روزے کی حالت میں مسواک کی جا سکتی ہے

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

«وروى مسلم وهو متفق عليه من رواية أبى هريرة حديثا (فيه): ((والذي نفس محمد بيده لخلوف قم الصائم أطيب عند الله يوم القيامة من ريح المسك ))» ¤
مسلم نے روایت کیا (یہ متفق علیہ روایت ہے) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے حدیث کو جس میں یہ ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے روزے دار کے منہ کی بو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے ہاں کستوری کی خوشبو سے بھی بہتر ہے ۔ ¤
تحقیق و تخریج : بخاری: 1894 ، 1904 ، مسلم: 1151 ۔ ¤
فوائد: ¤
➊ قسم صرف اللہ تعالیٰ کے نام کی کھانی چاہیے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ۔ ¤
➋ روزے کی حالت میں مسواک کی جا سکتی ہے ۔ جائز ہے ۔ آدمی کے منہ سے بو آ سکتی ہے یہ بعید عن العقل بات نہیں ہے ۔ حالت روزہ میں بو قابل تعریف ہے ۔ ایک شہید روز قیامت اللہ کے دربار میں آئے گا ۔ اس کے خون کا رنگ خون جیسا ہی ہوگا اور اس کی خوشبو کستوری کی خوشبو جیسی ہوگی ۔ یعنی شہید کے خون کی خوشبو کستوری کی ہوگی مگر ایک روزہ دار اللہ کے لیے جو بھوکا پیاسا رہنے والا ہے اس کے صرف منہ کی خوشبو کستوری کی خوشبو سے کئی درجے اچھی ہوتی ہے ۔ بخاری شریف میں شہید کے خون کستوری کی خوشبو والی حدیث ہے ۔ ¤
➌ طبی لحاظ سے مسواک روحانی اور جسمانی فوائد کا مخزن ہے معدہ دماغ ، دانت ، حلق اور منہ اور جملہ اعضاء کے فاسد مادوں کو بخوبی خارج کرتی ہے منہ کی بو اور بادی پانی کو خشک کرتی ہے ۔ دانت مضبوط ہوتے ہیں ۔ آنکھوں کو جلا دیتی ہے ۔ دماغ تیز کرتی ہے ۔ منہ کے لیے بہترین ورزش کا کام بھی دیتی ہے ۔ صاف ستھری مسواک منفعت بخش اور قبض کشا ہوتی ہے ۔ بشرطیکہ روزانہ کی جائے ۔ ¤

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔