اہل کتاب کے ساتھ معاملات

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

413- اہل کتاب سے کیا مراد ہے؟
اہل کتاب سے یہود و نصاری اپنے شرک سمیت مراد ہیں۔ یہ شرک ان میں اس وقت بھی موجود تھا جب ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن کریم نازل ہو رہا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے عیسائیوں کے ہاں حضرت عیسٰی کی الوہیت اور خدا کے ساتھ انہیں بھی الٰہ بنانے اور اللہ تعالیٰ کی بندگی کے ساتھ ان کی بندگی کرنے کے متعلق خبر دیتے ہوئے فرمایا:
«لَّقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ» [المائدة: 17]
”بلاشبہ یقیناًً وہ لوگ کافر ہو گئے، جنھوں نے کہا کہ بے شک اللہ مسيح ہی تو ہے جو مریم کا بیٹا ہے۔“
اسی طرح یہود کے متعلق خبر دیتے ہوئے فرمایا کہ انہوں نے کہا: عزیر (نعوذ باللہ) اللہ کا بیٹا ہے، پھر تمام اہل کتاب کے متعلق بتایا کہ انہوں نے اپنے علما اور راہبوں کو خدا کے سوارب بنایا:
«وَقَالَتِ الْيَهُودُ عُزَيْرٌ ابْنُ اللَّهِ وَقَالَتِ النَّصَارَى الْمَسِيحُ ابْنُ اللَّهِ ۖ ذَٰلِكَ قَوْلُهُم بِأَفْوَاهِهِمْ ۖ يُضَاهِئُونَ قَوْلَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن قَبْلُ ۚ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ ۚ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ»
[التوبة: 30]
”اور یہودیوں نے کہا: عزیز اللہ کا بیٹا ہے اور نصاری نے کہا: مسيح اللہ کا بیٹا ہے۔ یہ ان کا اپنے مونہوں کا کہنا ہے، وہ ان لوگوں کی بات کی مشابہت کر رہے ہیں، جنھوں نے ان سے پہلے کفر کیا، اللہ انہیں مارے، کدھر بہکا ئے جا رہے ہیں۔“
نیز فرمایا:
«قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ ۚ فَإِن تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ» [آل عمران: 64]
”کہہ دے اے اہل کتاب ! آؤ ایک ایسي بات کی طرف جو ہمارے درمیان اور تمہارے درمیان برابر ہے، یہ کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کریں اور ہم میں سے کوئی کسی کو اللہ کے سوا رب نہ بنائے، پھر اگر وہ پھر جائیں تو کہہ دو، گواہ رہو کہ بے شک ہم فرماں بردار ہیں۔“
اللہ تعالیٰ نے ہمیں ان کے عقیدہ تثلیث کے متعلق بتایا اور ان کو اس سے منع کیا:
«يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لَا تَغْلُوا فِي دِينِكُمْ» [النساء: 171]
”اے اہل کتاب ! اپنے دین میں حد سے نہ گزرو۔“
نیز فرمایا:
«وَلَا تَقُولُوا ثَلَاثَةٌ ۚ انتَهُوا خَيْرًا لَّكُمْ ۚ إِنَّمَا اللَّهُ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ» [النساء: 171]
”اور مت کہو کہ تین ہیں، باز آجاؤ تمہارے لیے بہتر ہوگا۔ اللہ تو صرف ایک ہی معبود ہے۔“
ان آیات کے علاوہ دیگر کئی آیات ہیں جو وحی کے نزول کے وقت ان کے شرک و کفر پر دلالت کرتی ہیں، اور قرآن کریم میں کئی ایک جگہ انہیں اہل کتاب کا نام دیا ہے۔
[اللجنة الدائمة: 7150]

اس تحریر کو اب تک 7 بار پڑھا جا چکا ہے۔