جوتا پہننے اور اتارنے کے آداب

تحریر : فضیلۃ الشیخ عبدالسلام بن محمد حفظ اللہ

وعنه رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: إذا انتعل احدكم فليبدا باليمين وإذا نزع فليبدا بالشمال ولتكن اليمنى اولهما تنعل وآخرهما تنزع [متفق عليه] ، [بلوغ المرام : 1247]
”ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں کوئی شخص جوتا پہنے تو دائیں سے شروع کرے اور جب اتارے تو بائیں سے شروع کرے اور دایاں پاؤں دونوں میں سے پہلے ہو جس میں جوتا پہنا جائے اور دونوں سے آخری ہو جس سے جوتا اتارا جائے۔“ [متفق عليه]
تخریج : [بخاري : 5859] ، [مسلم : اللباس 67] ، [بلوغ المرام : 1247] وغیرہما دیکھئے [تحفة الاشراف 191/10]
فوائد :
➊ وہ تمام کام جو زینت یا عزت یا شرف کا باعث ہوں انہیں دائیں طرف سے شروع کرنا چاہئے :
كان النبى صلى الله عليه وسلم يعجبه التيمن فى تنعله وترجله وطهوره وفي شأنه كله
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دائیں جانب سے شروع کرنا پسند تھا آپ کے جوتا پہننے میں کنگھی کرنے میں وضو میں اور اپنے تمام کاموں میں۔ “ [متفق عليه]
مثلاً شلوار پہننا، مسجد میں پاؤں رکھنا، سرمہ لگانا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دائیں جانب میں اللہ تعالیٰ نے زیادہ قوت اور صلاحیت رکھی ہے جس کی وجہ سے دائیں جانب زیادہ تکریم کی حق دار ہے۔
➋ جو کام اس کے برعکس ہوں ان میں بائیں طرف سے ابتداء کرنی چاہئے مثلاً مسجد سے نکلتے اور بیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت بایاں پاؤں پہلے رکھے۔
➌ جوتا پہننا چونکہ باعث عزت و زینت ہے اس لئے دائیں پاؤں سے ابتداء کا حکم دیا۔ اور جوتا اتارنے میں اس کا الٹ ہے اس لئے دائیں پاؤں سے آخر میں جوتا اتارنے کا حکم دیا تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ دیر تک مزین رہے۔ [قاله الحليمي۔ فتح]
➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے پینے، کپڑا پہننے اور وضو کے لئے دایاں ہاتھ استعمال کرتے تھے۔ اور استنجاء اور میل کچیل وغیرہ کی صفائی کے لئے بایاں ہاتھ استعمال کرتے تھے۔ [ابوداود كتاب الطهارة باب 18] ، ناک بھی بائیں ہاتھ سے صاف کرتے تھے۔ [سنن الدارمي حديث 701]
➎ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دایاں ہاتھ استعمال کرنے سے محبت رکھتے تھے دائیں ہاتھ سے چیز لیتے دائیں سے ہی دیتے اور دائیں طرف اختیار کرنے کو اپنے تمام کاموں میں محبوب رکھتے۔ [نسائي/ الزينة باب 8 صحيح النسائي]

اس تحریر کو اب تک 17 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply