خطبہ جمعہ شروع کرنے کی شرائط

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

خطبہ جمعہ کا اہتمام
سوال : کیا کسی مسجد میں خطبہ جمعہ شروع کرنے کی شرائط ہیں ؟ کیا کسی حدیث میں تصریح ہے کہ کتنی بڑی بستی ہو اور کتنی تعداد میں لوگ موجود ہوں تو خطبہ جمعہ کا اہتمام کیا جائے ؟
جواب : جمعہ کی نماز ہر مسلمان پر فرض عین ہے سوائے چار اشخاص کے یعنی غلام، عورت، بچہ اور مریض۔ [أبوداؤد، كتاب الصلوٰة : باب الجمعة للملوك والمرأة 1067 ]
اس کی فرضیت نص قطعی سے ثابت ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
”اے ایمان والو ! جب جمعہ والے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ آؤ اور لین دین چھوڑ دو“۔ [الجمعة : 9 ]
اس آیتِ کریمہ سے معلوم ہوا کہ جہاں بھی اہلِ ایمان ہوں گے وہاں جمعہ پڑھا جائے گا، کیا دیہات والوں میں اہلِ ایمان نہیں ہوتے ؟ تو پھر نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے شہر یا بستی شرط نہیں بلکہ جہاں کہیں بھی اہلِ ایمان ہوں گے وہ نماز جمعہ پڑھیں گے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس آیت میں ﴿وَذَرُوْا الْبَيْعَ﴾ سے مراد کاروباری منڈیاں ہیں اور یہ صرف شہروں میں ہوتی ہیں دیہاتوں میں نہیں، یہ بات درست نہیں ہے۔ کیونکہ دنیا میں کوئی گاؤں ایسا نہیں جہاں خرید و فروخت اور کاروبار نہ ہوتا ہو، لوگ آپس میں لین دین نہ کرتے ہوں۔ یہاں بیع سے مراد دنیا کے مشاغل ہیں اور وہ جیسے بھی ہوں اور جس قسم کے بھی ہوں اور جہاں بھی ہوں جمعہ کی اذان کے بعد انہیں ترک کرنے کا حکم ہے، کیا اہل دیہات کے لیے مشاغل دنیا نہیں ہوتے ؟ کیا کھیتی باڑی، دکانداری اور کاروبار مشاغل دنیا سے کوئی مختلف چیزیں ہیں ؟
مذکورہ آیت کریمہ اور حدیث شریف سے معلوم ہوا کہ ہر مسلمان پر جمعہ ضروری ہے خواہ وہ شہری ہو یا دیہاتی، اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ شہروں میں جمعہ ادا کرو اور دیہاتوں میں نہ کرو بلکہ آیت کریمہ اور حدیث میں مطلق طور پر جمعہ کی فرضیت کا ذکر ہے۔
ابوداؤد اور ابن ماجہ میں حدیث ہے کہ ہزم النبیت جو حرہ بنی بیاضہ میں ایک جگہ ہے، وہاں جمعہ ادا کیا گیا تھا اور وہاں چالیس آدمی تھے۔ یہ گاؤں مدینہ سے ایک میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ اسی طرح صحیح بخاری اور ابوداؤد میں ہے کہ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ والی مسجد کے علاوہ اسلام میں پہلا جمعہ ”جواثی“ میں ادا کیا گیا جو بحرین کے دیہاتوں میں سے ایک دیہات تھا۔
کتب احادیث میں جمعہ کے قیام کے لیے لوگوں کی تعداد یا بستی کا بڑا اور چھوٹا ہونا کوئی شرط نہیں لگائی گئی، یہ لوگوں کی اپنی وضع کردہ شرائط ہیں۔
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اہلِ بحرین کی طرف لکھا تھا :
جمعوا حيث كنتم [ابن ابي شيبة، كتاب الصلوات : باب من كان يرى الجمعة فى القري و غيرها 5068 ]
”تم جہاں کہیں بھی ہو جمعہ ادا کرو۔ “
اہل دیہات کے جمعہ کے متعلق علامہ شمس الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ علیہ کی کتاب ”التحقیقات العلی“ملاحظہ فرمائیں۔

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔