قیامت کے دن عرش کا سایہ پانے والے

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ

إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ : أَيْنَ الْمُتَحَابُّونَ بِجَلَالِي الْيَوْمَ، أُظِلُّهُمْ فِي ظِلِّي يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلِّي
” قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائیں گے : میرے وہ بندے جو میری عظمت و جلال کی وجہ سے آپس میں محبت رکھتے تھے وہ کہاں ہیں ؟ آج میں ان کو اپنے سایے میں جگہ دوں گا، جب میرے سایے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہے۔ “ [صحيح مسلم/كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ: 6548]
فوائد :
اللہ تعالیٰ قیامت کے دن علی رؤس الاشرماد اعلان فرمائیں گے کہ میرے وہ محبوب بندے کہاں ہیں ؟ جو میری خاطر ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے۔ یہ اعلان اس لئے ہو گا تاکہ اہل محشر دیکھ لیں کہ اللہ کے لئے محبت کرنے والوں کا مقام کیا اور کہاں ہے ؟ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے سایہ میں جگہ دے گا۔ اس سے مراد غالباً اللہ کے عرش کا سایہ ہے جیسا کہ بعض روایات میں اس کی صراحت ہے۔ ایک دوسری روایت میں اللہ تعالیٰ کا سایہ پانے والوں کی تفصیل بیان ہوئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
”سات قسم کے لوگوں کو اللہ تعالیٰ اپنے سایہ میں جگہ دے گا جس روز اس کے سایے کے علاوہ اور کوئی سایہ نہیں ہو گا۔ انصاف کرنے والا حکمران، وہ نوجوان جو اپنے رب کی عبادت میں پروان چڑھے، وہ شخص جس کا دل مسجدوں میں اٹکا رہتا ہو، وہ دو شخص جو اللہ کے لئے دوستی کریں، جمع ہوں تو اللہ کے لئے اور جدا ہوں تو اللہ تعالیٰ کے لئے، وہ جسے کوئی خوبرو اور معزز عورت برائی کی دعوت دے اور وہ کہہ دے کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں، وہ شخص جو اس قدر پوشیدہ طور پر صدقہ دے کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی پتہ نہ چلے کہ اس کا دایاں ہاتھ کیا خرچ کرتا ہے اور ساتواں وہ شخص جو خلوت میں اللہ کو یاد کرے تو بےساختہ اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جائیں۔ “ [صحيح بخاري الزكاة : 1423 ]
واضح رہے کہ یہ اعزاز پانے والے صرف مرد ہی نہیں بلکہ خواتین بھی اس میں شامل ہیں۔

اس تحریر کو اب تک 20 بار پڑھا جا چکا ہے۔