کیا اہل حدیث فقہ کے منکر ہیں؟

یہ تحریرمولانا ابو صحیب داؤد ارشد حفظہ اللہ کی کتاب تحفہ حنفیہ سے ماخوذ ہے۔ یہ کتاب دیوبندی عالم دین ابو بلال جھنگوی کیجانب سے لکھی گئی کتاب تحفہ اہلحدیث کا مدلل جواب ہے۔ جھنگوی صاحب فرماتے ہیں کہ اہل سنت فقہ کے قائل ہیں جبکہ غیر مقلدین اہل حدیث فقہ کے منکر ہیں۔ ( تحفہ اہل حدیث ص 53) الجواب:- اولاً:- سب سے پہلے یہ بات معلوم کرنی ضروری ہے کہ فقہ کسے کہتے ہیں ؟ ارباب لغت فرماتے ہیں کہ (الفقه فهم الشئ قال ابن فارس وكل علم لشى فهو فقه ) یعنی فقہ کسی چیز کے فہم کو کہتے ہیں۔ ابن فارس نے کہا ہے کہ کسی بھی چیز کے علم کا نام فقہ ہے۔ (المصباح المنير ص 479) شریعت کی اصطلاح میں قرآن و سنت کو فقہ کہتے ہیں۔ حضرت زید بن ثابتؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلى…

Continue Readingکیا اہل حدیث فقہ کے منکر ہیں؟

غیر مقلدین اور جمعہ کی دوسری آذان

یہ تحریرمولانا ابو صحیب داؤد ارشد حفظہ اللہ کی کتاب تحفہ حنفیہ سے ماخوذ ہے۔ یہ کتاب دیوبندی عالم دین ابو بلال جھنگوی کیجانب سے لکھی گئی کتاب تحفہ اہلحدیث کا مدلل جواب ہے۔ کیا جمعہ کی دوسری اذان بدعت عثمانی ہے؟ جھنگوی صاحب نے ایک غلط بیانی یہ بھی کی ہے کہ اہل سنت کے نزدیک اقوال صحابہ سنت میں جبکہ اہل حدیث جمعہ کی دوسری اذان کو عثمانی بدعت کہتے ہیں۔ ( تحفہ اہل حدیث ص 53) الجواب:- اولا:- قارئین کرام مسئلہ تقلید میں‘ مؤلف تحفہ اہل حدیث کی گپ ' کے زیر عنوان امام ابو حنیفہ سے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ان کا تمام تر علم رائے و قیاس تھا۔ جبکہ اہل حدیث رائے وقیاس کی بجائے قرآن و سنت اور اقوال صحابہ کرام کو اپنی زندگی کا لائحہ عمل بناتے تھے۔ اور ان سے مسائل کا حل…

Continue Readingغیر مقلدین اور جمعہ کی دوسری آذان

٢٩ اختلافی مسائل پر اہل حدیث کے دلائل

یہ تحریرمولانا ابو صحیب داؤد ارشد حفظہ اللہ کی کتاب تحفہ حنفیہ سے ماخوذ ہے۔ یہ کتاب دیوبندی عالم دین ابو بلال جھنگوی کیجانب سے لکھی گئی کتاب تحفہ اہلحدیث کا مدلل جواب ہے۔ فصل سوم: کیا اہل حدیث اہل سنت سے خارج ہیں؟ جھنگوی صاحب نے چند مسائل کی نشاندہی کر کے لکھا ہے کہ ان کے علاوہ اور بہت سارے مسائل ہیں جن میں اہل سنت اور غیر مقلد اہل حدیث کا خاصا اختلاف ہے۔ اہل سنت اور اہل حدیث ایک چیز کا نام کیسے بن گیا جبکہ حدیث اور سنت ایک چیز نہیں ہے۔ جس طرح اشار یا صراحتاً گزر چکا ہے تو اہل سنت اور اہل حدیث بھی ایک کیسے ہو سکتے ہیں۔ ( تحفہ اہل حدیث ص 56) الجواب:۔ اولاً: اس عبارت سے واضح ہوتا ہے کہ جھنگوی صاحب حدیث اور سنت کو دو متضاد الفاظ جانتے ہیں۔…

Continue Reading٢٩ اختلافی مسائل پر اہل حدیث کے دلائل

مسئلہ تقلید پر علمائے دیوبند کے دلائل کا جائزہ

یہ تحریرمولانا ابو صحیب داؤد ارشد حفظہ اللہ کی کتاب تحفہ حنفیہ سے ماخوذ ہے۔ یہ کتاب دیوبندی عالم دین ابو بلال جھنگوی کیجانب سے لکھی گئی کتاب تحفہ اہلحدیث کا مدلل جواب ہے۔ فصل دوم - مسئلہ تقلید تقلید کی لغوی تعریف : لغت میں تقلید معنی گلے میں کسی چیز کو لٹکانا ہے جیسا کہ علامہ زمخشری حنفی نے لکھا ہے۔ (اساس البلا غتہ ص 375) لیکن جب اس کا استعمال دین کے مفہوم میں آئے تو اس وقت اس کا معنی کسی کی بات کو بغیر دلیل اور غور و فکر کے قبول کر لینا ہے۔ جیسا کہ (لسان العرب ص 367 ج 3) وغیرہ معتبر کتب لغت میں ہے۔ مولانا سر فراز خان صفدر فرماتے ہیں کہ: لغت کی جدید اور معروف کتاب (مصباح اللغات ص 764) میں ہے قلدہ فی کذا اس نے اس کی فلاں بات میں…

Continue Readingمسئلہ تقلید پر علمائے دیوبند کے دلائل کا جائزہ

ابن عباس کی تین طلاق والی روایت پر محدثین کا فہم

تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ رسول ﷺ کے عہد مبارک میں اور سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانہ خلافت میں اور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانہ خلافت کے ابتدائی دو برس تک تین طلاق کو ایک شمار کیا جاتا تھا۔ (صحیح مسلم ١٤٧٢، مسند احمد ٢٨٧٧، مصنف عبدالرزاق ١١٣٣٦، مصنف ابن ابى شیبه ١٨٠٦١، ابو داؤد ٢٢٠٠، سنن النسائى ٣٤٣٥، سنن الكبرى للبہقی ١٤٧٤٩، مسند ابى عوانه ٤٥٣٤، دار القطنى ٣٩٨٣، مستدرك ٢٧٩٣، المعجم الكبیر ١٠٩١٦ وغیرہ سنن الكبرى للبہقی ١٤٩٧٢ دوسرا نسخہ بحوالہ مکتبہ الشاملہ۔) اس روایت کے بارے میں آئمہ محدثین کی آراء۔۔۔!!! نمبر١۔۔۔اس روایت کے بارے میں امام احمد بن حنبل فرماتے ہیں سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ کے سارے اصحاب طاؤس کے خلاف کہتے ہیں طاؤس کے عالوہ ہم نے ایسی روایت نہیں دیکھی۔ (دیکھیے مسائل…

Continue Readingابن عباس کی تین طلاق والی روایت پر محدثین کا فہم

ایک مجلس کی تین طلاق کے تین ہونے کا بیان اوراس کے دلائل

تحریر: شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ [یہ تحقیقی مقالہ شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کے شاگرد قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ نے توحید ڈاٹ کام کو ارسال کیا ہے] دلیل نمبر ۱ سیدنا محمود بن لبیدؓ فرماتے ہیں رسولﷺ کو اطلاع ملی کہ ایک شخص نے بیک وقت اکھٹی تین طلاقیں دے دیں تو آپ غصہ سے کھڑے ہو گۓ اور فرمانے لگےمیری موجودگی میں اللہ تعالی کی کتاب سے کھیلا جارہا ہے۔ (نسائی ٣٤٣٠، الکبری النسائی٩٤۵۵) اس روایت سے یہ استدلال کیا جا سکتا ہے کہ بیک وقت دی جانے والی تین طلاقیں تین ہی شمار کی جائیں گی نبی کریم ﷺ کا غصہ کرنا اس بات پر دلیل ہے اگر بالفرض تین کو ایک ہی شمار کیا جاتا تو نبی کریم ﷺ غصہ کا اظہار نہ فرماتے بلکہ آپ اس شخص کو رجوع کا حکم فرماتے جیسا کہ…

Continue Readingایک مجلس کی تین طلاق کے تین ہونے کا بیان اوراس کے دلائل

اتباع اور تقلید سعودی علماء کی نظر میں

تحریر: حافظ محمد اسحاق زاھد حفظ اللہ، کویت فرمان الہی ہے : اتَّبِعُوا مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ وَلَا تَتَّبِعُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ ۗ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ [7-الأعراف:3] ترجمہ : ” جو تمہارے مالک کی طرف سے تم پر اترا، اس کی پیروی کرو اور اس کے سوا دوسرے چہیتوں کی پیروی مت کرو۔ “ گویا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمیں صرف اور صرف آسمان سے نازل شدہ وحی کی پیروی کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور اسے چھوڑ کر دوسری کسی چیز کی پیروی کرنے سے منع کر دیا گیا ہے کیونکہ آسمان سے نازل شدہ وحی ہی معصوم یعنی غلطی سے پاک اور برحق ہے، دوسری ہر چیز میں غلطی کا امکان ہو سکتا ہے۔ فرمان الہی ہے : وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَآمَنُوا بِمَا نُزِّلَ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَهُوَ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ ۙ كَفَّرَ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَأَصْلَحَ بَالَهُمْ [47-محمد:2]…

Continue Readingاتباع اور تقلید سعودی علماء کی نظر میں

تقلید کی شری حیثیت

تحریر: ابن جلال دین حفظ اللہ

تقلید کیا ہے ؟
◈ امام اندلس، حافظ ابن عبدالبر رحمہ اللہ (368-463 ھ) نے تقلید کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے :
والتقليد أن تقول بقوله، وأنت لا تعرف وجه القول، ولا معناه، وتأبى من سواه، او أن يتبين لك خطأه، فتتبعه مهابة خلافه، وانت قد بان لك فساد قوله، وهذا محرم القول به فى دين الله سبحانه وتعالى.
’’ تقلید یہ ہے کہ آپ اس (معیّن شخص) کی بات کو تسلیم کر لیں، حالانکہ آپ کو نہ اس کی دلیل معلوم ہو، نہ اس کا معنیٰ اور اس کے علاوہ آپ ہر بات کا انکار کریں۔ یا یوں سمجھیں کہ آپ پر اس (معیّن شخص) کی غلطی واضح ہو جائے تو پھر بھی اس کی مخالفت سے ڈرتے ہوئے اسی کی پیروی کرتے رہیں۔ ایسا کرنا اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی شریعت میں حرام ہے۔ “ [ جامع بيان العلم و فضله : 787/2 ]

◈ علامہ محمد بن احمد بن اسحاق بن خواز، ابوعبداللہ مصری مالکی کہتے ہیں :
التقليد، معناه فى الشرع الرجوع إلى قول لا حجة لقائله عليه، وهذا ممنوع فى الشريعة.
’’ تقلید کا اصطلاحی معنیٰ یہ ہے کہ ایسے قول کی طرف رجوع کیا جائے جس کی قائل کے پاس کوئی دلیل نہ ہو۔ شریعت اسلامیہ میں یہ کام ممنوع ہے۔ “ [ جامع بيان العلم و فضله : 992/2 ]
↰ معلوم ہوا کہ تقلید ممنوع اور خلاف شرع ہے۔ وحی اور دین کے مقابلے میں انسانوں کی آراء کو عقائد و اعمال میں دلیل بنانا اہل ایمان کا شیوا نہیں۔ اہل علم و عقل کا اس بات پر اجماع ہے کہ تقلید حرام و ممنوع ہے۔ قرآن و حدیث سے اس کی مذمت ثابت ہے، نیز ضلالت و جہالت کا دوسرا نام تقلید ہے۔

تقلید جہالت ہے :
◈ حافظ ابن عبدالبر رحمہ اللہ (368-463 ھ) تقلید کرنے والوں کے بارے میں بیان فرماتے ہیں :
والمقلد لا علم له، ولم يختلفوا فى ذلك.
’’ اہل علم کا اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ مقلد جاہل مطلق ہوتا ہے۔ “ [ جامع بيان العلم و فضله : 992/2 ]

◈ شیخ الاسلام ثانی، عالم ربانی، علامہ ابن قیم رحمہ اللہ (691-751 ھ) فرماتے ہیں :
والتقليد ليس بعلم باتفاق أهل العلم.
’’ اہل علم کا اتفاق ہے کہ تقلید، علم نہیں (جہالت ہے)۔ “ [اعلام االموقعين عن ارب العالمين : 169/2 ]

◈ نیز فرماتے ہیں :
فأنه ليس علما باتفاق الناس
’’ سب مسلمان اس بات پر متفق ہیں کہ تقلید علم نہیں (بلکہ جہالت ہے)۔ “ [اعلام االموقعين عن ارب العالمين : 215/2 ]

تقلید کی خرابیاں :
تقلید وہ بُری مؤنث ہے جو ہر وقت برائیاں جنم دیتی رہتی ہے۔ اس کے باعث انبیاء کرام علیہم السلام کو قتل کیا گیا، ان کی نبوت کا انکار کیا گیا اور ان کی دعوت کو جھٹلایا گیا۔ اسی تقلید نے انسانوں کو دین الہیٰ کا باغی بنا دیا، ان کو اللہ کے دین کے مقابلے میں دین ایجاد کرنے پر اکسایا، اجماع امت کا مخالف بنایا، حق کا دشمن بنایا اور سلف صالحین و ائمہ دین سے بیگانہ کیا۔ اسی تقلید نے انسانیت سے علم و عقل کا زیور چھین لیا اور وحدتِ امت کا شیرازہ بکھیرتے ہوئے اور مسلمانوں کا اتحاد و اتفاق پارہ پارہ کرتے ہوئے ہر جگہ منافرت اور کدورتوں کے بیج بو دئیے۔
(more…)

Continue Readingتقلید کی شری حیثیت

سعودی علماء اور مسئلہ تقلید

تحریر: حافظ محمد اسحاق زاھد، کویت

سعودی عرب کے علماء ومشائخ سلفی مسلک کے حامل ہیں، اور اسی کی طرف وہ تمام لوگوں کو دعوت دیتے ہیں، فروع اور اختلانی مسائل میں دلیل کی پیروی یعنی اتباع کرنا ان کا مسلک ہے، نہ کہ اندی تقلید کرنا، دلیل کے سامنے خواہ وہ حنبلی مذہب کے موافق ہو یا مخالف، سر تسلیم خم کر دینا ان کا شیوہ ہے، چنانچہ سعودی علماء کے فتاوی اور رسائل پڑھ کے دیکھ لیجئے، ان میں ایک چیز انتہائی واضح طور پر نظر آتی ہے کہ یہ علماء ہر مسئلے میں سب سے پہلے قرآنی آیت، پھر حدیث نبوی اور پھر آثارصحابہ رضی اللہ عنہم ذکر کرتے ہیں، اور اگر کسی مسئلہ میں انہیں یہ تینوں دلائل نہ ملیں تو امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور دیگر ائمہ کی آراء ذکر کرتے ہیں، اور ان میں جو أقرب الی الدلیل ہو اسے ترجیح ریتے ہیں۔ اب اس سے پہلے کہ ہم تقلید سے متعلق سعودی علماء کا موقف بیان کریں، ان کے بارے میں خود ایک سعودی عالم الشیخ عبدالمحسن العباد کی شہادت پڑھ لیجئیے جو عرصہ دراز سے مسجد نبوی میں درس حدیث ریتے ہیں اور سعودیہ کے بڑے بڑے مشائخ کے شاگرد ہیں۔ انہوں نے یوسین ہاشم الرفاعی کے ایک مضمون کے جواب میں ایک مقالہ تحریر فرمایا جو کہ ”الفرقان“ (الکویت) میں قسط وار چھپ رہا ہے، الرفاعی کے ایک اعتراض کے جواب میں شیخ العباد لکھتے ہیں :
وعلى هذا فهم لم يتخلوا عن المذهب الحنبلى، ولكنهم تخلوا عن التعصب له، وإذا وجد الدليل الصحيح على خلاف المذهب صاروا إلى ما دل عليه الدليل .
”یعنی علماء نجد نے حنبلی مذہب کو نہیں، اس کے لئے تعصب کو خیرباد کہہ دیا ہے اور جب صحیح دلیل مذہب حنبلی کے خلاف ہو تو وہ دلیل پر عمل کرتے ہیں۔ (دیکھیے الفرقان جولایہ 2000ء)
اب آئیے! سعودی علماء کا تقلید کے متعلق موقف معلوم کریں :

(1) شیخ ابن باز رحمہ اللہ :

شیخ ابن باز رحمہ اللہ، جن کا مئی 99 میں انتقال ہوا ہے، کسی تعارف کے مختاج نہیں، موصوف عالم اسلام کی معروف شخصیت تھے، علم و عمل، تقوی و پرہیزگاری اور بصیرت کے پہاڑ تھے، پوری زندگی دین اسلام کی خدمت میں گزار گئے، زندگی میں انہیں جو عزت و احترام ملا وہ بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتا ہے، انتقال فرمایا تو بیس لاکھ کے قریب افراد نے حرم مکی میں ان کی نماز جنازہ میں شرکت کی، اللہ رب العزت انہیں غریق رحمت فرمائے۔

موصوف اپنے متعلق خود فرماتے ہیں :
مذهبي فى الفقه هو مذهب الإمام أحمد بن حنبل رحمه الله، وليس على سبيل التقليد ولكن على سبيل الاتباع …..أما فى مسائل الخلاف فمنهجى فيها هو ترجيح ما يقتضى الدليل ترجيحه، والفتوى بذلك، سواء وافق مذهب الحنابلة أم خالفه، لأن الحق أحق بالاتباع (فتاوى المرأة المسلمة 14/1 )
”فقہ میں میرا مذہب امام احمد بن حنبل کا مذہب ہے، برسبیل تقلید نہیں، بلکہ برسبیل اتباع . . . . اور اختلافی مسائل میں میرا طریق یہ ہے کہ میں دلیل کے مطابق ترجیح دیتا ہوں، اور اسی طرح فتویٰ بھی صادر کرتا ہوں، خواہ دلیل حنبلی مذہب کے موفق ہو یا مخالف، کیونکہ حق پیروی کا زیادہ حقدار ہے۔ “

شیخ ابن باز رحمہ اللہ کے یہ الفاظ ليس على سبيل التقليد ولكن على سبيل الاتباع سنہری حروف سے لکھے جانے کے قابل ہیں، اور پھر ان کا یہ کہنا کہ اختلافی مسائل میں وہ حنبلی مسلک کی پابندی نہیں کرتے بلکہ دلیل کے مطابق ترجیح دیتے ہیں، اس بات کی واضح دلیل سے کہ وہ فقہ میں امام احمد رحمہ اللہ کے مذہب کی طرف نسبت کرنے کے باوجود حنبلی فقہ کی اندھی تقلید نہیں کرتے، بلکہ تقاضائے دلیل کے مطابق فتویٰ صادر فرماتے ہیں، اور اس کی متعدد مثالیں موجود ہیں یہاں صرف ایک مثال ان کے اس مؤقف کی تصدیق کے لئے پیش کرتے ہیں :

شیخ سے سوال کیا گیا کہ کیا جمعہ قائم کرنے کے لئے چالیس ایسے افراد کا ہونا ضروری سے جن پر نماز فرض ہو ؟
شیخ صاحب نے جواب فرمایا :
”اہل علم کی ایک جماعت اس شرط کی قائل ہے کہ نماز جمعہ کی اقامت کے لئے چالیس آدمی ہونے چاہئیں، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ بھی انہیں میں سے ہیں، لیکن راجح تر قول تو یہی ہے کہ چالیس سے کم افراد کے لئے جمعہ کی اقامت جائز ہے . . . . کیونکہ چالیس آدمیوں کی شرط کے لئے کوئی دلیل موجود نہیں ہے، اور جس حدیث میں چالیس آدمیوں کی شرط آئی ہے وہ ضعیف ہے۔ “ (فتاويٰ سماحة الشيخ عبد العزيز بن باز ص 74) نیز (مجموع فتاوي و مقالات متنوعة ص 327/12)

کیا اس دور کے احناف مقلدین میں سے کوئی ہے جو شیخ ابن باز رحمہ اللہ جیسی اس جرات کا مظاہرہ کرے اور جب صحیح دلیل حنفی مسلک کے مخالف ہو تو اس کی تاویل کرنے یا اس کے مقابلے میں دوسری ضعیف دلیل لانے کی بجائے، اس صحیح دلیل کے سامنے سر تسلیم خم کر دے اور حنفی مسلک کو چھوڑ دے ؟ ہم نے تو اس کے برعکس یہ دیکھا سے کہ احناف مقلدین صحیح دلیل معلوم کرنے کے باوجود اپنے مذہب کو چھوڑنے پر تیار نہیں ہوتے، آئیے آپ بھی دو مثالیں ملاحظہ کر لیں :

(1) الحق والإنصاف أن الترجيح للشافعي فى هذه المسألة، ونحن مقلدون يجب علينا تقليد إمامنا أبى حنيفة . (تقریر ترمذی، ص 39)
ترجمہ : ”حق اور انصاف یہ ہے کہ اس مسئلہ میں شافعی مسلک کو ترجیح ہے، لیکن ہم مقلد ہیں،ہم پر واجب ہے کہ ابوحنیفہ رحمہ اللہ ہی کی تقلید کریں۔ “

(2) ابن نجیم الحنفی کہتے ہیں :
نفس المؤمن تميل إلى قول المخالف فى مسألة السبب، لكن إتباعنا للمذهب واجب . (البحر الرائق : 125/5)
ترجمہ : ”مومن کا دل قول مخالف کی طرف مائل ہوتا ہے گالی کے مسئلے میں، لیکن حنفی مذہب کی اتباع واجب ہے۔“ (more…)

Continue Readingسعودی علماء اور مسئلہ تقلید

اسلاف پرستی سے اصنام پرستی تک   

      تحریر: غلام مصطفٰے ظہیر امن پوری

اسلاف پرستی ہی در اصل اصنام پرستی ہے۔ دنیا میں شرک اولیاء و صلحا کی محبت وتعظیم میں غلو کے باعث پھیلا۔ اس حقیقت کو مشہور مفسر علامہ فخر االدین رازی (۶۰۶-۵۴۴ھ ) نے یوں آشکارا کیا ہے۔

[arabic-font]

اِنہم وضعو ہذہ الأصنام والأوثان علی صور أنبیائہم و أکابرہم و زعمو انّہم متٰی اشتغلو بعنادۃ ہذہ التماثیل فاِنّ أولئک الأکابر تکون شفائ لہم عند اللہ تعالیٰ، و نظیرہ فی ہذا الزمان اشتغال کثیر من الخلق یتعظّم قبور الأکابر علی اعتقاد اٌنّہم اِذا عظّمو قبورہم فاِنّہم یکونون شفعاء لھم عند اللہ ۔

[/arabic-font]

‘‘ مشرکین نے اپنے انبیائے کرام اور اکابر کی شکل ، صورت پر بت اور مُورتیاں بنا لی تھیں۔ ان کا ا اعتقاد تھا کہ جب وہ ان مورتیوں کی عبادت کرتے ہیں تو یہ اکابر اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کی سفارش کرتے ہیں ۔ اس دور میں اس شرک کی صورت یہ ہے کہ بہت سے لوگ اپنے اکابر کی قبروں کی تعظیم میں مصروف ہیں۔ ان کا اعتقاد ہے کہ اکابر کی قبروں کی تعظیم کرنے کی وجہ سے وہ اکابر اللہ کے ہاں ان کے سفارشی بنیں گے۔ ’’

(تفسیر الرازی: ۲۲۷/۱۷ )

قران و حدیث میں قبر پرستی کے جواز پر کوئی دلیل نہیں ۔ اس کے بر عکس قبر پرستی کی واضح مذ مت موجود ہے۔ یہ قبوری فتنہ شرک کی تمام صورتوں اور حالتوں پر حاوی ہے۔غیر اللہ سے استمداد ، استعانت اور استغاثہ ، مخلوق کے نام پر نذ ر و نیاز اور اس سے امیدیں وابستہ کرنا قبر پرستی کا ہی شاخسانہ ہے۔

قرآن کریم نے اہل فکر و نظر کو ان الفاظ میں دعوت توحید دی ہے: (more…)

Continue Readingاسلاف پرستی سے اصنام پرستی تک   

اتباع رسول پر کتاب و سنت اور سلف کی تعلیمات

تحریر : غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری ہم پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی فرض ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال اللہ کا دین ہیں۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے یوں فرمایا : انّي قد تركت فيكم ما إن اعتصمتم به فلن يضلّوا ا أبدا : كتاب اللّه و سنّة نبيّه. ”یقیناً میں نے تم میں ایسی چیزیں چھوڑ دی ہیں کہ اگر تم ان کو تھام لو گے تو کبھی گمراہ نہ ہو گے، ایک اللہ کی کتاب اور دوسرے اس کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت۔“ [المستدرك على الصحيحين الحاكم : 93/1، وسنده حسن] ↰ اس کا راوی عبداللہ بن اویس بن مالک جمہور کے نزدیک ”حسن الحدیث“ ہے۔ ◈ حافظ نووی رحمہ اللہ اس بارے میں لکھتے ہیں :…

Continue Readingاتباع رسول پر کتاب و سنت اور سلف کی تعلیمات

آثارِ صحابہ اور مقلدین

تحریر:حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ الحمد للہ رب العالمین والصلوٰۃ و السلام علیٰ رسولہ الأمین، أما بعد: اس تحقیقی مضمون میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے وہ صحیح و ثابت آثار پیشِ خدمت ہیں جن کی آلِ تقلید (تقلیدی حضرات) مخالف کرتے ہیں:   مسئلہ تقلید     سیدنا معاذ بن جبل ؓ نے فرمایا: ‘‘ أما العالم فإن اھتدی فلا تقلدوۃ دینکم’’ اگر عالم ہدایت پر بھی ہو تو اپنے دین میں  اس کی تقلید نہ کرو۔(حلیۃ الاولیاء ۵؍۹۷ و سندہ حسن وقال ابو نعیم الاصبہانی: وھو الصحیح’’) سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا: ‘‘ لا تقلدو دینکم الرجال’’ تم اپنے دین میں لوگوں کی تقلید نہ کرو۔ (السنن الکبریٰ للبیہقی ۲؍۱۰ و سندہ صحیح) ان آثار کے مقابلے میں آلِ تقلید کہتے ہیں کہ ‘‘ مسلمانوں پر (ائمہ اربعہ میں سے ایک امام کی ) تقلیدِ شخصی…

Continue Readingآثارِ صحابہ اور مقلدین

روشنی کی راہ ….. علم

انسان کے لئے سب سے بڑی دولت ایمان ہے۔ ایمان اور علم میں ایک زبردست رابطہ ہے۔ اسی لئے امام بخاری رحمہ الله کتاب الایمان کے بعد کتاب العلم کو لائے ہیں۔ علم کا خزانہ قرآن و حدیث ہے۔ قرآن و حدیث کے مقابلے میں جو کچھ ہے اسے جہل کہتے ہیں۔ جہل کو تقلید کے نام سے بھی موسوم کیا جاتا ہے۔ ◈ علامہ ابن عبدالبر وغیرہ نے اس پر مسلمانوں کا اجماع نقل کیا ہے کہ ”تقلید جہالت کا دوسرا نام ہے اور مقلد جاہل ہوتا ہے۔“ [جامع بيان العلم و فضله 117/1، اعلام الموقتين 45/1، ايضا 188/2] تقلید و جہالت سے گھٹا ٹوپ اندھیرے پھیلتے ہیں جب کہ علم و تحقیق سے روشنی کی کرنیں پھوٹتی ہیں اور بصیرت حاصل ہوتی ہے۔ اندازہ لگائیے کہ پہلی وحی میں نہ شرک و کفر کا بیان تھا نہ حلال و حرام کا…

Continue Readingروشنی کی راہ ….. علم

تقلید شخصی: احساسِ زیاں جاتا رھا

تحریر:فضل اکبر کاشمیری اہل اسلام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اسلام ایک کامل دین ہے ۔ ہر مسلمان شہادتین کے اقرار کے ساتھ حصراً دو چیزوں کا مکلف بن جاتا ہے یعنی کتاب و سنت۔ قیامت تک کے لئے دنیا کی کوئی طاقت ان دو چیزوں میں تفریق پیدا نہیں کرسکتی ۔ یہ کامیابی کی سب سے قوی اساس اور نجات کا مرکزی سبب ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے قلوب و اذہان میں اس کی اہمیت اور محبت کوٹ کوٹ کر بھر دی تھی ، چنانچہ انہوں نے اسی پر عمل کرکے رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا لقب حاصل کیا۔ اسی لئے کتاب و سنت کا وہی مفہوم معتبر ہے جو اجماع و سلف صالحین سے ثابت ہے ، خیر القرون کے مسلمانوں نے بھی اسی کو اپنا کر  عالمِ کفر…

Continue Readingتقلید شخصی: احساسِ زیاں جاتا رھا

End of content

No more pages to load