فیشن سے بھر پور مجلے خریدنے کا حکم

تحریر: فتویٰ علمائے حرمین

سوال : ان مجلوں کو خریدنے کا کیا حکم ہے جو لباس کے فیشن پیش کرتے ہیں تاکہ عورتوں کے نئے اور مختلف قسم کے ملبوسات کی بناوٹ میں ان سے مدد لی جائے ؟ اور ان سے فائدہ اٹھانے کے بعد پھر ان مجلوں اپنے پاس ہی رکھنے کاکیا حکم ہے جبکہ وہ عورتوں کی تصاویر سے بھرے ہوتے ہیں ؟
جواب : بلاشبہ ایسے مجلے خریدنا جو تصاویر سے بھر پور ہوں حرام ہے ، کیونکہ تصاویر رکھنا حرام ہے ، اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
لا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة [صحيح البخاري ، رقم الحديث 3053 صحيح مسلم ، رقم الحديث 2106 ]
”جس گھر میں تصویر ہو اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے ۔“
اور اس لیے بھی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس چادر و پردے میں تصویر دیکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے میں ٹھہر گئے اور گھر کے اندر داخل نہ ہوئے اور آپ صلى اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر ناپسندیدگی کے اثرات تھے ۔ یہ مجھے جو فیشن ڈسپلے (نمائش) کرتے ہیں ان میں تصویروں کو دیکھنا پڑتا ہے ۔ اور پھر یہ کہ ہر فیشن حلال بھی نہیں ہے ، کبھی تو لباس کے اس فیشن میں لباس کی تنگی وغیرہ سے بے پردگی ہوتی ہے اور کبھی یہ فیشن ان ملبوسات سے لیا گیا ہوتا ہے جو کفار کے ساتھ خاص ہیں اور کفار سے مشابہت دیسے بھی حرام ہے ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
من تشبه بقوم فهو منهم [صحيح سنن أبى داود رقم الحديث 4031 ]
” جس نے کسی قوم سے مشابہت کی وہ ان ہی میں سے ہے ۔ “
لہٰذا میں اپنے مسلمان بھائیوں کو بالعموم اور مسلمانوں کی عورتوں کو بالخصوص نصیحت کرتا ہوں کہ وہ ان فیشنوں اور طور اطوار سے پرہیز کریں ، کیونکہ ان میں سے بعض تو غیر مسلموں سے مشابہت رکھتے ہیں اور کچھ ان میں سے بے پردگی کا باعث بنتے ہیں ، پھر یہ کہ اگر عورتیں ہر نئے فیشن پر مطلع ہوں تو اس سے لازم آئے گا کہ ہماری عادت و اطوار ، جو دین کے مطابق ہونی چاہیں ، وہ دوسری ہی قسم کی عادات و اطوار میں تبدیل ہوتی چلی جائیں گی جو غیر مسلموں سے درآمد کی گئی ہیں ۔ (محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ )

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔