بیت اللہ میں تین اوقات مکروہ میں عبادت کی جا سکتی ہے

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

وَعَنْ حُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: يَابَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، لَا تَمْنَعُوا أَحَدًا طَافَ بِهَذَا الْبَيْتِ، وَصَلَّى أَيَّةَ سَاعَةٍ شَاءَ مِنْ لَيْلٍ أَونَهَارٍ
أَخْرَجَهُ النِّسَائِيُّ وَالتَّرْمَذِيُّ وَصَحْحَهُ
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”اے بنی عبد مناف ! تم کسی کو اس گھر (یعنی بيت اللہ) کے طواف سے نہ روکو وہ رات یا دن کے کسی حصے میں بھی نماز پڑھنے، اسے اجازت ہے ۔ “
نسائی، ترمذی نے اسے بیان کرنے کے بعد صحیح کہا ہے ۔
تحقيق وتخریج :
یہ حدیث صحیح ہے ۔ مسند امام احمد بن حنبل : 80/4، ابوداؤد : 1894، ترمذی : 868 ترمذی نے اس حدیث کے بارے میں یہ تبصرہ کیا ہے کہ یہ حسن صحیح ہے ۔ نسائی : 1/ 284،ابن ماجه : 1254، البیهقی : 2/ 361 ، مستدرك حاكم : 1/ 448،حاکم نے اسے مسلم کی شرط پر صحیح قرار دیا ہے اور علامہ ذہبی نے اس کی موافقت کی ہے ۔
فوائد :
➊ بیت اللہ میں تین اوقات مکروہ میں عبادت کی جا سکتی ہے ۔ (جمہور علماء)
➋ کعبہ کے متولیان حضرات اور مساجد کے متولیان مقرر کرنا مصلحتاً درست ہے ۔
➌ متولیان کے لیے ضروری ہے کہ وہ بیت اللہ یا مساجد میں غیر مشروع اعمال دافعال کرنے سے عوام کو روکیں ۔
➍ بیت اللہ کا طواف کرنا حالات مختلفہ میں فرض بھی ہے اور سنت و مستحب بھی ہے ۔
➎ بنی عبد مناف سے مراد عبد مناف کی ساری اولاد ہے عبد مناف یہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم کے جد امجد ہیں محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف ۔ آنحضرت صلى الله عليه وسلم کانسب پانچ پشتوں سے عبد مناف تک ملتا ہے ۔ معنی ”عبد“غلام ”مناف“ بت یعنی بت کا غلام اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ کسی کو ہلاتے ہوئے احترام و القاب کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے ۔

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔