کیا کلمہ طیبہ کسی حدیث سے ثابت ہے؟

تحریر: مولانا ابوالحسن مبشر احمد ربانی

سوال : کلمہ طیبہ ’’ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ “ کسی ایک حدیث سے ثابت ہے یا نہیں اور اگر نہیں تو پھر ہم تک یہ کیسے پہنچا ؟ نیز کسی غیر مسلم آدمی کو مسلمان ہونے کے لیے انہی الفاظ میں توحید و رسالت کا اقرار کرنا ہو گا یا اس کے لیے کوئی اور الفاظ بھی قرآن و حدیث میں موجود ہیں ؟
جواب : اسلام میں داخل ہونے کے لیے جو کلمات پڑھائے جاتے ہیں وہ دو شہادتوں کا اقرار یعنی اللہ تبارک و تعالیٰٰ کی توحید اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی ہے اور یہ بات کتب احادیث سے ثابت ہے۔ صحیح بخاری میں ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کا واقعہ مفصل مذکور ہے۔ انہوں نے بیت اللہ میں جا کر بلند آواز سے کہا:
اشهد ان لا إله إلا الله،‏‏‏‏ وان محمدا رسول الله
’’ میں تو لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی شہادت و گواہی دیتا ہوں۔ “ [صحيح بخاري، كتاب مناقب الانصار : باب سلام ابي ذرالغفاري رضى الله عنه 3861 ]

اسی طرح عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اور دیگر کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث کتب احادیث میں موجود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
امرت ان اقاتل الناس حتى يشهدوا ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله
’’ مجھے حکم دیا گیا کہ میں لوگوں سے قتال کروں یہاں تک کہ وہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی شہادت دیں۔ “ [بخاري كتاب الاايمان : باب فان تابوا و اقاموااصلوة الخ 25، مسلم كتاب الايمان : باب الامر بقتال الناس الخ 20 ]

اسی طرح ملاحظہ ہو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے وفد عبدالقیس والی حدیث جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایمان باللہ وحدہ کے بارے میں فرمایا :
شهادة ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله
[بخاري كتاب الاايمان : باب اذا الخمس من الايمان: 53، مسلم كتاب الايمان : باب بالايمان بالله تعالىٰ الخ 17 ]

کتب احادیث کی ورق گردانی کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام میں داخل ہونے کے لیے سب سے پہلے دو باتوں کی گواہی دینا ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ کی توحید اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت اور عرف عام میں اسے کلمہ طیبہ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ ’’ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ “ میں دونوں چیزیں موجود ہیں، اسلام قبول کرتے وقت لوگ انہی دو باتوں کی گواہی دیتے تھے جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے اور قرآن حکیم میں بھی اپنے اپنے مقام پر ’’ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ “ کا ذکر موجود ہے اور اس بات پر تما م اہل اسلام کا اتفاق ہے۔

 

اس تحریر کو اب تک 44 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply