انسانوں کے ساتھ رحم دلی اختیار کرنا

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

«باب ماجاء فى الرحمة»
رحم دلی
❀ «عن مالك بن الحويرث، قال: اتينا النبى صلى الله عليه وسلم ونحن شببة متقاربون، فاقمنا عنده عشرين ليلة وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم رحيما رفيقا، فظن انا اشتقنا اهلنا، فسالنا عمن تركنا فى اهلنا فاخبرناه، فقال: ارجعوا إلى اهليكم فاقيموا فيهم، وعلموهم ومروهم فإذا حضرت الصلاة فليؤذن لكم احدكم، ثم ليؤمكم اكبركم. » [متفق عليه: رواه البخاري 6000، ومسلم 674]
حضرت مالک بن حویرث نے بیان فرمایا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ہم سب نوجوان اور ہم عمر تھے۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیس دنوں تک قیام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بڑے ہی رحم دل اور نرم مزاج تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ گئے کہ ہمیں اپنے گھر والوں کی یاد آ رہی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے گھر والوں کے تعلق سے پوچھا جنھیں ہم گھر پر چھوڑ آئے تھے۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سارے احوال بتا دیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ اپنے گھروں کو لوٹ جاؤ اور انھی کے درمیان قیام کرو۔ انھیں تعلیم دو، اور ان کو بھلائی کا حکم کرو۔ پھر جب نماز کا وقت ہو جائے تو تم میں سے کوئی اذان دے۔ پھر جو تم میں بڑا ہو وہ نماز پڑھائے۔“

❀ «عن أبى هرير قال : قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فى صلاة وقمنا معه، فقال أعرابي وهو فى الصلاة اللهم ارحمني ومحمدا ولا ترحم معنا أحدا فلما سلم النبى صلى الله عليه وسلم قال للأعرابي : لقد حجرت واسعا يستا يريد رحمة الله.» [صحيح: رواه البخاري 6010]
حضرت ابو ہریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہو گئے اور ہم لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے، پھر ایک دیہاتی نے حالت نماز میں اس طرح کہا: اے اللہ مجھ پر اور محمد پر رحم فرما اور ہمارے سوا کسی پر رحم نہ فرما۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا۔ اعرابی کو مخاطب کر کے فرمایا: ”یقیناً تو نے ایک کشادہ چیز کو محدود کر دیا۔ اس سے آپ الله کی رحمت مراد لے رہے تھے۔“

❀ «عن جرير بن عبد الله، عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: من لا يرحم لا يرحم» [متفق عليه: رواه البخاري 6013، ومسلم 2319.]
حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ر حم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا
جاتا۔“ ایک دوسری حدیث کے الفاظ ہیں ”جو لوگوں پر رحم نہیں کرے گا الله عز وجل اس پر رحم نہیں فرمائے گا۔“

❀ « عن أبى هرير رضي الله عنه، قال:” قبل رسول الله صلى الله عليه وسلم الحسن بن على وعنده الاقرع بن حابس التميمي جالسا، فقال الاقرع: إن لي عشرة من الولد ما قبلت منهم احدا، فنظر إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قال:” من لا يرحم لا يرحم . » [متفق عليه: رواه البخاري 5997، ومسلم 2318]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو بوسہ دیا۔ اور اقرع بن حابس تمیمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ اقرع نے کہا : میرے دس بچے ہیں، میں نے ان میں سے کسی کو بوسہ نہیں دیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا، پھر فرمایا: ”جورحم نہیں کرے گا اس پر رحم نہیں کیا جائے گا۔“

❀ «عن أبى هريرة قال: كان النبى صلى الله عليه وسلم يدلع لسانه للحسين فيري الصبي حمرة لسانه، فيهش إليه فقال له عيينة بن بدر : ألا أراه يصنع هذا بهذا. فوالله إنه ليكون لي الولد، قد خرج وجهه، وما قبلة قط. فقال النبى : من لايرحم لا يرحم. » [حسن: رواه ابن حبان 5596، وأبو الشيخ فى أخلاق النبى ة ص 86.]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسین کے لیے اپنی زبان منہ سے نکالتے تھے تو بچہ آپ کی زبان کی سرخی کو دیکھ کر خوش ہوتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عیینہ بن بدر نے کہا: میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ اس کے ساتھ ایسا اور ایسا کر رہے ہیں۔ اللہ کی قسم میرا بھی بچہ ہے، اس کا چہرہ نکل چکا ہے، میں نے کبھی اس کو بوسہ نہیں دیا۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جو رحم نہیں کرے گا اس پر رحم نہیں کیا جائے گا۔“

❀ «عن عائشة رضي الله عنها، قالت: جاء اعرابي إلى النبى صلى الله عليه وسلم فقال: تقبلون الصبيان، فما نقبلهم، فقال النبى صلى الله عليه وسلم:” اواملك لك ان نزع الله من قلبك الرحمة”. » [متفق عليه: رواه البخاري 5998، ومسلم2317]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے۔ ایک دیہاتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا: کیا تم لوگ بچوں کو
بوسہ دیتے ہو ؟ ہم تو انھیں بوسہ نہیں دیتے، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اللہ نے تمھارے دل سے رحمت کو نکال لیا ہو تو میں کیا کر سکتا ہوں۔“

❀ « عن ابي هريرة، قال: سمعت ابا القاسم الصادق المصدوق ابا القاسمصاحب هذه الحجرة صلى الله عليه وسلم، يقول:لا تنزع الرحمة إلا من شقي. » [حسن: رواه أبو داود 4942، والترمذي 1923، والبخاري فى الأدب المفرد 37، وأحمد 8001.]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے اللہ کے رسول، صادق ومصدوق، ابوالقاسم، اس کمرے والے کو فرماتے سے سنا ہے:رحم دلی کسی بدبخت انسانی سے چھینی جاتی ہے۔

❀ «عن عبد الله بن عمرو، يبلغ به النبى صلى الله عليه وسلم الراحمون يرحمهم الرحمن، ارحموا اهل الارض يرحمكم من فى السماء.» [حسن: رواه أبو داود 4941، والترمذي 1924، واللفظ لأبي داود]
حضرت عبد الله بن عمرو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بیان فرماتے ہیں: ”مہربانی کرنے والوں پر رحمان مہربانی کرے گا۔ تم زمین والوں پر رحم کرو آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔“

❀ «عن عبد الله بن عمروالعاص رضي الله عنهما، عن النبى صلى الله عليه وسلم أنه قال وهو على المنبر : ارحموا ترحموا واغفروا يغفرالله لكم، ويل لأقماع القول، ويل للمصرين الذين يصرون على ما فعلوا وهم يعلمون. » [حسن: رواه أحمد 6541، والبخاري فى الأدب المفرد 380.]
حضرت عبد الله بن عمرو العاص سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر ارشاد فرمایا:”رحم کرو، رحم کیے جاؤ گے، درگزر کرو اللہ تعالیٰ تم سے درگزر فرمائے گا۔ خرابی ہے اچھی بات پر عمل نہ کرنے والوں کے لیے، خرابی ہے ہٹ دھرمی کرنے والوں کے لیے جو جانتے بوجھتے اپنے عمل پر ہٹ دھرمی کرتے ہیں۔“

❀ «عن انس بن مالك رضي الله عنهما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : والذي نفسي بيده، لا يضع الله رحمته إلا على رحيم قالوا : يا رسول الله، كلنا يرحم، قال : ليس برحمة أحدكم صاحبه يرحم الماس كافة.» [حسن: رواه ابو يعلى 4258، والبيهقي فى الشعب 10549]
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اللہ اپنی رحمت کسی رحم دل انسان ہی میں ودیعت کرتا ہے۔“ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! ہم میں سے ہر شخص رحم کرتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اس کا مطلب) تم میں سے کسی کا اپنے ساتھی پر رحم کرنا نہیں ہے، بلکہ (مقصود) ساری انسانیت پر رحم کرنا ہے۔“

اس تحریر کو اب تک 10 بار پڑھا جا چکا ہے۔