حیا اور نیکی کے کاموں کا بیان

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

« باب ما جاء فى الحياء»
شرم و حیا کا بیان
❀ «عن ابي السوار العدوي، قال: سمعت عمران بن حصين، قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم:” الحياء لا ياتي إلا بخير” فقال بشير بن كعب: مكتوب فى الحكمة إن من الحياء وقارا وإن من الحياء سكينة، فقال له عمران: احدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وتحدثني عن صحيفتك» [متفق عليه: رواه البخاري 6117، ومسلم 37: 60]
حضرت ابو السّوار عدوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: میں نے عمران بن حصین کو فرماتے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”حیا خیر ہی لاتی ہے۔“ تو بشیر بن کعب نے فرمایا : حکمت میں لکھا ہوا ہے، یقیناً حیا میں وقار ہے اور یقیناً حیا میں سکینت ہے، تو ان سے عمران نے عرض کیا : میں تم سے حدیث رسول بیان کر رہا ہوں اور تم مجھ سے اپنے صحیفے کی باتیں کر رہے ہو۔

❀ «عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم على رجل من الانصار وهو يعظ اخاه فى الحياء، فقال : رسول الله صلى الله عليه وسلم : دعه فإن الحياء من الإيمان»
«وفي لفظ :مر النبى صلى الله عليه وسلم على رجل وهو يعاتب اخاه فى الحياء، يقول: إنك لتستحيي حتى كانه يقول: قد اضر بك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: دعه فإن الحياء من الإيمان» [متفق عليه: رواه مالك فى حسن الخلق 10 والبخاري 24 ومسلم 36. ورواه البخاري 6118 بالفضل الثاني
]

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک انصاری پر سے ہوا، جو اپنے بھائی کو شرم و حیا
کے بارے میں نصیحت کر رہا تھا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو چھوڑ دو، بے شک حیا ایمان کا حصہ ہے۔“
اور دوسرے الفاظ میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک آدمی پر سے ہو ا وہ شرم و حیا کے بارے میں اپنے بھائی کی سرزنش کرتے ہوئے کہہ رہا تھا : تم (خواہ مخواہ) شرماتے ہو۔ اس نے یہاں تک کہہ دیا کہ شرم و حیا نے تو تمھیں نقصان پہنچایا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو چھوڑ دو، بے شک حیا ایمان کا حصہ ہے۔“

❀ «عن حميد بن عبدالرحمن، قال : دخلت أنا وصاحب لي على رجل من أصحاب النبى يقال له : أسير، فقال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : الحياء لا يأتي إلا بخير» [حسن: رواه أبو يعلى المطالب العالية 2627 ومن طريقه الضياء فى المختارة 297/4]
حضرت حمید بن عبد الرحمن سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: میں اور میرا ایک ساتھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ایک صاحب کے پاس گئے، جن کانام“اسیر“ تھا۔ تو انھوں نے کہا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حیا خیر ہی لاتی ہے۔“

❀ «عن ابي سعيد الخدري، قال: كان النبى صلى الله عليه وسلم: اشد حياء من العذراء فى خدرها، فإذا راى شيئا يكرهه عرفناه فى وجهه م» [تفق عليه: رواه البخاري 6102، ومسلم 2320]
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دوشیزہ سے بھی زیادہ باحیا تھے، جو اپنے پردے میں ہوتی ہے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کو ناپسند فرماتے تو ہم اس کے آثار آپ کے چہرے سے بھانپ لیا کرتے تھے۔

❀ «عن أبى مسعود الانصاري عقبه بن عمرو قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم: إن مما ادرك الناس من كلام النبوة الاولى إذا لم تستحي فاصنع ما شئت » [صحيح: رواه البخاري 6120]
حضرت ابو مسعود انصاری عقبہ بن عمرو سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”یقیناً انبیائے سابقین کے اقوال جو لوگوں نے پائے ہیں، ان میں سے ایک بات یہ بھی ہے، جب تم شرم سے عاری ہو جاؤ جو چاہو کرو۔“

❀ «عن خذيفة بن اليمان قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن مما أدرك الناس من أمر النبوة الاولي إذا لم تستحي فاصنع ماشئت» [صحيح: رواه أحمد 23254، والبزار 2835]
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے۔ انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً انبیائے سابقین کی جو باتیں لوگوں نے پائی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ جب تم بے شرم ہو جاؤ جو چاہو سو کرو۔“

❀ «عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الحياء من الإيمان، والإيمان فى الجنة، والبذاء من الجفاء، والجفاء فى النار » [حسن: رواه الترمذي 2009، وأحمد 10512، وصححه ابن حبان 608، والحاكم 5253/1]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حیا ایمان کا حصہ ہے اور ایمان جنت میں ہے۔ اور فحش کلامی ترک تعلق، (قطع رحمی) سے ہے اور ترک تعلق (قطع رحمی) جہنم میں ہے۔“

❀ «عن ابي بكرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الحياء من الإيمان، والإيمان فى الجنة، والبذاء من الجفاء، والجفاء فى النار» [صحيح: رواه ابن ماجه 4184، والبخاري فى الأدب المفرد 1314، وابن حبان 5704]
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”حیا ایمان کا جز ہے اور ایمان جنت میں ہے اور فحش کلامی قطع رحمی سے ہے اور قطع رحمی جہنم میں ہے۔“

❀ «عن انس رضى الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ما كان الفحش فى شيء إلا شانه، ولا كان الحياء فى شيء إلا زانه » [صحيح: رواه الترمذي 1974، وابن ماجه 4185، والبخاري فى الأدب المفرد 601، وابن حبان 551]
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس چیز میں بھی فحاشی ہو گی اس کو بدنما
بنا دے گی۔ اور جس چیز میں حیا ہو گی اس کو مزین کر دے گی۔“

❀ «عن سعيد بن يزيد الأزدي أن رجلا قال: يا رسول الله أوصيني قال: أوصيك أن تستحي الله كما تستحيي رجلا صالحا من قومك. » [صحيح: رواه الإمام أحمد 248، ومحمد بن نصر المروزي فى تعظيم قدر الصلاة 826]
حضرت سعید بن یزید ازدی سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے وصیت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم اللہ تعالیٰ سے اسی طرح حیاکرو جیسے تم اپنی قوم کے کسی نیک آدمی سے حیا کرتے ہو۔“

❀ «عن أنس بن مالك قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لكل دين خلق، وخلق هذا الدين الحياء » [صحيح رواه الطبراني فى الصغير 13/1، والخطيب فى تاريخ بغداد 4/8]
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر دین کا ایک امتیازی وصف ہے اور ہمارے
اس دین کا امتیازی وصف حیا ہے۔“

❀ «عن عون بن عبد الله قال قلت لعمر بن عبد العزيز حدثني فلان رجل من أصحاب النبى فعرفه عمر قلت حدثني أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال إن الحياء والعفاف والعي عي اللسان عي القلب والفقه من الإيمان وهن مما يزدن فى الآخرة وينقصن من الدنيا وما يزدن فى الآخرة اكثر وان البذاء والجفاء ولشح من النفاق وهن مما يزدن فى الدنيا وينقص فى الآخرة وما ينقصن فى الآخرة أكثر. » [حسن: رواه الدارمي 526]
حضرت عون بن عبد اللہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: میں نے عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ سے عرض کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے فلاں صاحب نے مجھ سے بیان کیا ہے، انھوں نے ان صاحب کو پہچان لیا۔ میں نے کہا: انھوں نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک حیا اور پاک دامنی بے بسی، یعنی زبان کی بے بسی نہ کہ دل کی بے بسی۔ اور فقہ ایمان کا حصہ ہے، یہ سب وہ چیزیں ہیں جو آخرت میں بڑھتی ہیں اور دنیا میں گھٹتی ہیں اور جو آخرت میں بڑھتی ہیں وہ زیادہ ہیں۔ اور بے شک فحش کلامی اور قطع رحمی اور حرص نفاق کا حصہ ہیں۔ یہ سب وہ چیزیں ہیں جو دنیا میں بڑھتی ہیں اور آخرت میں گھٹتی ہیں اور جو آخرت میں گھٹتی ہیں زیادہ ہیں۔“

——————

«باب لاحياء فى طلب العلم»
طلب علم میں کوئی حیا نہیں
❀ « عن ام سلمة رضي الله عنها زوج النبى صلى الله عليه وسلم، قالت: جاءت ام سليم امراة ابي طلحه الانصاري إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن الله لا يستحي من الحق، هل على المراة غسل إذا احتلمت؟ فقال: نعم، إذا رات الماء. » [متفق عليه: رواه مالك 88 والبخاري 6121 و مسلم 313]
نبی کریم کی زوجہ محترمہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: ام سلیم ابو طلحہ انصاری کی بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! بے شک اللہ تعالیٰ حق بات کہنے سے نہیں شرماتا، کیا عورت پر غسل واجب ہوتا ہے، جب اس کو احتلام ہو جائے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، جب وہ پانی دیکھ لے۔ (احتلام کے آثار ظاہر ہوں)۔“

——————

« باب كل معروف صدقة »
ہر نیکی صدقہ ہے
❀ « عن جابر بن عبد الله عن النبى صلى الله عليه وسلم ؟ قال : كل معروف صدقة» [صحيح: رواه البخاري 6021.]
حضرت جابر بن عبداللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :”ہر نیکی صدقہ ہے۔“

❀ «عن جابر بن عبدالله قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ” كل معروف صدقة ومن المعروف أن تلقى أخاك بوجه طلق، وأن تفرغ من دلوك فى انائه.» [حسن: رواه أحمد 14709]
حضرت جابر بن عبد الله سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نیکی صدقہ ہے اور یہ بھی نیکی ہی کا ایک حصہ ہے کہ تم اپنے بھائی سے مسکراتے چہرے کے ساتھ ملو، اور یہ کہ تم اپنے ڈول سے اس کے برتن میں پانی انڈیلو۔“

❀ « عن عبد الله بن يزيد الخطمي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : كل معروف صدقة » [حسن: رواه أحمد 18741، وابن أبى عاصم فى الأحاد والمثاني 2118، والبخاري فى الأدب المفرد 231]
حضرت عبد البر بن یزید الخطمی سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نیکی صدقہ ہے۔“

❀ «عن حذيفة قال :قال البي : كل معروف صدقة. » [صحيح رواه مسلم 105]
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”ہر نیکی صدقہ ہے۔“

❀ « عن أبى تميمة الهجيمي، عن رجل من بلهجيم قال قلت يارسول الله الام تدعو قال أدعو إلى الله وحده الذى إن مسك ضر فدعوته كشف عنك والذي إن اصابتك سنة فدعوته انبت عليك قال قلت فاوصيني قال لا تسبحن احدا ولا تزهدن فى المعروف ولو أن تلقى اخاك وأنت منبسط إليه وجهك ولو أن تفرغ من دلولك فى إناء المستسقي واتزر إلى نضف الساق فإن أبيت فإلى الكعبين و إياك وإسبال الإزار فإن إسبال الإزار من المخيلة وإن اللة تبارك وتعالى لا يحب المخيلة. » [صحيح: رواه أحمد 20636، والصحابي هو: جابر بن سليم البجيمي]
حضرت ابوتمیمی الھجیمی سے روایت ہے وہ بلھجیم کے ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! آپ کس بات کی دعوت دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس اکیلے اللہ کی طرف دعوت دیتا ہوں کہ اگر تمھیں کوئی تکلیف پہنچے، پھر تم اس سے دعا کرو تو وہ تمھاری تکلیف دور کر دے گا۔ اور اگر کسی صحرا میں تمھاری سواری گم ہو جائے، پھر تم اس سے دعا کرو تو وہ تمھاری سواری لوٹا دے گا، اور اگر تمھیں قحط سالی سے دوچار ہونا پڑے اور تم اس سے دعا کرنے لگو تو وہ تمھارے لیے سبزہ کو اگا دے گا، (یعنی قحط سالی دور کر دے گا)“ راوی کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے وصیت فرمایئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”تم کسی کو ہرگز گالی نہ دو، اور کسی نیک کام میں ہرگز کوتاہی نہ کرو، اگرچہ اپنے بھائی سے مسکراتے چہرے کے ساتھ ملاقات ہی کیوں نہ ہو، اور اگرچہ اپنے ڈول کا پانی پانی طلب کرنے والے کے برتن میں انڈیل دینا ہی کیوں نہ ہو۔ اپنا آزار آدھی پنڈلی تک رکھو، اگر تمھیں اس سے انکار ہو تو ٹخنوں کے اوپر تک۔ ازار (ٹخنوں سے نیچے) لگانے سے پرہیز کرو اور ازار کا ٹخنوں سے نیچے لٹکانا تکبر کی علامت ہے اور بے شک الله تعالیٰ تکبر کو پسند نہیں فرماتا۔“

❀ «عن أبى ذر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ش ك فى وجه أيت كك تبسمك فى وجه اخيك لك صدقة وأمرك بالمعروف ونهيك عن المنكر صدقة وإرشادك الرجل فى أرض الضلال لك صدقة وبصرك للرجل الرديء البصر لك صدقة وإماطتك الحجر والشوكة والعظم عن الطريق لك صدقة وفراغك من دلوك فى دلو أخيك صدقة. » [حسن: رواه الترمذي 1556، والبخاري فى الأدب المفرد 891، وابن حبان 529]
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمھارا اپنے بھائی کو دیکھ کر مسکرانا تمھارے لیے صدقہ ہے۔ معروف کا حکم دیا اور منکر سے روکنا صدقہ ہے۔ اگر تم کسی راہ بھٹکے ہوئے آدمی کو راستہ دکھا دو یہ تمھارے لیے صدقہ ہے۔ اگر کسی نابینا کی راہبری کر دو تو یہ تمھارے لیے صدقہ ہے۔ راستہ سے پتھر، کانٹے اور ہڈی کو ہٹا دینا تمھارے لیے صدقہ ہے اور اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے ڈول میں پانی انڈیلانا بھی تمھارے لیے صدقہ ہے۔“
——————

«باب ما جاء فى المنحة وحماية الضال»
کسی کو عطیہ دینے اور راہ بھٹکے ہوئے کو راستہ دکھانے کا بیان
❀ « عن البراء بن عازب، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من منح منيحة لبن او ورق او هدى زقاقا كان له مثل عتق رقبة » [
صحيح: رواه الترمذي 1957، وأحمد 18516، وصححه ابن حبان 5096]

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص کسی کو کوئی دو وھاری (اونٹ یا بکری وغیرہ) بخش دے یا قرض دے، یا کسی اندھے یا راہ بھٹکے ہوئے کی راہ نمائی کر دے تو اس کو ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا۔“

❀ «عن عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اربعون خصلة اعلاهن منيحة العنز ما من عامل يعمل بخصلة منها رجاء ثوابها وتصديق موعودها، إلا ادخله الله بها الجنة. » [صحيح: رواه البخاري 2631،]
«قال حسان: فعندنا ما دون منيحة العنز من رد السلام، وتشميت العاطس، وإماطة الأذى عن الطريق، و نحوه فما استطعنا أن نبلغ خمس عشرة خصلة. »
حضرت عبد الله بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے۔ انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چالیس خصلتیں ہیں، ان میں سب سے اونچی بکری کا تحفہ ہے۔ جو شخص ثواب کی امید اور اللہ کے وعدے کی تصدیق کرتے ہوے ان خصلتوں میں سے کسی خصلت پر عمل کرتا ہے تو یقیناً الله تعالیٰ اس کو جنت میں داخل کرے گا۔“راوی حدیث حسان بن عطیہ فرماتے ہیں: ہم نے «منيحة العنز» سے تعلق رکھنے والی چیزوں میں سے درج ذیل چیزوں کو شمار کیا، یعنی سلام کا جواب دینا، چھینک کاجواب دینا، راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا اور اس طرح کی چیزوں میں ہم پندرہ خصلتوں کو ہی شمار نہیں کر سکے۔
——————

«باب استحباب طلاقة الوجه عند اللقاء»
ملاقات کے وقت مسکراتے چہرے سے ملنا مستحب ہے
❀ «عن أبى ذر قال قال النبى صلى الله عليه وسلم لا تحقرن من المعروف شيئا ولو أن تلقى أخالك بوجه طلق.» [صحيح: رواه مسلم 2626.]
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”کسی نیکی کو ہر گز حقیر نہ
سمجھو، خواہ اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے ملاقات کرنا ہی ہو۔“

❀ «عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كل معروف صدقة، وإن من المعروف ان تلقى اخاك بوجه طلق، وان تفرغ من دلوك فى إناء اخيك .» [حسن: رواه الترمذي 1970، وأحمد 14877، والبخاري فى الأدب المفرد 304]
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نیکی صدقہ ہے، مسکراتے چہرے کے ساتھ اپنے بھائی سے ملنا بھی نیکی ہے اور اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے برتن میں پانی انڈیلنا بھی نیکی ہے۔“
——————

اس تحریر کو اب تک 19 بار پڑھا جا چکا ہے۔