طاغوت کیا ہے ؟

تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

جواب :
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَن يَكْفُرُوا بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا ﴿٦٠﴾
”کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو گمان کرتے ہیں کہ وہ اس پر ایمان لے آئے ہیں جو تیری طرف نازل کیا گیا اور جو تجھ سے پہلے نازل کیا گیا۔ چاہتے یہ ہیں کہ آپس کے فیصلے غیر اللہ کی طرف لے جائیں، حالانکہ انہیں حکم دیا گیا ہے کہ اس کا انکار کریں اور شیطان چاہتا ہے کہ انھیں گمراہ کر دے، بہت دور گمراہ کرنا۔ “ [النساء: 60]
مذکورہ آیت میں اللہ عزوجل کی طرف سے ایسے شخص کے ایمان کی نفی ہے۔ جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور سابقہ انبیاء پر نازل شده شریعت پر ایماندار ہونے کے دعوے کے ساتھ ساتھ اپنا فیصلہ قرآن و سنت کے بجائے غیر کی طرف لے کر جاتا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ آیت عام ہے اور ہر اس شخص کی مذمت کرنے والی ہے، جو کتاب و سنت سے پھر گیا اور ان کے ماسوا یعنی باطل کی طرف فیصلہ لے گیا۔ یہاں طاغوت سے مراد یہی ہے، جو قرآن و سنت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَن يَكْفُرُوا بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا
” چاہتے یہ ہیں کہ آپس کے فیصلے غیر اللہ کی طرف لے جائیں، حالانکہ انھیں حکم دیا گیا ہے کہ اس کا انکار کریں اور شیطان چاہتا ہے کہ انہیں گمراہ کر دے، بہت دور گمراہ کرنا۔“

اس تحریر کو اب تک 4 بار پڑھا جا چکا ہے۔