وضو میں شک کا حکم

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : جب کسی شخص کو شک پڑ جائے کہ اس کا وضو ٹوٹ گیا ہے یا نہیں، تو اس بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟
جواب : جب کسی شخص کو وضو ٹوٹنے یا باقی رہنے کے متعلق شک ہو تو اس بارے میں اصل یہ ہے کہ طہارت اپنی حالت پر برقرار رہے گی اور شک مضر نہیں ہو گا۔ کیونکہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو دوران نماز کچھ محسوس کرتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا ينصرف حتي يسمع صوتا أو يجد ريحا [رواه مسلم]
”وہ نماز سے نہ نکلے یہاں تک کہ آواز سنے یا بدبو پائے۔“
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے لئے واضح فرما دیا کہ اصل طہارت اور پاکیزگی ہے تاوقتیکہ حدث (بے وضو ہونا) حقیقی طور پر محقق نہ ہو۔ جب تک اسے شک رہے گا اس کی طہارت صحیح اور ثابت رہے گی۔ لہٰذا اس کے لئے نماز پڑھنا، طواف کعبہ کرنا اور تلاوت قرآن کرنا جائز ہو گا۔ یہی اصل ہے۔ الحمد للہ یہ اسلام کی نوازشات اور آسانی کا ایک مظہر ہے۔

 

اس تحریر کو اب تک 41 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply