فرض نماز کے بعد نوافل کے لیے جگہ بدلی جا سکتی ہے

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

وَعِندَهُ فِي حَدِيثٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِذَا صَلَّيْتَ الْجُمُعَةَ فَلَا تَصِلُهَا بِصَلَاةٍ حَتَّى تَكَلَّمَ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ؛ فَإِنَّ رَسُولَ الله صلى الله أَمَرَنَا بِذلِكَ أَنْ لَا تُوَصَلَ صَلَاةٌ بِصَلَاةٍ حَتَّى نَتَكَلَّمَ أَوْ نَخْرُجَ
مسلم شریف میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ”جب تم جمعہ کی نماز پڑھ لو تو اس کے ساتھ کوئی نماز نہ ملاؤ یہاں تک کہ بات کرو یانکل پڑو ۔ کیونکہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ نماز کے ساتھ نماز نہ ملائی جائے یہاں تک کہ ہم بات کر لیں یانکل پڑیں یعنی جگہ بدل لیں ۔ “
تحقیق و تخریج :
مسلم : 883 ، مسلم شریف میں یہ حدیث باب الصلوة بعد الجمعة میں مذکور ہے ۔
فوائد :
➊ جمعہ کو جمعہ اس لیے کہتے ہیں کہ اس میں مسلمانوں کا اکٹھ ہوتا ہے جمعہ فرض ہے ۔
➋ فرض نماز پڑھ کر وظائف کرنا یا وینی باتیں کرنا درست ہے نوافل بعد میں بھی پڑھے جا سکتے ہیں ۔
➌ فرض نماز کے بعد نوافل کے لیے جگہ بدلی جا سکتی ہے ۔ یہ جو حدیث میں آیا ہے ” حتي نتكلم او نخرج “ اس میں ” حتي نتكلم “ سے مراد فضول یا دنیاوی گفتگو نہیں ہے بلکہ فائدہ مند دینی گفتگو مراد ہے گفتگو دو یا دو سے زیادہ کے مابین ہوتی ہے ۔ جب اکیلا ہی آدمی ہو فرض پڑھنے والا تو نوافل پڑھنے سے قبل وظائف کرنا مفید کلام ہے ۔ ” نخرج ”کا معنی ہے جہاں فرض نماز پڑھی اس جگہ سے نکل جائیں مراد جگہ بدل لیں یہ فرض اور نفل کے درمیان فرق کی علامت ہے ۔ جگہ بدلنا یا کلام کرنا فرض نہیں ہے ۔ مستحب ہے ۔

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔