عورتوں کے حرام کپڑوں کی خرید و فروخت کا حکم

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

43- ایسے کپڑوں کی تجارت کا حکم جو عورتوں کے لیے پہننے حرام ہیں
کوئی ایسا کپڑا نہیں جس کا پہننا عورتوں کے لیے ہر حال میں حرام ہو ما سوائے ایسے کپڑوں کے جن میں مردوں یا کافر عورتوں کے ساتھ مشابہت ہو یا جن پر ذی روح اشیا کی تصویریں ہوں، اس کے علاوہ جتنے بھی کپڑے ہیں عورت کا انہیں اپنے خاوند کے سامنے پہننا جائز ہے، جبکہ کچھ کپڑوں کا خاوند کے علاوہ دیگر افراد اور محر م رشتہ داروں کے سامنے پہننا حرام ہے: جیسے وہ مختصر لباس جس میں پنڈلیاں، بال، گردن یا چہرہ وغیرہ ننگا ہو رہا ہو۔
بنا بریں جو کپڑا عورت کے لیے کسی حالت میں پہننا حرام ہو اور کسی حالت میں حلال تو تاجر اسے بیچ سکتا ہے، تاہم اس عورت کو چاہیے کہ وہ اسے وہاں استعمال کرے جہاں اس کا استعمال کرناجائز ہو حرام نہ ہو، اور جو کپڑا عورت کے لیے ہر حالت میں پہنا حرام ہو، تاجر کو اس کی تجارت کی اجازت ہے نہ عورت کو اسے پہننے کی رخصت۔
[اللجنة الدائمة: 4947]

اس تحریر کو اب تک 6 بار پڑھا جا چکا ہے۔