ایک گروہ کا دوسرے گروہ پر سلام کا طریقہ

تحریر : فضیلۃ الشیخ عبدالسلام بن محمد حفظ اللہ
وعن على رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: يجزىء عن الجماعة إذا مروا أن يسلم أحدهم ويجزىء عن الجماعة أن يرد أحدهم [رواه أحمد والبيهقي ] ، [بلوغ المرام : 1243]
”علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جماعت کی طرف سے جب وہ (کہیں سے) گزریں یہی کافی ہے کہ ان میں سے ایک آدمی سلام کہہ دے اور جماعت کی طرف سے یہی کافی ہے کہ ان میں سے ایک آدمی جواب دے دے۔ “ [احمد، بيهقي]
تخریج : صحیح، [تحفة الاشراف : 429/7] ، [بلوغ المرام : 1243] اور دیکھئے [صحيح ابي داود : 4342]
فوائد :
➊ اگر جماعت کی طرف سے ایک آدمی سلام کہہ دے تو سب کا فرض ادا ہو گیا ورنہ سب گناہ گار ہوں گے جواب کا بھی یہی حکم ہے۔
ایک آدمی کا سلام کہہ دینا کافی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر سب سلام کہیں تو بہتر ہے اسی طرح اگر سب لوگ جواب دیں تو افضل ہے۔
اس تحریر کو اب تک 2 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply