مضاربت پر مال دینے کی شرطیں

تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی

192- مضاربت پر مال دینے کی شرطیں
مضاربت پر مال دینے کی یہ شرطیں ہیں:
سرمایہ معلوم ہو، وہ ٹکسالی نقدی ہو، یعنی درہم و دینار کی شکل میں ہو یا کاغذی کرنسی، اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر وہ کوئی سامان ہو، تو سامان کی قیمتیں مختلف ہوتی ہیں، ایسے بھی ہو سکتا ہے کہ معاہدے کے وقت اس کی قیمت ایک ہزار ہو اور حساب صاف کرتے وقت اس کی قیمت دو ہزار ہو جائے یا پانچ صد ! اس لیے فقہائے کرام نے اس بات سے منع کیا ہے کہ سرمایہ نقدی کے علاوہ کوئی دوسری چیز ہو، ان کے کلام کی بنیاد پر اگر آپ کسی شخص کو گاڑیاں دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ مضاربت پر کام کرنے کے لیے ہیں تو یہ درست نہیں کیونکہ اس بات کا امکان ہے کہ معاہدے کے وقت گاڑیوں کی قیمت ایک لاکھ ہو اور حساب بے باک کرتے وقت دو لاکھ ہو جائے !
کچھ علما کا کہنا ہے کہ مضاربت میں سرمایہ نقدی کے علاوہ بھی ہو سکتا ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ معاہدے کے وقت اس کی قیمت کا اندازہ لگا لیا جائے تاکہ جب مضاربت مکمل ہو جائے تو نفع و نقصان معلوم کر لیا جائے، یہی قول راجح ہے اور اسی پر اب عمل ہوتا ہے، لوگ مضاربت کے لیے زمین، گاڑیاں وغیرہ دیتے ہیں، لیکن معاہدے کے وقت ان کی قیمت کا انداہ لگانا ضروری ہے۔
تیسری شرط یہ ہے کہ عامل کا حصہ نفع کا مشترکہ جز ہو۔ یعنی عامل کو جب ایک لاکھ تجارت کے لیے دیں تو نفع سے اس کا تیسرا حصہ، چوتھا حصہ، آدھا حصہ یا جو نسبتیں آپ طے کریں، مقرر ہونا چاہیے، اگر آپ نے اس کے لیے کوئی متعین چیز مقرر کی، جیسے آپ نے اس سے کہا: اس مال سے تجارت کریں اور آپ کو ایک سو روپیہ دیا جائے گا، تو یہ درست نہیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ ایک سو سے کہیں زیادہ نفع حاصل کرے، لہٰذا ضروری ہے کہ اس کا حصہ مشترکہ جزو ہو اور معلوم و متعین بھی ہو، یہ کہنا درست نہیں کہ اس مال سے تجارت کر اور اس کے منافع سے کچھ تجھے بھی دے دیا جائے گا، بلکہ یہ کہنا ضروری ہے کہ تمھارا آدھا حصہ ہوگا یا تیسرا حصہ یا چوتھا حصہ وغیرہ۔
اس بنا پر اگر آپ کہیں کہ اس مال کے ساتھ گاڑیوں، برتنوں اور کپڑوں کی تجارت کر، کپڑوں کا نفع تمھارا ہوگا اور گاڑیوں اور برتنوں کا نفع میرا، تو یہ جائز نہیں، کیونکہ ہو سکتا ہے کہ ایک چیز میں نفع ہو تو دوسری میں نہ ہو، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزارعت میں اس سے منع کیا ہے کہ مزارعت کرنے والا عامل سے کہے کہ مشرقی کھیت میرے، مغربی تیرے، یا جو کی فصل تمھاری اور گندم کی میری وغیرہ، یہ بھی مضاربت کی شرط ہے۔
[ابن عثيمين: لقاء الباب المفتوح: 6/165]

اس تحریر کو اب تک 8 بار پڑھا جا چکا ہے۔