لین دین کے معاملات میں نرمی کرنا

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ

رَحِمَ اللَّهُ رَجُلًا سَمْحًا، إِذَا بَاعَ، وَإِذَا اشْتَرَى، وَإِذَا اقْتَضَى
” اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جو فروخت کرتے، خریدتے اور تقاضا کرتے وقت نرمی اور کشادہ دلی کا مظاہرہ کرے۔ “ [صحيح بخاري/البيوع : 2076]
فوائد :
اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ لین دین کے معاملات میں انسانوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا جائے، ان کے ساتھ تنگی، ترشی اور بداخلاقی کا معاملہ نہیں کرنا چاہئے اور نہ ہی ان کے لئے مصیبت اور عذاب بننا چاہئے، ایک دوسری حدیث میں ہے۔
”اللہ تعالیٰ اس انسان کو پسند کرتا ہے جو لینے، دینے اور خرید و فروخت کرنے میں نرمی کرتا ہے۔ “ [ترمذي/البيوع : 1319]
ایک حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک آدمی کو اس بنا پر جنت میں داخل کر دیا کہ وہ خریدتے، بیچتے، ادا کرتے اور طلب کرتے وقت نرم رویہ رکھتا تھا۔ [نسائي/البيوع : 4700]
بہرحال جو شخص بھی اللہ کے بندوں کے ساتھ حسن معاملہ اور شفقت و نرمی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ بھی اس کے ساتھ یہی معاملہ فرمائے گا اور اس کا بدلہ جنت کی صورت میں دے گا۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ ایک شخص مالی معاملات میں لوگوں سے درگزر کرتا تھا تو اس کے ساتھ بھی اللہ تعالیٰ نے درگزر کا معاملہ کرتے ہوئے اس معاف کر دیا۔ [مسند احمد، ص 36، جلد 2]
معلوم ہوا کہ معاملات میں خوش اخلاقی بہت بڑی نیکی ہے۔ نیز یہ بھی حقیقت ہے کہ خوش اخلاق تاجر کے کاروبار میں بہت برکت ہوتی ہے۔ ہمیں ایسے معاملات میں دوسرے لوگوں کے ساتھ خندہ پیشانی اور کشادہ روئی سے پیش آنا چاہیے، نیز تنگ دلی اور خود غرضی سے اجتناب کرنا چاہئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی ایسے معاملات میں نرم رویہ اختیار کرتے تھے۔ [صحيح بخاري/الوكالة : 2305]

اس تحریر کو اب تک 33 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply