُخروی عذاب کے کیا معنی ہیں؟ ۳۔ازروئے قرآن زندگیاں دو ہیں، دنیا کی زندگی اور آخرت کی زندگی۔ پھر برزخی زندگی کیا ہے ؟ موت کو زندگی کا نام دینا میرے فہم سے بالا تر ہے۔ ۴۔ مُردہ تو سننے سے قاصر ہوتا ہے۔ پھر انہ یسمع قرع نعا لھم کا کیا مطلب ہے۔ آخر قرآن ہی تو کہتا ہے ﴿اَمْ لَھُمْ اذَانٌ یَّسْمَعُوْنَ بِھَا﴾ ؟ ۵۔ روح اور جسم کا باہمی ملاپ کا نام زندگی ہے۔ پھر فیعاد روحہ فی جسدہ سے کیا مراد ہے؟ کئی لوگوں کی نعشیں (جیسے لندن میں فرعون کی اور چین میں ماوزسے تنگ کی) باہر سامنے پڑی…

Continue Readingعذابِ قبر اور برزخی زندگی

End of content

No more pages to load