مخصوص دنوں میں قبرستان کی زیارت

تحریر: علامہ عبداللہ بن عبدالرحمن الجبرین حفظ اللہ

سوال: کچھ لوگ قبرستان کی زیارت کے لیے جمعہ اور عیدین کے دنوں کو متعین کرتے ہیں اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: کسی خاص دن کو متعین کئے بغیر زیارت قبرستان کی اجازت ہے ، اور یہ حکم احادیث صحیحہ میں آیا ہے ۔
آغاز اسلام میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو قبرستان جانے سے منع کر دیا تھا کہ مباد لوگ غلو کریں یا اوصاف بیان کر کے روئیں اور نوحہ کریں لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مطمئن ہو گئے کہ لوگوں کو احکام کا علم ہو گیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قبرستان کی زیارت کی اجازت دے دی ۔
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیارت قبرستان کے فوائد اس طرح بیان کیے کہ:
◈ آخرت کی یاد دہانی ہوتی ہے ۔
◈ دنیا سے بے رغبتی پیدا ہوتی ہے ۔
◈ مردوں کے حق میں اللہ تعالیٰ سے دعا مانگنے اور ان کے لیے رحمت طلب کرنے میں ثواب ہی ثواب ہے ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زیارت قبرستان کے وقت فحش گوئی اور بد کلامی سے منع فرمایا ہے ۔
زیارتِ قبرستان کی اجازت کے سلسلے میں احادیث جامع الاصول [152/11] میں بروایت حضرات بریدہ ، ابو ہریرہ اور ام عطیہ رضی اللہ عنہم دیکھی جا سکتی ہیں نیز انہی احادیث کو جامع الاصول کے مؤلف نے [364/3 اور 158/5] میں ذکر کیا ہے ، جو حضرات ابو سعید اور بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں ۔
اور امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے [ح 1571] حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
كنت نهيتكم عن زيارة القبور فزوروها فإنها تزهد فى الدنيا وتذكر الآخرة [واسناده حسن سنن ابن ماجة كتاب الجنائز ، باب ماجاء فى زيارة القبور]
”میں نے تمہیں زیارتِ قبرستان سے روکا تھا ، پس تم لوگ قبرستان کی زیارت کیا کرو اس طرح دنیا سے بے رغبتی پیدا ہوتی ہے اور آخرت کی یاد تازہ ہو جاتی ہے“ اس کی سند حسن ہے ۔
اسی طرح امام الہیثمی نے مجمع الزوائد [57/3] میں حضرات ابو سعید ، ام سلمہ ، عائشہ ، زید بن الخطاب علی ، زید بن ثابت رضی اللہ عنہم اور دوسرے صحابہ سے زیارت قبرستان کی اجازت کے سلسلے میں چند احادیث ذکر کی ہیں ۔
(ان اجازتِ عامہ کی احادیث کے بعد کچھ احادیث بیان کی ہیں جن میں مخصوص دنوں میں زیارت قبرستان کا تذکر ہ ہے اور یہ سب کی سب شدید ضعیف بلکہ موضوع ہیں ، لہٰذا مخصوص دنوں میں زیارتِ قبرستان کا ثبوت نہیں ۔ چنانچہ احتیاط کرنی چاہیے ۔ اضافہ از مترجم)
اب ذرا غیر ثابت شدہ احادیث ملاحظہ فرمائیں:
پھر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث نقل کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
”جس نے ہر جمعہ کو اپنے والدین یا ان دونوں میں سے کسی ایک کی قبر پر حاضری دی تو اس کے گناہوں کو بخش دیا جاتا ہے اور اس کانام فرماں برداروں میں لکھا جاتا ہے ۔ “
طبرانی نے اس حدیث کو اوسط اور صغیر میں روایت کیا ہے ، اور اس میں عبد الکریم ابو امیہ ضعیف راوی ہے ۔ [ضعيف الجامع الصغير وهو موضوع 5205]
حقیقتاً حدیث موضوع ہے ۔
نیز حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ: ”عیدین کے موقع پر قبرستان کی زیارت کے لیے جاناسنت ہے ۔“
اسے طبرانی نے اوسط میں نقل کیا ہے اور اس حدیث کی سند میں حارث اعور ضعیف راوی ہے (بلکہ شدید ضعیف ہے) ۔
اور ابن رجب نے ”اھوال قبور“ نامی کتاب میں بعض صحابہ رضی اللہ عنہم کے اقوال نکل کیے ہیں کہ جو شخص جمعہ یا ہفتہ کو قبرستان کی زیارت کو جائے تو مردے اسے پہچان لیتے ہیں ۔ ان اقوال کے صحیح ہونے میں اختلاف ہے ۔ عام طور پر ایسی باتیں خواب ، خیال اور ذاتی رائے کی بنیاد پر بیان کی جاتی ہیں ۔ واللہ اعلم

اس تحریر کو اب تک 21 بار پڑھا جا چکا ہے۔