نماز میں گڑگڑانا جائز ہے

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

وَعَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي وَفِي صَدْرِهِ أَزِينٌ كَأَزِيزِ الْمِرْجَلِ مِنَ الْبُكَاءِ
حضرت مطرف نے اپنے باپ سے روایت کیا ، اس نے ”میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا کہ رونے کی وجہ سے آپ کے سینے میں ہنڈیا کے اہلنے کی طرح آواز پیدا ہو رہی ہے ۔ مسلم نے دونوں کو نکالا ہے ۔ “
تحقیق تخریج : یہ حدیث صحیح ہے ۔
مسند امام احمد بن حنبل : 26،25/4 ، ابوداؤد : 904 ، لیکن ابوداؤد میں كازيز الرحي کے الفاظ میں یعنی چکی کی آواز نسائی : 3/ 13 ، ابن حبان : 522 ، ترمذی : 305 ، حدیث کی سند مسلم کی شرط پر ہے ۔
فوائد :
➊ نماز میں گڑگڑانا جائز ہے خوف الہی سے اشک بہائے جا سکتے ہیں ۔
➋ نماز میں رونے کی حد بھی یہی ہونی چاہیے کہ آنکھوں سے آنسوؤں کا خاموش دریا بہہ رہا ہو اور دل ہنڈیا کی سی آواز میں تھر تھر محو بیان حمد ہو ۔
➌ بآواز بلند رونا نماز میں درست نہیں ہے ایسا رونا جس میں حواس قائم رہیں جائز ہے ۔ اور خاص کر فرض نماز میں احتیاط برتنا چاہیے بعض احباب دوران صف کھڑے فرضی نمازوں میں بانداز تصنع رونے کے بہت عادی ہوتے ہیں یہ ریاکار غیر محسوس حملہ ہوتا ہے جو کہ عبادات کو فالج زدہ کر دیتا ہے ۔

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔