میت کے لیے دعا کا حکم

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : کیا میت کے لیے دعا کی غرض سے قبر پر کھڑا ہونا درست ہے یا بیٹھنا درست ہے؟
جواب : زیارتِ قبور شرعاً جائز ہے اور اس کا مقصود فکرِ آخرت ہے تاکہ آدمی قبرستان میں حاضر ہو کر عبرت پکڑے کہ دنیا کی یہ چند روزہ زندگی ختم ہو جانی ہے اور میں اس حیاتِ مستعار میں اپنی اخروی زندگی کے لیے ایسے اعمالِ صالحہ سرانجام دے لوں کہ وہاں شرمندگی نہ اٹھانی پڑے۔ جب بھی کوئی آدمی قبرستان میں جائے تو اسے چاہیے کہ آخرت یاد کرے اور مرنے والوں کے لیے بخشش کی دعا کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
« قد كنت نهيتكم عن زيارة القبور، فقد اذن لمحمد فى زيارة قبر امه، فزوروها فإنها تذكر الآخرة » [ترمذي، كتاب الجنائز، باب ما جاء فى الرخصه فى زيارة القبور 1054، مسلم 977]
”میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا۔ اب محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو اپنی ماں کی قبر پر جانے کی اجازت مل گئی، لہٰذا تم اب قبروں کی زیارت کرو، یہ آخرت یاد دلاتی ہیں۔“
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبرستان جا کر یہ دعا پڑھنے کے لیے بتلائی :
« السلام عليكم اهل الديار من المؤمنين والمسلمين، وإنا إن شاء الله للاحقون اسال الله لنا ولكم العافية» [مسلم، كتاب الجنائز : باب ما يقال عند دخول القبور والدعاء لاهلها 975]
”اس بستی کے رہنے والے مومنو ! اور مسلمانو ! تم پر سلامتی ہو اور بے شک ہم اگر اللہ نے چاہا تو تمہارے ساتھ ملنے والے ہیں، ہم اللہ سے اپنے لیے اور تمہارے لیے عافیت طلب کرتے ہیں۔“
عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کو دفن کرنے سے فارغ ہوتے تو قبر پر کھڑے ہوکر کہتے : «إستغفروا لأخيكم واسألوا له بالتثبيت فانه يسأل »
”اپنے بھائی کے لیے بخشش کی دعا کرو اور اس کے لیے ثابت قدمی مانگو، اس سے اب سوال کیا جا رہا ہے۔“” [ابوداود، كتاب الجنائز : باب الاستغفار عند القبر للميت فى وقت الانصراف 3221، حاكم 370/1]
مذکورہ بالا احادیث سے معلوم ہوا کہ قبرستان جا کر ان کے لیے بخشش کی دعا کرے اور اللہ تعالیٰ سے عافیت وتثبیت کا سوال کرے۔ یاد رہے کہ مُردوں کے لیے بخشش کی دعا کا تو جواز ہے لیکن مُردوں سے حاجتیں مانگنا، مرادیں پوری کروانا، نفع و نقصان کے حصول کے لیے فریاد کرنا، ان کے نام پر قبروں کے نزدیک جانور ذبح کرنا، نذر و نیاز دینا اور چڑھاوے چڑھانا ناجائز وحرام ہیں، ان کے جواز کی کوئی شرعی دلیل موجود نہیں۔
جو لوگ قبرستان میں جا کر ان سے حاجات طلب کرتے ہیں اور انہیں حاجت روا اور مشکل کشا سمجھ کر پکارتے ہیں، ان سے اولادیں طلب کرتے اور رزق مانگتے ہیں، انہیں اپنی آفات وبلیات میں غائبانہ پکارتے ہیں، وہ صریح شرک کا ارتکاب کرتے میں اور اکثر عورتیں جو زیارت قبور کو جاتی ہیں ان کا کثرت کے ساتھ قبروں کی زیارت کرنا اللہ کی لعنت کا حق دار ٹھہرنا ہے، پھر وہاں جا کر جو خلاف شرع امور سرانجام دیتی ہیں اور جعلی پیروں کے سامنے بےحجاب آتی ہیں یہ بالکل حرام اور ناجائز ہے۔ لہٰذا قبرستان جاکر مسنون عمل کے سوا کوئی کام نہ کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ تمام اہلِ توحید زندہ ومردہ، مرد وزن، چھوٹے بڑوں کو معاف فرمائے اور درجات کی بلندی کرے اور جنت الفردوس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں جگہ دے۔ (آمین !)

اس تحریر کو اب تک 3 بار پڑھا جا چکا ہے۔