بغیر عذر کے کھڑے ہو کر پیشاب کرنا اسلام میں منع ہے ۔

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ : مَابَالَ رَسُولُ اللهِ قَائِمًا مُندُ أنْزِلَ عَلَيْهِ القران
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہتی ہیں : ”رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سے آپ پر قرآن نازل ہوا کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا ۔“
اس کو حافظ ابوعوانہ نے اپنی صحیح سند میں نکالا ہے ۔
تحقیق و تخریج : یہ حدیث صحیح ہے ۔
مسند امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ : 6 / 136- 192 ترمذی کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ کی حدیث اس باب میں سب سے زیادہ اچھی ہے اور صحیح ترین ہے ۔ النسائی : 1/ 26 ، ابن ماجه : 307 ، مستدرك حاكم : 1/ 181 ، حاکم نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے، علامہ ذھبی نے اس کی موافقت کی ہے ، یہ صرف مسلم کی شرط پر ہے ، مقدام بن سریح اس کا ایک راوی ہے ، بخاری نے اس سے روایت نہیں کی ، تقریب میں مرقوم ہے کہ یہ راوی ثقہ ہے ۔
وقد ثبت من حديث أبى حذيفة : أن الني صلى الله عليه وسلم أتٰى سباطة قوم قبال قائما
ابوحذیفہ کی حدیث سے ثابت ہے ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کے کوڑے کے ڈھیر پر آئے تو آپ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ۔“ [متفق عليه]

تحقیق و تخریج : بخاری : 224 ، مسلم : 273
وفي حديث المغيرة بن شعبة : أن النبى صلى الله عليه وسلم أتٰى سباعة قوم ففج رجلية و بال قائما
مغیرہ بن شعبہ سے روایت ہے ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کے کوڑے کے ڈھیر کے پاس آئے ، اپنی دونوں ٹانگیں پھیلائیں اور کھڑے ہو کر پیشاب کیا ۔ “
تحقيق و تخریج : یہ حدیث صحیح ہے ۔
مسند امام احمد بن حنبل : 246/4 ، ابن خزیمه : 63 ، البیهقی : 1/ 101، آپ کی ٹانگ پر پھوڑا نکلا ہوا تھا ، جس کی وجہ بیٹھ کر پیشاب کرنا مشکل تھا ۔
فوائد :
➊ بغیر کسی شرعی عذر کے کھڑے ہو کر پیشاب کرنا اسلام میں منع ہے ۔
➋ اس مسئلہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بیان کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا ، حضرت ابی حذیفہ اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہا کی روایت کے مطابق صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ۔ ظاہر میں دونوں حدیثوں میں اختلاف ہے دراصل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اپنی روایت بیان فرما رہی ہیں کہ میرے سرتاج نے کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا ۔ صحابہ کرام چونکہ سفر و حضر میں اکثر ساتھ ہوتے تھے ان کا بیان یہ ہے آپ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ۔ لہٰذا اختلاف نہیں ہے ۔
➌ جائز عذر کے پیش نظر کھڑے ہو کر پیشاب کیا جا سکتا ہے ۔ مثلاً ٹانگ پر زخم ہو، ، پیٹ میں کوئی تکلیف ہو، آپریشن کی حالت میں ہو، کیچڑ کی بہتات ہو ، ہر جگہ گندگی ہو وغیرہ لیکن پھر بھی بول کے چھینٹوں سے بچا جائے اور طہارت کا خیال رکھا جائے اس سے یہ بھی ثابت ہوا کوڑا کرکٹ کے ڈھیر گاؤں یا شہر سے باہر لگائے جا سکتے ہیں ۔
➍ سوانح عمری کے متعلق معلومات اکٹھی کرنے کا ایک ذریعہ یہ بھی ہے کہ جس کے حالات لکھے جا رہے ہوں اس کے گھر والوں سے اس کے متعلق پوچھا جا سکتا ہے یا اس شخصیت کی بیوی اپنے خاوند کے ہر کام کے بارے بتا سکتی ہے ۔ جیسے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے بارے بتایا ۔ صحابہ کے بیان کے مطابق آپ کا کھڑے ہو کر پیشاب کرنا عذر کی بنا پر تھا ۔ وہ یہ کہ آپ کی ٹانگ پر زخم تھا ۔
➎ ایسی جگہ جہاں کوئی قباحت نہ ہو بقدرے صاف ہو خواہ وہ کسی قوم کی ملکیت ہو تو وہاں پیشاب بغیر اجازت کیا جا سکتا ہے ۔ اگر کوئی ملکیت ہو چار دیواری ہو جہاں پیشاب کرنے کو ناپسند سمجھا جائے تو وہاں پیشاب نہیں کرنا چاہیے ہمارا حال یہ ہے کہ جس جگہ ”یہاں پیشاب کرنا منع ہے۔ “ لکھا ہوتا ہے وہیں ہم بیٹھ جاتے ہیں اس لکھے جملے کو پڑھ نہیں پاتے کیونکہ پیشاب ہی اتنا تیز آیا ہوتا ہے یا پھر ہٹ دھرمی ہوتی ہے یا پھر ویسے ہی جاہل ان پڑھ لوگ ہوتے ہیں سونے کے پانی سے بھی لکھا ہو تو ان پر کیا اثر ۔ آج کل کی یورپی تہذیب یہ کوئی شرعی عذر نہیں ہے ۔ لباس کچھ اس طرح کا ہوتا ہے کہ بیٹھ کر پیشاب کرنے کا شاید مزہ نہیں آتا ۔ پینٹ پر زپ لگی ہوتی ہے جو کہ ایک راستے کی طرف راہنمائی کرتی ہے وہ یہ کہ کھڑے ہو کر پیشاب کریں اس صورت میں نہ طہارت صحیح ہوتی ہے نہ بول کے چھینٹوں سے بچنے کا امکان ہوتا ہے ۔ اور نہ ہی صحیح طور پر سارا پیشاب نکل پاتا ہے ۔ صحت کے لیے بھی مضر، طہارت کے لحاظ سے بھی ناقص عمل اور سنت کی بھی مخالفت علی الاعلان ہوتی ہے ۔ اور سوء ادب بھی ہے یورپی تہذیب کو ترک کر کے اسلامی لباس زیب تن کریں جو شرافت کا سبق سکھاتا ہے ۔

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔