مومن کو اپنے عیوب چھپانے چاہیئے

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

« باب استرالمؤمن على نفسه »
مومن کو اپنے عیوب چھپانے چائیں
❀ « عن أبى هريره يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:” كل امتي معافى إلا المجاهرين، وإن من المجاهرة ان يعمل الرجل بالليل عملا ثم يصبح وقد ستره الله عليه، فيقول: يا فلان عملت البارحة كذا وكذا، وقد بات يستره ربه ويصبح يكشف ستر الله عنه .» [متفق عليه: رواه البخاري
6069، ومسلم 2990. واللفظ للبخاري.]

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”علانیہ گناہ کرنے والوں کے سوا میرا ہر امتی بخش دیا جائے گا۔“ اعلانیہ گناہوں کے ارکتاب میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ایک شخص نے رات میں کوئی برا کام کیا اور اللہ نے اس کی پردہ پوشی فرمائی تھی لیکن جب وہ صبح کرتا ہے تو لوگوں سے کہتا پھرتا ہے کہ اے فلاں میں نے رات میں یہ اور یہ برا کام کیا۔ جب کہ اس کے رب نے رات کو اس کے اوپر پردہ ڈال دیا تھا۔ لیکن جب صبح ہوئی تو وہ خود اللہ کے پردے کو کھولنے لگا۔

❀ «عن ابي مالك الاشعري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:” الطهور شطر الإيمان، والحمد لله تملا الميزان، وسبحان الله والحمد لله تملآن او تملا ما بين السماوات والارض، والصلاة نور، والصدقة برهان، والصبر ضياء، والقرآن حجة لك او عليك، كل الناس يغدو، فبائع نفسه فمعتقها او موبقها .» [صحيح: رواه مسلم 223]
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پاکی آدھا ایمان ہے۔ اور «الحمد لله» میزان کو بھر دیتا ہے۔ «سبحان الله» اور «الحمد لله» آسمان اور زمین کے در میان کے خلا کو پر کر دیتے ہیں۔ نماز نور ہے۔ صدقہ دلیل ہے۔ صبر روشنی ہے۔ اور قرآن تمھارے حق میں یا تمھارے خلاف حجت ہے۔ ہر شخص صبح کے وقت نکلتا ہے، پس اپنے نفس کو بیچ کر اسے جہنم سے آزاد کرنے والا ہے یا اس کو ہلاک کرنے والا ہے۔“

❀ «عن عبد الله بن مسعود قال : قسم النبى صلى الله عليه وسلم قسمة كبعض ما كان يقسم، فقال رجل من الانصار: والله إنها لقسمة ما اريد بها وجه الله، قلت: اما انا لاقولن للنبي صلى الله عليه وسلم، فاتيته وهو فى اصحابه فساررته، فشق ذلك على النبى صلى الله عليه وسلم وتغير وجهه وغضب، حتى وددت اني لم اكن اخبرته، ثم قال: قد اوذي موسى باكثر من ذلك فصبر . » [متفق عليه: رواه البخاري 6100، ومسلم 1062: 141]
حضرت عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ مال تقسیم فرمایا، جیسا کہ عام طور پر تقسیم فرمایا کرتے تھے۔ تو ایک انصاری شخص نے کہا: اللہ کی قسم ! اس تقسیم سے اللہ کی خوش نودی مقصود نہیں تھی۔ میں نے کہا: میں یہ بات ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہوں گا۔ چنانچہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ تشریف فرما تھے۔ میں نے راز دارانہ انداز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات کہہ دی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ بات بہت ناگوار گزری۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور ناراض ہو گئے۔ یہاں تک کہ مجھے خیال ہونے لگا کہ میں نے آپ کو اس کی خبر نہ دی ہوتی تو اچھا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”موسیٰ علیہ السلام کو اس سے بھی زیادہ تکلیف دی گئی لیکن انھوں نے برداشت کیا۔“

❀ «عن ابن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : المؤمن الذى يخاط الناس ويصبر على اذاهم اعظم اجرا من الذى لا يخالطهم، ولا يصبر على اذاهم . » [صحيح: رواه الترمذي 2507، وابن ماجه 4032، وأحمد 5022 واللفظ له.]
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ مومن جو لوگوں سے ملتا جلتا ہے اور ان کی تکلیفوں کو برداشت کرتا ہے وہ زیادہ بڑے اجر کا مستحق ہے، اس مومن کے مقابلے میں جو لوگوں سے کنارہ کش رہتا ہے، اور ان کی تکلیفوں کو برداشت بھی نہیں کرتا۔“
——————

«باب فضل كظم الغيظ»
غصہ کو پی جانے کی فضیلت
✿ « قال الله تعالى : »
« وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ » [آل عمران: 134]
”اور(پرہیز گار وہ ہیں) جو غصے کو پی جانے اور لوگوں کو معاف کر دینے کے عادی ہیں، اللہ ایسے نیک لوگوں سے محبت کرتا ہے۔“

❀ «عن معاذ بن أنس الجهني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: من كظم غيظا وهو قادر على ان ينفذه، دعاه الله عز وجل على رءوس الخلائق يوم القيامة، حتى يخيره الله من الحور العين ما شاء. » [حست رواه أبو داود 4777، والترمذي 2021، 2493، وابن ماجه 4186.]
حضرت معاذ بن انس الجھنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص غصہ کے نفاذ کی قدرت کے باوجود اس کو پی جائے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو تمام لوگوں کے سامنے بلا کر اختیار دے گا کہ حورعین میں سے جس کو چاہے اپنے لیے منتخب کرلے۔“

——————

« باب ماجاء فى المشورة»
مشورہ کی اہمیت
❀ « عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: المستشار مؤتمن . » [حسن: رواه أبو داود 5128، والترمذي 2822، وابن ماجه 3745]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس سے مشورہ طلب کیا جائے وہ امانت دار ہوتا ہے۔“
——————

« باب أخذ حق الضعيف من القوي »
طاقتور سے کمزور کا حق وصول کرنا
❀ «عن معاوية قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا تقدس أمة لا يقضى فيها بالحق وياخذ الضعيف حقه من القوي غير متعيع. » [حسن: رواه الطبراني فى الكبير 385/19]
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا : ”وہ امت (گناہوں سے) پاک نہیں کی جائے گی، جس میں حق کے ساتھ فیصلہ نہ کیا جائے اور طاقتور سے کمزور اپنا حق بغیر ہچکچائے حاصل نہ کر لے۔“
——————

«باب ماجاء فى حب الله ورسوله»
اللہ اور اس کے رسول سے محبت
✿ « قال الله تعالى :»
« قُلْ إِن كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُم مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَجِهَادٍ فِي سَبِيلِهِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّىٰ يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ» [سورة التوبة: 24]
”اے نبی، کہہ دو کہ اگر تمھارے باپ، تمھارے بیٹے، تمھارے بھائی، تمھاری بیویاں، تمھارے عزیز واقارب تمھارے وہ مال جو تم نے کمائے ہیں، تمھارے وہ کاروبار جن کے ماند پڑ جانے کا تم کو خوف ہے اور تمھارے وہ گھر جو تم کو پسند ہیں، تم کو اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد سے عزیز تر ہیں تو انتظار کرو یہاں تک کہ الله اپنا فیصلہ تمھارے سامنے لے آئے، اور اللہ فاسق لوگوں کی رہنمائی نہیں کیا کرتا۔“

✿ « وقال تعالى: »
«يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَن يَرْتَدَّ مِنكُمْ عَن دِينِهِ فَسَوْفَ يَأْتِي اللَّهُ بِقَوْمٍ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ أَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَعِزَّةٍ عَلَى الْكَافِرِينَ يُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا يَخَافُونَ لَوْمَةَ لَائِمٍ ۚ ذَٰلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ» [سورة المائدة: 54.]
”اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر تم میں سے کوئی اپنے دین سے پھرتا ہے (تو پھر جائے) اللہ تعالیٰ بہت سے لوگ ایسے پیدا کر دے گا جو اللہ کو محبوب ہوں گے اور اللہ ان کو محبوب ہوگا، جو مومنوں پر نرم اور کفار پر سخت ہوں گے، جو اللہ کی راہ میں جدوجہد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں گے۔ یہ اللہ کا فضل ہے، جسے چاہتا ہے عطا کر تا ہے۔ اللہ وسیع ذرائع کامالک ہے اور سب کچھ جانتا ہے۔“

✿ «وقال تعالى:
وَمِنَ النَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ اللَّهِ أَندَادًا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللَّهِ ۖ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِّلَّهِ ۗ وَلَوْ يَرَى الَّذِينَ ظَلَمُوا إِذْ يَرَوْنَ الْعَذَابَ أَنَّ الْقُوَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا وَأَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعَذَابِ
» ‎ [سورة البقرة: 165]
”کچھ لوگ ایسے ہیں جو اللہ کے سوا دوسروں کو اس کا ہمسر اور مد مقابل بناتے ہیں اور ان کے ایسے گرویدہ ہیں جیسی اللہ کے ساتھ گرویدگی ہونی چاہیے۔ حالانکہ ایمان رکھنے والے لوگ سب سے بڑھ کر اللہ کو محبوب رکھتے ہیں۔ کاش، جو کچھ عذاب کو سامنے دیکھ کر انھیں سوجھنے والا ہے وہ آج ہی ان ظالموں کو سوجھ جائے کہ ساری طاقتیں اور سارے اختیارات اللہ ہی کے قبضے میں ہیں اور یہ کہ اللہ سزا دینے میں بھی بہت سخت ہے۔“

❀ « عن انس رضي الله عنه، عن النبى صلى الله عليه وسلم، قال: ثلاث من كن فيه وجد حلاوة الإيمان، ان يكون الله ورسوله احب إليه مما سواهما، وان يحب المرء لا يحبه إلا لله، وان يكره ان يعود فى الكفر كما يكره ان يقذف فى النار”.» [متفق عليه: رواه البخاري 16، ومسلم 43: 67]
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے اندر تین چیزیں ہوں اسے ایمان کی حلاوت نصیب ہو گی۔ دنیا کی ہر چیز سے زیادہ اسے اللہ اور اس کے رسول محبوب ہوں۔ کسی سے محبت کرے تو صرف اللہ کے لیے اس سے محبت کرے۔ کفر کی طرف لوٹنے کو وہ اسی طرح ناپسند کرتا ہو جس طرح وہ آگ میں جھنکے جانے کو ناپسند کر تا ہے۔“

❀ « عن أنس بن مالك، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يؤمن عبد حتى أكون أحب إليه من أهله وماله الناس اجمعين» [صحيح رواه مسلم 69:44]
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہو سکتا۔
یہاں تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے اہل وعیال اور مال و دولت اور تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب نہ بن جائیں۔“
——————

اس تحریر کو اب تک 10 بار پڑھا جا چکا ہے۔