اگر شک ہو جائے کہ نماز پڑھی ہے یا نہیں تو۔۔۔

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

نماز کے متعلق شک
سوال : جب کسی شخص کو شک ہو کہ اس نے نماز پڑھی ہے یا نہیں تو وہ کیا کرے؟
جواب : جب کسی مسلمان کو فرض نماز کے بارے میں شبہ ہو کہ اس نے نماز پڑھی ہے یا نہیں تو اس صورت میں اسے فوراً نماز ادا کر لینی چاہیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
« من نسي صلاة فليصل إذا ذكرها، لا كفارة لها إلا ذلك» [بخاري، كتاب مواقيت الصلاة باب من نسي صلاة فليصل إذا ذكر 597]
”جو آدمی نماز پڑھنا بھول جائے تو جب اسے یاد آ جائے اسے پڑھ لے، بس اس کا یہی کفارہ ہے۔“
نمازوں کا اہتمام کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے اور باجماعت نماز ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
« ﴿حَافِظُوْا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطٰى وَقُوْمُوْا لِلَّهِ قَانِتِيْنَ﴾ » [البقرة : 238]
”نمازوں کی حفاظت کرو اور (خصوصاً) درمیانی نماز کی اور اللہ کے لیے فرماں بردار ہو کر کھڑے ہو جاؤ۔“
اور فرمایا :
« ﴿ واقيمو ا الصلوة واتوا الزكوة و اركعوا مع الراكعين﴾ » [البقرة : 43]
”نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔“
لہٰذا نماز کا اہتمام کرنا چاہیے اور جماعت کے ساتھ ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، جو نماز کسی وجہ سے رہ جائے اسے یاد آنے پر جلدی ادا کرنا چاہیے، نماز کی ادائیگی ہی اس کا کفارہ ہے۔

اس تحریر کو اب تک 8 بار پڑھا جا چکا ہے۔