کیا ابلیس فرشتوں میں سے ہے؟

تحریر: علامہ عبداللہ بن عبدالرحمن الجبرین حفظ اللہ

کیا ابلیس فرشتوں میں سے ہے؟
سوال: کیا ابلیس فرشتوں میں سے ہے؟
جواب: اس میں علماء کرام کے دو قول ہیں اور ہر قول کی دلیل بھی ہے اور ترجیحی پہلو بھی ۔
پہلا قول: یہ ہے کہ ابلیس گر وہ ملائکہ سے ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:
فسجد الملائكة كلهم أجمعون ‎ ﴿٧٣﴾‏ إلا إبليس [ص: 73 74]
”چنانچہ تمام فرشتوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے (نہ کیا) ۔“
مستثنی دراصل مستثنی منہ کی جنس سے ہوتا ہے نیز اس آیت میں حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے کا حکم صرف فرشتوں کو دیا گیا تھا ۔
ارشاد ربانی ہے:
ثم قلنا للملائكة اسجدوا لآدم [الاعراف 11]
”پھر ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو ۔“
اس آیت میں اس کا ذکر نہیں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرشتوں کے ساتھ دوسروں کو بھی سجدہ کرنے کا حکم دیا تھا لہٰذا معلوم ہوا کہ شیطان فرشتوں کے افراد میں سے ہے ، تبھی تو فرشتوں کے نام جاری کردہ حکم شیطان کے لیے بھی ہوا ۔
دوسرا قول: یہ ہے کہ ابلیس ملائکہ میں سے نہیں ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
. . . إلا إبليس كان من الجن . . . [الكهف: 50]
”ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا یہ جنوں میں سے تھا ۔ ۔ ۔ “
یعنی اس شیطان کی اصلیت جنوں سے ہے ۔ اور اللہ تعالیٰ نے ابلیس کے متعلق فرمایا کہ ابلیس کہنے لگا:
﴿خَلَقْتَنِي مِن نَّارٍ . . .﴾ [ص: 72]
”تو نے مجھے آگ سے پیداکیا ۔“
اور حدیث نبوی میں آیا ہے کہ فرشتے نور سے پیدا کیے گئے ہیں ۔ اور ذات باری تعالیٰ نے جنوں کے بارے میں فرمایا:
﴿وَالْجَانَّ خَلَقْنَاهُ مِن قَبْلُ مِن نَّارِ السَّمُومِ﴾ [الحجر: 27]
”اور اس سے پہلے جنات کو ہم نے لو والی آگ سے پیداکیا ۔“
نیزارشاد ربانی ہے:
وخلق الجان من مارج من نار [الرحمن: 15]
”اور جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا ۔“
تو جب یہ بتا دیا گیا کہ ابلیس جنوں میں سے تھا اور جنوں کی تخلیق آگ سے ہوئی ہے لہٰذا ابلیس کی خلقت بھی آگ سے ہے تو یہ چیز اس بات کی دلیل ہے کہ ابلیس فرشتوں میں سے نہیں ۔ اسی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ ابلیس تبعا سجدے کے حکم میں داخل تھا ، یعنی یہ کہ ابلیس فرشتوں کے ساتھ رہتا تھا ، اگرچہ وہ ان میں سے نہیں تھا ، بنابریں عموم امر میں داخل ہو گیا تھا ، لیکن ابلیس کی اصلیت و عصریت نے اس سے خیانت کی ۔
اور بعض مفسرین کہتے ہیں کہ ابلیس جنوں کا جد امجد تھا ، جیسا کہ حضرت آدم علیہ السلام انسانوں کے جد امجد تھے ۔ اللہ سبحانہ نے یہ بتایا کہ جنوں میں صالح اور مسلمان بھی ہیں ۔
رہی شیطانوں کی بات تو ظاہر ہے کہ سارے شیطان کا فراد ربنی نوع انسان کے دشمن ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا کہ شیطان کی نسل موجود ہے ، فرمایا:
أفتتخذونه وذريته أولياء من دوني وهم لكم عدو [الكهف: 50]
”کیا پھر بھی تم اسے اور اس کی اولاد کو مجھے چھوڑ کر اپنا دوست بنارہے ہو؟ حالانکہ وہ سب تمہارے دشمن ہیں ۔“
اور بظا ہر اولاد اس کے صلب سے ہے ۔ ہمیں علم نہیں کہ وہ کیسے پھلی پھولی ۔ لیکن جہاں تک فرشتوں کا تعلق ہے تو اللہ ذوالجلال والاکرام نے خود فرشتوں کی مدح و ستائش کی ہے کہ فرشتے اس کی عبادت سے نہ سرکشی کرتے ہیں اور نہ ہی تھکتے ہیں ۔
لہٰذا اس دلیل سے ثابت ہو گیا کہ شیطان فرشتوں میں سے نہیں ہے کیونکہ دونوں گروہوں میں صفات کا واضح فرق ہے ۔ واللہ اعلم !

اس تحریر کو اب تک 13 بار پڑھا جا چکا ہے۔