شرعی احکامات میں ترمیم کی ضرورت سمجھنے والے کا حکم

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : شرعی احکامات میں ترمیم کی ضرورت سمجھنے والے کا حکم کیا ہے؟
جواب : وہ تمام احکامات جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے نازل فرمائے اور ان کی توضیح قرآن حکیم یا احادیث ِ رسول میں کر دی گئی ہے جیسے نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، وراثت، ایلاء، طلاق، حدود وغیرہ، جن پر امت کا اجماع ہے ان پر کسی فرد کو اعتراض کرنے کا حق نہیں ہے۔ ان میں ترمیم یا نظرِ ثانی کا مطالبہ کرنا حرام ہے۔ یہ احکام محکم اور شرعی ہیں اور ہر دور میں اسی طرح لاگو ہوں گے جیسے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانے میں اور خلفائے راشدین کے دور میں جاری و ساری تھے۔ جو شخص شرعی ومحکم احکامات میں ردّ و بدل اور ترمیم کرنا چاہتا ہے وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔ ایسے احکامات کی مخالفت کر کے وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اعتراض کر رہا ہے جو صریح کفر ہے۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی رو سے واجب القتل ہو جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
من بدل دينه فاقتلوه [ بخاري كتاب الجهاد : باب لا يعذب بعذاب الله 3017]

”جو شخص اپنا دین تبدیل کرے اسے قتل کر دو۔ “
لہٰذا تجدد پسند نیو جنریشن کو چاہئے کہ وہ اپنے آپ کو اسلام کے دائرہ میں محدود رکھیں، مغرب زدہ ہو کر اپنے آپ کو جہنم میں نہ جھونکیں۔ مسلمان والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کی تربیت اسلامی اصولوں پر کریں تاکہ وہ اسلام پر اعتراض کرنے والے نہ ہوں بلکہ اسلام پر عمل کرنے والے سچے مسلمان بنیں۔

 

اس تحریر کو اب تک 2 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply