عورت کا وضو

تحریر: فتویٰ علمائے حرمین

عورت کا وضو کرتے وقت سر کا مسح کرنا
سوال : کیا عورت کے لیے مسنون ہے کہ وہ وضو میں سر کا مسح کرتے ہوئے مرد کی طرح ہاتھوں کو سر کے اگلے حصے سے شروع کر کے پیچھے لے جائے اور پھر پیچھے سے اگلے حصے کی طرف واپس لے آئے ؟
جواب : ہاں ، کیونکہ احکام شرعیہ میں اصل یہ ہے کہ بلاشبہ جو احکام مردوں کے لیے مشروع اور ثابت ہیں عورتوں کے لیے بھی وہی احکام ہیں ۔ اور اسی طرح اس کے برعکس جو احکام عورتوں کے حق میں ثابت ہیں وہ مردوں کے لیے بھی ہیں الا یہ کہ تخصیص کی کوئی دلیل مل جائے ۔
اور سر کے مسح میں مجھے کوئی ایسی دلیل معلوم نہیں ہے جو عورت کے لیے کوئی خاص حکم رکھتی ہو ، سو اس بنا پر عورت سر کے اگلے حصے سے مسح کرتے ہوئے ہاتھوں کو پیچھے لے جائے گی ، اور اگر بال لمبے ہیں تو اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا ، کیونکہ مسح کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ بالوں کو زور سے دبائے یہاں تک کہ وہ تر ہو جائیں یا سر کی چوٹی تک چڑھ جائیں ، بلکہ اس کو اطمینان و سکون سے مسح کرنا چاہیے ۔
(محمد بن صالع العثمین رحمہ اللہ )

عورت کے سر کی چٹیا (بالوں کا گچھا) پر مسح کرنے کا حکم
سوال : عورت کے سر کی چٹیا پر مسح کرنے کا کیا حکم ہے ؟
جواب : عورت کے لیے اپنے سر پر مسح کرنا جائز ہے ، خواہ اس نے بالوں کا گچھا بنایا ہو یا سیدھے چھوڑے ہوں ۔ لیکن عورت اپنے بالوں کو لپیٹ کر سر کی کھوپڑی پر گچھا اور چٹیا نہ بنا لے ، اس لیے کہ مجھے ڈر ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی وعید میں نہ داخل ہو جائے : ونساء كاسيات عاريات رؤوسهن كأسنمة البخت المائلة لا يدخلن الجنة ولا يجدن ريحها ، وإن ريحها ليو جد من مسيرة كذا و كذا [ صحيح مسلم ، رقم الحديث 2128 ]
’’ (جہنمیوں کی دو جماعتوں میں سے ایک جماعت وہ ) عورتیں جو لباس پہننے کے باوجود ننگی ہوں گی ، ان کے سر مائل ہونے والی بختی اونٹنی کی طرح ہوں گے ، نہ وہ جنت میں ہی جائیں گی اور نہ ہی اس کی خوشبو پائیں گی ، باوجود اس کے کہ اس کی خو شبو دور دور تک پھیل رہی ہوگی ۔“
(محمد بن صالح العثمین رحمہ اللہ )

دوپٹہ پر مسح کرنے کا حکم
سوال : عورت کے لیے اپنے دوپٹے پر مسح کرنا جائز ہے ؟
جواب : امام احمد رحمہ اللہ کا مشہور مذہب یہ ہے کہ عورت اپنے دوپٹہ پر مسح کر لے بشرطیکہ دو پٹہ اس کے حلق کے پیچھے سے گھما کر نکالا گیا ہو ، کیونکہ بعض صحابیات رضی اللہ عنہا سے ایسا کرنا ثابت ہے ۔
بحرحال عورت کو جب سر کا مسح کرنے میں یا تو موسمی ٹھنڈک کی وجہ سے یا دوپٹہ اتار کر دوبارہ لوپیٹنے کی وقت کی وجہ سے مشقت محسوس ہوتی ہو تو اس طرح کے معاملہ میں نرمی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، مگر اولی اور بہتر یہ ہے کہ وہ دوپٹہ پر مسح نہ ہی کرے ۔
(محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ )
سوال : کیا ہیئر کریم اور لپ اسٹک کے استعمال سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ؟
جواب : عورت کا اپنے بالوں پر کریم لگانا یا اس کے علاوہ دیگر تیل استعمال کرنا وضو کو باطل نہیں کرتا ، بلکہ روزے کو بھی باطل نہیں کرتا اور ایسے ہی ہونٹوں پر تیل لگا ہو اور روزے کو باطل نہیں کرتا ، لیکن روزے میں اگر ہونٹوں پر لگائی جانے والی سرخیوں میں ذائقہ پایا جاتا ہو تو ان کو اس طرح استعمال کرنا کہ ان کا ذائقہ پیٹ تک اترتا ہو ، جائز نہیں ہے ۔
(محمد بن صالح العثمین رحمہ اللہ )

کیا وضو کرتے وقت مصنوعی دانتوں کو اتارا جائے ؟
سوال : جب آدمی نے مصنوعی دانت لگا رکھے ہوں تو کیا کلی کرتے وقت ان کا اتارنا واجب ہے ؟
جواب : جب انسان نے مصنوعی دانت لگا رکھے ہوں تو بظاہر صحیح بات یہی محسوس ہوتی ہے کہ وضو کرتے وقت ان کو اتارنا واجب نہیں ہے ، یہ دانت انگوٹھی کے مشابہ ہیں اور وضو کرتے وقت انگوٹھی کو اتارنا واجب نہیں ہے ، بلکہ افضل یہ ہے کہ اس کو صرف انگلی پر حرکت دے لے اور وہ بھی واجب نہیں ہے ۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھی پہنتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرتے وقت اس کو اتارتے ہوں ، حالانکہ انگوٹھی مصنوعی دانتوں کی نسبت پانی کو چمڑے تک پہنچنے سے روکنے میں زیادہ ظاہر ہیں ۔ اور خاص طور پر بلاشبہ بعض لوگوں پر ان مصنوئی دانتوں کو لگانا اور اتارنا شاق گزرتا ہے ۔
(محمد بن صالح العثمین رحمہ اللہ )

اس تحریر کو اب تک 3 بار پڑھا جا چکا ہے۔