خرید و فروخت میں دھوکے بازی

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ

مَنْ غَشَّ، فَلَيْسَ مِنِّي
”جو آدمی دھوکے بازی کرے وہ مجھ سے نہیں۔“ [صحيح مسلم/الايمان : 284]
فوائد :
اس حدیث کا پس منظر یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ غلہ کے ڈھیر کے پاس سے گزرے جو ایک دکاندار کا تھا۔ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اس ڈھیر کے اندر داخل کر دیا تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کو گیلا پن محسوس ہوا۔ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے اس غلہ فروش دکاندار سے فرمایا کہ تمہارے ڈھیر کے اندر یہ تری کیسی ہے ؟ اس نے عرض کیا ! یا رسول اللہ ! غلے پر بارش کی بوندیں پڑ گئی تھیں تو میں نے بھیگا ہوا غلہ نیچے کر دیا۔ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”اس بھیگے ہوئے غلے کو تو نے ڈھیر کے اوپر کیوں نہیں رہنے دیا تاکہ خریدنے والے لوگ اس کو دیکھ سکتے “ اس وقت آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے وہ الفاظ فرمائے جو حدیث بالا میں ہیں۔
بہرحال فروختنی چیز کا عیب چھپانا بہت بڑا جرم ہے چنانچہ ایک حدیث میں ہے اگر خرید و فروخت کرنے والے سچ بولیں اور ہر بات وضاحت سے بیان کر دیں تو ان کے سودے میں برکت ہو گی اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور صورتحال چھپا لیں تو ان کے سودے سے برکت اٹھ جائے گی۔ [نسائي/البيوع : 4462]
فروخت کرنے والے کے لئے ضروری ہے کہ وہ جو چیز فروخت کر رہا ہے اس کے متعلق درست معلومات مہیا کرے۔ اگر اس میں کوئی نقص یا عیب ہے تو خریدار کو اس سے مطلع کرے۔ ایک مسلمان تاجر کے لئے قطعاً یہ جائز نہیں کہ وہ عیب اور نقص والی یا دو نمبر چیز بتائے بغیر فروخت کرے۔ ایسا کرنا حرام ہے۔ سودے کا عیب چھپانے سے اللہ کی طرف ہونے والی برکت اٹھا لی جاتی ہے۔
ایک حدیث میں ہے کہ جس شخص نے عیب والی چیز کسی کے ہاتھ فروخت کی اور خریدار کو وہ عیب نہیں بتایا تو اس پر فرشتے لعنت کرتے رہتے ہیں۔ [ابن ماجه/التجارات : 2247]

یہ تحریر اب تک 12 لوگ پڑھ چکے ہیں، جبکہ صرف آج 1 لوگوں نے یہ تحریر پڑھی۔

Leave a Reply