کیا قرآن کو بغیر طہارت پکڑنا جائز ہے؟

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

وروى مالك، عن عبد الله بن أبى بكر وهو ابن محمد ابن عمرو بن حزم أن فى الكتاب الذي كتبه رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم لعمرو بن حزم: ( (لا يمس القرآن إلا طاهر ))
امام مالک نے روایت کیا: عبد اللہ بن ابی بکر سے اور وہ ہیں ”ابن محمد بن عمرو بن حزم بے شک اس خط میں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرو بن حزم کو لکھا یہ تحریر تھی نہ ہاتھ لگائے قرآن کو مگر پاک انسان ۔“
وهذا مرسل وبعض الرواة يقول: عن عبد الله عن أبيه، وبعضهم عن أبيه عن جده ومن الناس من يثبت هذا الحديث بشهرة الكتاب وتلقيه بالقبول، ويرى أن ذلك يغني عن طلب الإسناد
یہ روایت مرسل ہے بعض راویوں نے اسے عبد اللہ عن ابیہ سے روایت کیا اور بعض نے براہ راست اس کے باپ سے اور دادا سے روایت کیا ۔ لوگوں میں سے بعض ایسے ہیں جو اس حدیث کو خط کی شہرت اور لوگوں کے ہاں قبولیت کی بنا پر ثابت کرتے ہیں ۔ ان کا خیال کہ یہ صورتِ حال سند کے مطالبے سے مستغنی کر دیتی ہے ۔
تحقیق و تخریج: یہ حدیث صحیح ہے ۔
موطاء امام مالك كتاب القرآن الدار قطني: 1/ 121‘ کہا کہ یہ روایت مرسل ہے اس کے راوی ثقہ نہیں ۔
میری رائے یہ ہے کہ عبد اللہ بن عمر کے حوالے سے یہ حدیث مرفوع ہے ۔ البیهقی: 1/ 88 معجم الكبير ، طبرانی: 139/2 طبرانی کا تبصرہ یہ ہے کہ اس حدیث کی سند کے تمام راوی ثقہ ہیں یہ حدیث حکیم بن حزام کے حوالے سے مرفوع ہے ۔
اس حدیث کے الفاظ یہ ہیں : لا تمَسَّ الْقُرْآنَ إِلَّا وَأَنتَ طَاهِر قرآن کو مت ہاتھ لگا مگر تو پاک ہو: الدار قطنی: 1/ 122 مستدرك حاكم: 485/3 ،
حاکم نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے اور علامہ ذھبی نے اس کی موافقت کی ہے لیکن اس کی سند میں سوید ابو حاتم ہے ۔ تقریب میں اس کے متعلق یہ مذکور ہے کہ یہ سچا ہے لیکن اس کا حافظہ اتنا اچھا نہیں تھا اس سے غلطیاں سرزد ہوئی ہیں ۔
مجمع الزوائد 1/ 277 میں یہ تبصرہ کیا گیا ہے کہ اس حدیث کی سند میں اسماعیل بن رافع آتا ہے جسے یحییٰ بن معین نے ضعیف قرار دیا ہے بخاری نے اسے ثقہ قرار دیا ہے علامہ ہیثمی نے مجمع الزوائد میں اس حدیث کو مجموعی اعتبار سے صحیح قرار دیا ہے ۔
فوائد:
➊ قرآن کو بغیر طہارت کے پڑھنا یا پکڑنا جائز نہیں ہے ۔ اگر کوئی جنبی ہے تو غسل کر کے قرآن کو مس کرے حالت جنابت میں قرآن کو مس کرنا ممنوع ہے ۔ وضو کے بارے میں اختلاف ہے ۔ بہتر یہ ہے کہ باوضو ہو کر قرآن کو پکڑایا پڑھا جائے ۔
➋ پندو نصائح لکھ کر کسی کو دینے یا بھیجنے درست ہیں اسی طرح خط و کتابت کے ذریعے تبلیغ کرنا یا وعظ کرنا جائز ہے جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اصحاب اور امرائے ممالک کو لکھ لکھوا کر بھیجتے تھے ۔
➌ حدث اصغر میں وہ امور آ جاتے ہیں جن سے طہارت بقدرے متاثر ہو جاتی ہے جبکہ وہ حکم نہیں ہوتا جو حدث اکبر کا ہوتا ہے ۔
➍ قرآن پاک ہے اس کو پاکی کی حالت میں پکڑا اور پڑھا جائے یہ اس کتاب کا مقام ہے ۔

اس تحریر کو اب تک 3 بار پڑھا جا چکا ہے۔