نرم مزاجی

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ

مَنْ يُحْرَمْ الرِّفْقَ يُحْرَمْ الْخَيْرَ
”جو آدمی نرم مزاجی سے محروم کیا گیا وہ ہر قسم کی بھلائی سے محروم کر دیا گیا۔ “ [صحيح/مسلم البر والصلة والآداب : 6598 ]
فوائد :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انسان کی اچھائیوں اور بھلائیوں کا سرچشمہ اس کی نرم مزاجی ہے۔ لہٰذا جو شخص اس سے محروم رہا۔ وہ ہر قسم کی خیر اور بھلائی سے محروم رہے گا۔ کچھ لوگ اپنے مزاج میں سخت گیر ہوتے اور وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ سخت گیری ہی مقاصد میں کامیابی کی چابی ہے۔ لہٰذا سختی سے انسان وہ کچھ حاصل کر لیتا ہے جو نرمی سے حاصل نہیں ہو سکتا جبکہ اللہ تعالیٰ کا قانون یہ ہے کہ وہ نرمی پر اس قدر دیتا ہے جس قدر سختی پر نہیں دیتا۔
چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
”اللہ تعالیٰ خود مہربان ہے اور نرمی مہربانی کرنا اسے محبوب ہے۔ اور نرمی پر وہ اتنا دیتا ہے جتنا کہ سختی پر نہیں دیتا بلکہ نرمی کے علاوہ اتنا اور کسی چیز پر نہیں دیتا۔ “ [صحيح مسلم/البر والصلة والآداب : 6601 ]
اس حدیث کی روشنی میں ہمیں اپنے مزاج پر نظرثانی کرنی چاہئے۔ اپنے تعلقات اور معاملات میں نرمی اور مہربانی کار ویہ اختیار کرنا چاہئے بلکہ جو انسان چاہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس پر مہربان ہو اور اس کے تمام کام پورے ہوں تو اسے دوسروں کے حق میں مہربان ہونا چاہئے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق فرمایا :
”اللہ تعالیٰ کی رحمت کے باعث آپ صلى اللہ علیہ وسلم ان پر نرم دل ہیں اور اگر آپ تند رو، سخت دل ہوتے تو یہ سب آپ کے پاس سے چھٹ جاتے، لہٰذا آپ صلى اللہ علیہ وسلم ان سے در گزر کریں اور ان کے لئے دعا مغفرت کریں۔ “ [آل عمران : 159 ]
ا س معلوم ہوا کہ نرمی اور مہربانی کی خصلت اللہ تعالیٰ کا ایک خاص عطیہ ہے۔

اس تحریر کو اب تک 3 بار پڑھا جا چکا ہے۔