نماز جمعہ کا صحیح وقت

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : کیا جمعہ کا دن زوال ہے؟ اگر زوال کا وقت جمعہ کے دن 12:38 ہو اور مسجد میں خطبہ 12:30 پر شروع ہو تو کیا ایسی مسجد میں خطبہ سے پہلے سنتیں پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ کیا امام صاحب کا اتنی جلدی خطبہ دینا درست ہے؟
جواب : جمعہ کا وقت زوال آفتاب سے شروع ہوتا ہے کیونکہ یہ ظہر کا قائم مقام ہے۔ امام مالک، امام شافعی، امام ابوحنیفہ، امام بخاری اور جمہور صحابہ وتابعین ائمہ محدثین رحمہم اللہ کا یہی مذہب ہے۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
”بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کی نماز اس وقت پڑھا کرتے تھے جب سورج ڈھل جاتا۔“ [ صحيح بخاري، كتاب الجمعة : باب الجمعة إذ زالت الشمس 904 ]
امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
”عمر فاروق، علی بن ابی طالب، نعمان بن بشیر اور عمرو بن حریث رضی اللہ عنہم سے اسی طرح مروی ہے۔“
علامہ عبیداللہ مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
”اس حدیث میں جمہور کی دلیل ہے کہ جمعہ کا اوّل وقت اس وقت شروع ہوتا ہے جب سورج ڈھل جائے جیسے ظہر کا وقت ہے اور جمعہ زوال کے بعد ہی پڑھا جائے، اسی طرح اس بات پر سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کی حدیث دلالت کرتی ہے جسے مسلم نے روایت کیا ہے، وہ بیان کرتے ہیں :
”ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ اس وقت ادا کرتے تھے جب سورج ڈھل جاتا پھر ہم لوٹتے اور سایہ تلاش کرتے۔“ [مرعاة المفاتيح 487/4، مسلم كتاب الجمعة : باب صلاة الجمعة، حين تزول الشمس 860 ]
اسی طرح جو بھائی جمعہ زوال سے قبل پڑھنے کے قائل ہیں ان کے دلائل کا تجزیہ کرنے کے بعد لکھتے ہیں :
”جو دلائل ہم نے ذکر کیے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ زوال سے قبل جمعہ ادا کرنے کی کوئی صحیح صریح دلیل موجود نہیں۔“ [مرعاة المفاتيح 490/4، نيز ديكهيں تحفة الاحوذي 37/3، طبع بيروت ]
امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
”وہ بات جس پر اکثر اہل علم کا اجماع ہے کہ جمعہ کا وقت سورج ڈھل جائے تو شروع ہوتا ہے جیسے ظہر کا وقت ہے اور یہی قول امام شافعی، امام احمد اور امام اسحاق بن راہویہ رحمہم اللہ کا ہے۔“ [ ترمذي، ابواب الجمعة : باب ما جاء فى وقت الجمعة ]
لہٰذا راجح اور درست بات جو صحیح و صریح احادیث سے معلوم ہوتی ہے وہ یہی ہے کہ نماز جمعہ زوال کے بعد ادا کی جائے۔
رہا مسجد میں آ کر سنت ادا کرنا، تو یاد رہے کہ تحیۃ المسجد جب بھی آپ مسجد میں داخل ہوں گے تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھ کر بیٹھیں، احادیث صحیحہ صریحہ سے یہی بات ظاہر ہوتی ہے۔

اس تحریر کو اب تک 6 بار پڑھا جا چکا ہے۔