یوسف علیہ السلام اور ان کے بھائیوں کے درمیان شیطان

تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

455۔ اللہ کے نبی یوسف علیہ السلام اور ان کے بھائیوں کے درمیان شیطان نے کیسے فساد ڈالا ؟
جواب :
الله تعالیٰ فرماتے ہیں:
«وَرَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى الْعَرْشِ وَخَرُّوا لَهُ سُجَّدًا ۖ وَقَالَ يَا أَبَتِ هَٰذَا تَأْوِيلُ رُؤْيَايَ مِن قَبْلُ قَدْ جَعَلَهَا رَبِّي حَقًّا ۖ وَقَدْ أَحْسَنَ بِي إِذْ أَخْرَجَنِي مِنَ السِّجْنِ وَجَاءَ بِكُم مِّنَ الْبَدْوِ مِن بَعْدِ أَن نَّزَغَ الشَّيْطَانُ بَيْنِي وَبَيْنَ إِخْوَتِي ۚ إِنَّ رَبِّي لَطِيفٌ لِّمَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ‎» [وسف: 100]
”اور اس نے اپنے ماں باپ کو تخت پر اونچا بٹھایا اور وہ اس کے لیے سجدہ کرتے ہوئے گر پڑے اور اس نے کہا اے میرے باپ! یہ میرے پہلے کے خواب کی تعبیر ہے، بے شک میرے رب نے اسے سچا کر دیا اور بے شک اس نے مجھ پر احسان کیا جب مجھے قید خانے سے نکالا اور تمھیں صحرا سے لے آیا، اس کے بعد کہ شیطان نے میرے درمیان اور میرے بھائیوں کے درمیان جھگڑا ڈال دیا۔ بے شک میرا رب جو چاہے اس کی باریک تدبیر کرنے والا ہے۔ بلاشبہ وہی سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔“
«أَبَوَيْهِ » سے مراد یوسف علیہ السلام کا باپ اور خالہ تھی اور ان کی ماں اس سے بہت پہلے فوت ہو گئی تھی اور ایک دوسرے قول کے مطابق ان کی ماں ہی تھیں جو ابھی تک زندہ تھیں۔
« عَلَى الْعَرْشِ» لیکن انھیں اپنے ساتھ اپنے تخت پر بٹھایا۔
« وَخَرُّوا لَهُ سُجَّدًا» یعنی یوسف علیہ السلام کو ان کے والدین اور دیگر بھائیوں نے سجده کیا اور وہ گیارہ بھائی تھے۔
«وَقَالَ يَا أَبَتِ هَٰذَا تَأْوِيلُ رُؤْيَايَ مِن قَبْلُ» یعنی یہ اس خواب کی تعبیر تھی جو انھوں نے اس سے قبل بیان کی تھی۔ ان کی شریعتوں میں یہ بات جائز تھی کہ جب وہ کسی بڑے کو سلام کہتے تو اسے تعظیما سجدہ کرتے، آدم علیہ السلام سے لے کر عیسیٰ علیہ السلام کی شریعت تک تو یہ جائز رہا، پھر حرام ہو گیا۔ ہمارے دین میں بھی حرام ہے اور اب سجدہ صرف رب العالمین کے ساتھ ہی حق ہے۔
«وَجَاءَ بِكُم مِّنَ الْبَدْوِ » یعنی دیہات سے اور وہ لوگ ارض فلسطین میں رہتے تھے۔
« قَدْ جَعَلَهَا رَبِّي حَقًّا» یعنی اللہ نے کسی کام کا رادہ کیا، پھر اس کے اسباب پیدا کیے اور اسے آسان بنا دیا اور ہمارے مقدر میں کر دیا۔
«إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ » یعنی اپنے بندوں کی مصلحتوں کو اور اپنے اقوال و افعال اور اپنے فیصلوں میں مکمل حکمت والا ہے۔

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔