شرک ناقابل معافی جرم

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال: کیا شرک ناقابل معافی جرم ہے؟
جواب : شرک سب گناہوں سے بڑا گناہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ”بلاشبہ شرک عظیم ظلم ہے “ اور شرک کو احادیث میں کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑا کبیرہ گناہ کہا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں ارشاد فرمایا ہے :
إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللَّـهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّـهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ [المائده : 72 ]
”جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کر دی ہے اور اس کا ٹھکانہ آگ ہے۔ “
لہٰذا جو شخص توبہ کیے بغیر شرک ہی کی حالت میں مر گیا وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہے گا، اس کے لیے نہ بخشش ہے اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت ہی نصیب ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں ایک اور مقام پر فرمایا :
مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِيْنَ آمَنُوْا أَنْ يَسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِكِيْنَ وَلَوْ كَانُوْا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيْمِ [ التوبة : 113 ]
”کسی نبی اور اہلِ ایمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ مشرکین کے لئے بخشش کی دعا کریں اگرچہ وہ قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو اس کے بعد کہ جب یہ بات واضح ہو گئی کہ وہ جہنمی ہیں۔ “
امام ابن جریر طبری رحمہ اللہ نے ﴿مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ﴾ کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ مِنْ بَعْدِ مَا مَاتُوْهَا عَلٰي شِرْكِهِمْ “ یعنی ان کے شرک پر مر جانے کے بعد، مراد یہ ہے کہ جو شرک کی حالت میں مر جائے اس کے لئے بخشش کی دعا مانگنے کی بھی اجازت نہیں۔ [تفسير طبري 485/6 ]
مذکورہ تو ضیح سے معلوم ہوا کہ شرک اکبر الکبائرہے اور اس پر مرنے والے جہنمی ہیں ان کی بخشش نہیں ہو گی، ان پر جنت حرام ہے۔ لیکن اگر اللہ تعالیٰ کسی کو مرنے سے پہلے توبہ کی توفیق دے دے اور موت سے پہلے وہ شرک چھوڑ کر توحید پر گامزن ہو جائے تو شرک کا گناہ معاف ہو جائے گا اور یہ بھی یاد رہے کہ شرکیہ عقائد و اعمال سب کے لیے شرک ہوتے ہیں، کافروں کے لیے بھی اور مسلمانوں کے لیے بھی۔ مسلمان ہو کر بھی اگر شرکیہ عقائد و اعمال اختیار کر لے تو مشرک ہو جائے گا اور شرک یہ ہے کہ آدمی اللہ کی ذات، صفات اور عبادت میں کسی بھی مخلوق کو حصہ دار بنا لے۔ جیسا اللہ کی صفت عالم الغیب و الشھادۃ ہے۔ یہ صفت اس کی مخلوق میں سے کسی میں تسلیم کرے تو مشرک ہو جائے گا۔ اس کی مزید تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو : [كتاب التوحيد، توحيد خالص اور هداية المستفيد ]

 

اس تحریر کو اب تک 30 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply