غصہ کے وقت نفس پر کنٹرول رکھنا

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ

لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ، إِنَّمَا الشَّدِيدُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ
”پہلوان وہ نہیں جو مد مقابل کو پچھاڑ دے بلکہ شہ زور وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھے۔ “ [صحيح بخاري/الادب : 6114 ]
فوائد :
انسانی بری عادتوں میں غصہ انتہائی خطرناک عادت ہے۔ غصہ کی حالت میں انسان کو اللہ کی حدود کا خیال نہیں رہتا اور نہ اپنے نفع یا نقصان کا پتہ چلتا ہے بلکہ اگر یوں کہا جائے تو بےجا نہ ہو گا کہ غصہ کے وقت شیطان کا داؤ جتنا چلتا ہے اتنا کسی دوسری حالت میں نہیں چلتا۔ گویا اس وقت انسان اپنے بس میں نہیں بلکہ شیطان کی مٹھی میں ہوتا ہے۔ مذکورہ حدیث میں اسی بات پر زور دیا گیا ہے کہ حقیقی طاقتور کہلانے والا وہی شخص ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس پر کنٹرول رکھے۔ مبادا شیطان اس سے کوئی بیجا حرکت یا کوئی غلط کام کرانے میں کامیاب ہو جائے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک شخص نے رسوال اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی یا رسول اللہ ! مجھے وصیت کیجئے تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”غصہ مت کیا کرو۔ “ اس شخص نے پھر اپنی عرض بار بار دہرائی کہ مجھے اور وصیت کیجئے مگر آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ہر دفعہ یہی فرمایا : ”غصہ مت کیا کرو۔ “ [صحيح بخاري/الادب : 6116 ]
شریعت کا یہ مطالبہ نہیں ہے کہ انسان کے دل میں غصہ کی کیفیت پیدا ہی نہ ہو بلکہ یہ مطالبہ ہے کہ ایسی کیفیت کے وقت نفس پر پورا پورا کنٹرول رہے۔ ایسا نہ ہو کہ انسان اس سے مغلوب ہو کر ایسی حرکتیں کرنے لگے جو شان بندگی کے خلاف ہوں۔ غصہ کے وقت کیا کرنا چاہئے ؟ وہ درج ذیل حدیث میں موجود ہے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے اور وہ کھڑا ہو تو چاہئے کہ بیٹھ جائے، اگر غصہ ختم ہو جائے تو ٹھیک بصورت دیگر وہ لیٹ جائے۔ [ابوداود/الادب : 4782 ]

اس تحریر کو اب تک 2 بار پڑھا جا چکا ہے۔