اگر کوئی شخص جمعہ کی نماز نہ پڑھ سکے

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

اگر جمعہ فوت ہو جائے؟
سوال : اگر کسی شخص کا جمعہ فوت ہو جائے تو کیا وہ بعد میں جمعہ کی دو رکعت پڑھ لے؟ قرآن وسنت سے وضاحت فرمائیں۔
جواب : برحق بات یہ ہے کہ جس شخص کا جمعہ فوت ہو جائے وہ نماز ظہر ادا کرے۔ جمعہ فوت ہونے کی صورت میں نماز جمعہ ہی ادا کرنا کسی صحیح روایت سے ثابت نہیں جیسا کہ ہم آگے چل کر ذکر کریں گے۔ اس سلسلے میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے یوں مروی ہے :
« اذا ادرك الرجل يوم الجمعه ركعة صليٰ اليها ركعة اخري فان وجدهم جلوسا صليٰ اربعا » [مصنف عبدالرزاق 234/3، 5471، المحلي لابن حزم 75/5، بيهقي 204/3، الأوسط لابن المنذر 101/4، ابن أبى شيبة 5334]
”جب آدمی جمعہ والے دن ایک رکعت پا لے تو وہ اس کے ساتھ پچھلی رکعت ادا کرے لیکن اگر لوگوں کو جلسہ کی حالت میں پائے تو چار رکعات ادا کرے۔“
امام بغوی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں :
”جو شخص امام کو نماز جمعہ میں پائے اور اگر اس کے ساتھ ایک مکمل رکعت پا لے تو اس نے جمعہ پا لیا، پھر جب امام سلام پھیر دے تو اس کے ساتھ پچھلی رکعت ملا لے تو جمعہ مکمل ہوگیا۔ لیکن اگر امام کے ساتھ مکمل رکعت نہ پائے جیسا کہ دوسری رکعت میں امام کو رکوع کے بعد اٹھنے کی صورت میں پائے تو اس کا جمعہ فوت ہوگیا، اب اس پر واجب ہے کہ وہ چار رکعات نماز ادا کرے۔“ [شرح السنة 273/4]
اس لیے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
«من ادرك ركعة من الصلاة فقد ادرك الصلاة» [مسلم، كتاب المساجد ومواضع الصلاة : باب من ادرك ركعة من الصلاة فقد ادرك الصلاة 607]
”جس شخص نے نماز کی ایک رکعت پالی اس نے نماز کو پا لیا۔“
ابونضرہ کہتے ہیں :
«جاء رجل الٰي عمران بن حصين فقال رجل قد فاتته الجمعة كم يصلي ؟ قال عمران ولم تفوته الجمعة ؟ فلما ولي الرجل قال عمران : اما انه لو فاتتني الجمعة صليت أربعا» [عبدالرزاق 5482، 236/3]
”ایک آدمی سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اس نے کہا: ”جس آدمی کا جمعہ فوت ہو جائے وہ کتنی نماز ادا کرے ؟“ عمران رضی اللہ عنہ نے کہا: ”اس کا جمعہ کیوں فوت ہوتا ہے ؟“ جب آدمی پیٹھ پھیر کر جانے لگا تو عمران رضی اللہ عنہ نے کہا: ”بہرکیف، اگر میرا جمعہ فوت ہو جاتا تو میں چار رکعات ادا کرتا۔“
اس روایت سے بھی معلوم ہوا کہ جس کا جمعہ فوت ہو جائے اسے چار رکعات ادا کرنی چاہئیں۔ علاوہ ازایں عبد اللہ بن مسعود کی ایک روایت میں ہے :
«من ادرک من الجمعۃ رکعۃ فلیضف الیھا اخری و من فاتتہ الرکعتان فلیصل اربعا» [مجمع الزوائد، كتاب الصلاة : باب فيمن أدرك من الجمعة ركعة 3171، 420/2]
امام ہیثمی رحمہ اللہ نے اسے حسن کہا ہے۔
”جس آدمی نے جمعہ کی ایک رکعت پالی وہ اس کے ساتھ پچھلی رکعت ملا لے اور جس کی دو رکعت فوت ہو جائیں وہ چار رکعات ادا کرے۔“
مذکورہ بالا روایات سے یہی بات سامنے آتی ہے کہ جس شخص کی نماز جمعہ فوت ہو جائے وہ چار رکعات ادا کرے۔ عبداللہ بن عمر، عمران بن حصین اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم اور کثیر ائمہ ومحدثین رحمۃ اللہ علیہم سے یہی بات منقول ہے بلکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں اس بات کا کوئی بھی مخالف نہیں۔ نیز بعض ائمہ نے تو س پر اجماع بھی نقل فرمایا ہے۔ مزید تفصیل کے لئے دیکھئے : [مسوعة الا جماع فى الفقه الاسلامي 2/ 701، 2463]

اس تحریر کو اب تک 4 بار پڑھا جا چکا ہے۔