وکیل کا مؤکل کے مال سے بچ جانے والا مال رکھ لینا

تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی

226- وکیل کا مؤکل کے مال سے بچ جانے والا مال رکھ لینا خواہ وہ اس کا والد ہی ہو
آپ کے لیے وہ پیسے اپنے پاس رکھنا جائز نہیں جو اس رقم سے بچ جائیں، جو آپ کو آپ کے والد نے اشیاء ضر ورت خریدنے کے لیے دی تھی، بلکہ انہیں باپ کو لوٹانا ضروری ہے کیونکہ یہ امانت ہے جسے لوٹانے کا اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے۔ ارشاد خداوندی ہے :
«إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَىٰ أَهْلِهَا» [النساء : 58]
”بے شک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم امانتیں ان کے حق داروں کو ادا کرو۔“
[ابن باز : مجموع الفتاوي و المقالات : 322/19]

اس تحریر کو اب تک 9 بار پڑھا جا چکا ہے۔