ہمیشہ با وضو رہنا بہت بڑاعمل ہے

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

ومن حديث بريدة قال : أصبح رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم فدعا بلالا فقال: ((يا بلال بم سبقتني إلى الجنة؟ فإني ما دخلت الجنة قط إلا وسمعت خشخشتك أمامي)) وفيه: فقال بلال: يا رسول الله ما أذنت قط إلا صليت ركعتين وما أصابني حدت قط إلا توضات عندها ورأيت أن لله على ركعتين فقال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ((بهما )) [لفظ رواية الترمذي وحكم بصحته]
بریدہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ رسول اللهِ صلى الله عليه وسلم نے ایک صبح حضرت بلال کو بلایا اور ارشاد فرمایا: ”اے بلال تو مجھ سے پہلے جنت میں کس عمل کی وجہ سے گیا میں جب بھی جنت میں داخل ہوا تیرے جوتوں کی آواز میں نے اپنے سامنے سنی ۔“ اسی روایت میں ہے کہ بلال نے عرض یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے جب بھی اذان دی دو رکعتیں پڑھیں اور جب بھی میرا وضو ٹوٹا میں نے اسی وقت وضو کیا میں نے دیکھا کہ اللہ کی رضا کی خاطر میرے ذمے یہ دو رکعتیں ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان دو رکعتوں کی وجہ سے تجھے یہ اعزاز ملا ہے ۔“ ترمذی کی روایت کے لفظ ہیں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
تحقیق و تخریج: یہ حدیث صحیح ہے ۔
مسند امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ: 354/5 ترمذی: 3789؛ ابن حبان: 7044۔
فوائد:
➊ اذان دینا نمازوں کے لیے ضروری ہے موذن مقرر کرنا بھی درست ہے ۔ موذن کی بہت زیادہ شان ہے ۔ جو موذن اذان کے بعد دو رکعت ادا کرے گا اور ہمیشہ با وضو رہے گا وہ جنت میں جائے گا ۔
➋ ہمیشہ با وضو رہنا بہت بڑاعمل ہے ۔ وہ طلسم و جنات کا شکار نہیں ہوتا جو اکثر با وضوء رہتا ہے ہوا خارج ہو جائے تو وضوء دوبارہ کرنا چاہیے ۔ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جیتے جی جنت میں گئے تھے ۔

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔